شامی تنازعے کے لیے مزید امداد کی ضرورت: اقوام متحدہ، یورپی یونین
16 دسمبر 2012ہفتے کے روز اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرین انتونیو گُٹیرش (Antonio Guterres) نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’یہ دیگر تنازعات کی طرح کا معاملہ نہیں ہے۔ یہ واقعہ ایک ظالمانہ تنازعہ ہے اور ایک انسانی المیے کی شکل اختیار کر چکا ہے۔‘
انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اس سلسلے میں مہاجرین کا پناہ دینے والے ممالک کے لیے مالی امداد میں خاطر خواہ اضافہ کرے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق شام سے ہجرت کر کے لبنان، ترکی، اردن اور عراق پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد پانچ لاکھ سے زائد ہے اور اگر یہ تنازعہ یوں ہی چلتا رہا، تو یہ تعداد جون تک 1.1 ملین تک پہنچ سکتی ہے۔
انتونیو گُٹیرش کے ساتھ ہفتے کے روز بیروت میں موجود یورپی یونین کے انسانی بنیادوں پر امداد کے شعبے کی کمشنر کرسٹیلینا گیورگیوا (Kristalina Georgieva) نے بتایا کہ ان کی ایجنسی شام میں اس تنازعے سے متاثرہ افراد تک امداد کی ترسیل میں مصروف ہے تاکہ ان افراد کو کسی دوسرے ملک ہجرت کی ضرورت نہ پڑے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ شام میں امداد کی ترسیل کا کام دن بدن مشکل ہوتا جا رہا ہے اور ملک کے بعض علاقوں میں ناممکن ہو چکا ہے۔
دوسری جانب شامی وزیر خارجہ ولید المعلم نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام پر مغربی ممالک کی جانب سے عائد پابندیوں کے خاتمے کی کوشش کرے کیوں کہ اس سے ’شامی عوام کو تکلیف اٹھانا پڑ رہی ہے۔‘
ان دونوں اعلیٰ عہدیداروں نے ہفتے کے روز لبنان کے مشرقی بیکا وادی میں شامی مہاجرین سے ملاقاتیں کیں۔ واضح رہے کہ شام سے ہجرت کر کے لبنان پہنچنے والے مہاجرین کا ایک تہائی اسی علاقے میں لبنانی خاندانوں کے پاس مقیم ہے۔ گیورگیوا نے بتایا، ’ہم نے مہاجرین سے گفتگو کی۔ وہ اپنے ملک میں رہنا چاہتے ہیں تاہم انہوں نے وہاں جاری مظالم کے بارے میں بتایا، جس سے وہاں جاری لڑائی کی شدت کا اندازہ ہوتا ہے، اور اس کی وجہ سے یہ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ بدقسمتی سے یہ تنازعہ اب ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔‘
اپوزیشن گروپوں کے مطابق شام میں گزشتہ برس مارچ سے جاری اس تنازعے میں اب تک 43 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
at / ah (AFP)