1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کے نئے انتخابات میں چار سال لگ سکتے ہیں، احمد الشرع

30 دسمبر 2024

شام کے باغی رہنما احمد الشرع کا کہنا ہے کہ ملک میں نئے انتخابات کے انعقاد میں چار برس تک لگ سکتے ہیں۔ ان کے مطابق ملک کا نیا آئین مرتب کرنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے اور اس کے بعد ہی انتخابات ممکن ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/4og91
احمد الشرع
الشرع کا کہنا ہے کہ شام کو اپنے قانونی نظام کی تعمیر نو کی ضرورت ہے اور اسے جائز انتخابات کرانے کے لیے آبادی کی ایک جامع مردم شماری بھی کرانی ہو گیتصویر: Aref Tammawi/AFP/Getty Images

شام کے عملاﹰ رہنما احمد الشرع کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ ملک میں انتخابات کے انعقاد میں چار سال تک کا عرصہ لگ ​​سکتا ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ شام کے نئے رہنما نے ممکنہ انتخابی نظام الاوقات پر بات کی ہے۔ ان کے قیادت میں ہیئۃ التحریر الشام (ایچ ٹی ایس) گروپ کے جنگجوؤں نے تین ہفتے قبل بشار الاسد کو معزول کر کے شام کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔

اسد کی صدارت کے خاتمے کے بعد سے احمد الشرع ہی ملک میں نئے حکام کی قیادت کر رہے ہیں۔

شام: اسد کے وفاداروں کے خلاف کریک ڈاؤن، تین سو افراد گرفتار

اتوار کے روز سعودی عرب کے سرکاری نشریاتی ادارے العربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے احمد الشرع نے کہا کہ نئے آئین کی تیاری میں تین سال کا وقت لگ سکتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسد حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد شامی عوام کو روز مرہ کی خدمات میں نمایاں تبدیلی اور بہتری دیکھنے میں ایک برس لگ سکتا ہے۔

شام: 'ہزاروں' کو موت کی سزا سنانے والا سابق جج گرفتار

قانونی نظام کو تعمیر نو کی ضرورت

الشرع نے کہا کہ شام کو اپنے قانونی نظام کی تعمیر نو کی ضرورت ہے اور اسے جائز انتخابات کرانے کے لیے آبادی کی ایک جامع مردم شماری بھی کرانی ہو گی۔

انہوں نے العربیہ کو بتایا کہ "شام کسی کے لیے پریشانی کا باعث نہیں بنے گا۔" واضح رہے کہ ان کی نئی حکومت نے اس سے قبل بھی سب کے ساتھ مفاہمت اور مصالحت اپنانے کی بات کہی تھی۔

شام: اسد کے وفاداروں کے حملے میں چودہ سکیورٹی اہلکار ہلاک

 اپنی عبوری حکومت پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو تقرریاں کی گئی ہیں وہ بہت "ضروری" تھیں اور ان کا مقصد کسی کو خارج کرنا نہیں ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ شام نے روس کے ساتھ اسٹریٹجک مفادات کا اشتراک کیا تھا، جو کہ 13 سالہ شامی خانہ جنگی کے دوران اسد کا قریبی اتحادی اور فوجی حامی رہا ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ "روس کے ساتھ شام کے تعلقات کو مشترکہ مفادات کے لیے کام کرنا چاہیے۔"

اگر کرد ملیشیا نے ہتھیار نہ ڈالے تو انہیں دفن کر دیا جائے گا، ایردوآن

احمد الشرع
احمد الشرع کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ شام پر عائد پابندیاں اٹھا لے گیتصویر: Arda Kucukkaya/AA/picture alliance

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اس سے قبل کہا  تھا کہ دمشق میں نئی ​​قیادت کے ساتھ بات چیت کا موضوع، شام میں روسی فوجی اڈوں کی حیثیت، ہو گی۔

انہوں نے اتوار کے روز روسی خبر رساں ایجنسی آر آئی اے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، "یہ نہ صرف ہمارے اڈوں یا مضبوط ٹھکانوں کو برقرار رکھنے کا سوال ہے بلکہ ان کے آپریشن، دیکھ بھال اور فراہمی اور مقامی فریق کے ساتھ بات چیت کے حالات کا بھی ہے۔"

الشرع نے یہ بھی کہا کہ انہیں امید ہے کہ امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ شام پر عائد پابندیاں اٹھا لے گی۔

شامی باشندے اب جرمنی سے واپس جائیں، سابق جرمن وزیر خزانہ

واضح رہے کہ ایچ ٹی ایس نے ایک جہادی گروپ کے طور پر آغاز کیا تھا اور اسلامی قانون (شریعت) کے تحت چلنے والی ریاست کے قیام کے اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے تشدد کی حمایت کا بھی اشارہ کیا، تاہم حالیہ برسوں میں اس نے خود کو ماضی سے الگ کر لیا ہے۔

ترکی سے شامی باشندوں کی وطن واپسی

الشرع نے کہا کہ یہ گروپ، جو کبھی اسلامک اسٹیٹ اور القاعدہ کے ساتھ منسلک تھا اور اقوام متحدہ اور بہت سے ممالک کی طرف سے دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کیا گیا، آنے والی قومی ڈائیلاگ کانفرنس میں اسے " تحلیل" کر دیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

یہ اجتماع اس بات کا پہلا امتحان ہو سکتا ہے کہ آیا شام کی نئی قیادت تیرہ سال کی خانہ جنگی کے بعد ملک کو متحد کرنے کا وعدہ کیا ہوا ہدف حاصل کر پاتی ہے۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

بشار الاسد کے بعد شام کا مستقبل کیسا ہو گا؟