1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی تنازعے کے منفی اثرات سے دور رہنے کی کوشش کی جائے گی: نئے لبنانی وزیر اعظم

7 اپریل 2013

لبنان کے صدر مشیل سلیمان نے دو روز تک سیاستدانوں سے بات چیت کرنے کے بعد سنی سیاستدان تمام سلام کو وزیر اعظم نامزد کیا تھا۔ پارلیمنٹ نے ان کی منظوری دے دی ہے۔ تمام سلام کے لیے حزب اللہ نے بھی حمایت کا عندیہ دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/18B6z
تصویر: REUTERS

لبنان کی پارلیمنٹ میں اعتدال پسند سنی سیاستدان تمام سلام کو نیا وزیر اعظم منتخب کر لیا گیا ہے۔ رائے شماری میں تمام سلام کے حق میں 124 ووٹ ڈالے گئے۔ لبنانی پارلیمنٹ 128 اراکین پر مشتمل ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں اراکین پارلیمنٹ کی حمایت سے سیاسی مبصرین حیران رہ گئے ہیں۔ لبنانی روزنامے النہر کے سیاسی تجزیہ کار امین کاموریہ کا کہنا ہے کہ لبنان کے سیاسی مخالفین سمیت بیشتر اراکین کی جانب سے نئے وزیر اعظم کے لیے اتنی حمایت اس بات کا عندیہ دیتی ہے کہ تمام سیاسی گروپ ملک میں پیدا شدہ سیاسی خلا پُر کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

Libanon Tammam Salam neuer Premierminister
تمام سلام اور سابق وزیراعظم فواد سینیوراتصویر: picture-alliance/dpa

تمام سلام نے پارلیمنٹ سے اپنے لیے وزارت عظمیٰ کی منظوری حاصل کرنے کے بعد لبنانی قوم کے نام اپنی پہلی نشری تقریر میں کہا کہ وہ سیاسی تفریق اور فرقہ واریت کو کم کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ نئے وزیر اعظم نے اس یقین کا اظہار بھی کیا کہ وہ ایک ایسی حکومت تشکیل دیں گے جو قومی مفادات کو حاصل کرنے کی پوری کاوش کرے گی۔ اس تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اجتماعی کوشش کی ضرورت ہے تاکہ ملک کو ٹکڑوں میں بٹنے سے بچایا جائے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے نئے لبنانی وزیر اعظم تمام سلام کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی طور پر شامی عوام کی آزادی کے حامی ہیں۔ تاہم انہوں نے شام کی داخلی صورتحال کے تناظر میں اپنے ملک کی غیرجانبداری کو قائم رکھنے کا ذکر بھی کیا۔ تمام سلام کہتے ہیں کہ وہ ذاتی طور پر شامی لوگوں کے ساتھ ہیں اور ان کی آزادی اور انہی کی حاکمیت کے حامی ہیں۔ نئے وزیر اعظم نے شام کی پرتشدد داخلی صورتحال کے حوالے سے اپنے ملک کی غیرجانبداری کو قائم رکھنے کا واضح عندیہ دیا ہے۔ سلام کے مطابق اس پالیسی پر صرف اسی صورت میں عمل کیا جا سکتا ہے جب تمام سیاسی جماعتیں اس کی پابندی کریں۔ یہ امر اہم ہے کہ سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم نجیب میکاتی نے بھی لبنان کو شام کے انتشار سے دور رکھنے کی کوشش کی تھی۔

Najib Mikati
سبکدوش ہونے والے وزیراعظم نجیب میکاتیتصویر: Reuters

ایک رکن پارلیمنٹ فرید میکاری کا کہنا ہے کہ تمام سلام ایک ایسے سیاستدان باپ کے بیٹے ہیں جو تمام عمر لبنان کے اتحاد کے داعی رہے تھے۔ شام کے حامی ایک مسیحی سیاستدان سلیمان فرانجیہ نے تمام سلام کے وزیر اعظم بننے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا تعلق مارچ چودہ کے اتحاد سے ہے۔ لبنان میں نئی سیاسی حکومت کا قیام سعودی عرب کی ثالثی کے بعد عمل میں آ یا ہے۔ اس ثالثی کے باعث سنی سیاستدانوں کا اتحاد مارچ 14 (March 14 Alliance) قائم کیا گیا تھا۔ اس اتحاد کو مغربی طاقتوں کے ساتھ ساتھ بعض عرب ملکوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ لبنان میں مسیحی اور شیعہ آبادیوں کا اتحاد مارچ آٹھ (March 8 Alliance) کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

تمام سلام لبنان کے ایک متمول سنی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جو خلافت عثمانیہ کے دور میں بھی اشرافیہ میں شمار ہوتا تھا۔ ان کے والد صاب سلام سن 1952 سے لے کر سن 1973 کے درمیان تک چھ مرتبہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہے تھے۔ سن 2008 میں وہ وزیر ثقافت رہ چکے ہیں۔ تمام سلام ایک کامیاب بزنس مین خیال کیے جاتے ہیں۔ وہ لبنانی دارالحکومت بیروت کے مغرب میں مقامی امراء کے علاقے المصيطبة (Moussaytbeh) میں رہائش پذیر ہیں۔

(ah/mm(dpa, AFP