شام کے مسئلے کا حل، عرب لیگ نے ٹیم تشکیل دے دی
17 اکتوبر 2011عرب لیگ کے اعلامیے کے مطابق یہ ٹیم شامی حکومت کو ایک طرف تو شہریوں کے خلاف کارروائیوں سے روکنے کی کوشش کرے گی اور دوسری جانب حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے آغاز کے لیے بھی کوشاں ہو گی۔
اس ٹیم میں الجزائر، مصر، عمان، قطر اور سوڈان کے وزرائے خارجہ کو شامل کیا گیا ہے جبکہ عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی بھی اس کے رکن ہوں گے۔
شام کے حوالے سے قاہرہ میں ہونے والی اس ہنگامی میٹنگ کے بعد ان وزراء نے دمشق حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جمہوریت پسند مظاہرین کے خلاف تمام تر کارروائیاں فوری طور پر بند کرے اور ہر طرح کے ’تشدد اور قتل عام‘ سے باز رہے۔
عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے اس اجلاس میں اتفاق ظاہر کیا گیا کہ شامی حکومت اور اپوزیشن سے رابطہ کر کے اگلے 15 روز میں شام کے لیے ایک قومی کانفرنس کا انعقاد عمل میں لایا جائے گا۔
اس سے قبل اتوار کی صبح نبیل العربی نے ایسی اطلاعات کی تردید کر دی تھی، جن میں کہا جا رہا تھا کہ شام میں جمہوریت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کے خونریز کریک ڈاؤن کے تناظر میں عرب لیگ شام کی رکنیت کی منسوخی پر غور کر رہی ہے۔ قاہرہ کے ایک ہوٹل میں وزرائے خارجہ کی بات چیت کے آغاز سے قبل نبیل العربی نے کہا، ’’ہم کسی ایسے معاہدے پر نہیں پہنچے کہ شام کی رکنیت منسوخ کی جائے۔‘‘
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ شام کی رکنیت کی منسوخی پر عرب لیگ کے زیادہ تر ممالک متفق تھے، تاہم لبنان اور یمن نے اس کی پرزور مخالفت کی تھی، جس کے بعد غالباﹰ یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا۔
عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے اس اجلاس کے دوران قاہرہ میں سینکڑوں شامی باشندوں نے بشارالاسد حکومت کے خلاف زبردست نعرے بازی بھی کی۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک