1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کے امن میں رکاوٹ سعودی عرب ہے، حزب اللہ

شامل شمس29 اکتوبر 2013

لبنان کی طاقتور شیعہ تنظیم حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے سعودی حکمرانوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ شام کے سیاسی حل میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1A7Zh
JOSEPH EID/AFP/GettyImages
تصویر: Joseph Eid/AFP/Getty Images

پیر کے روز لبنان کی حزب اللہ تنظیم نے سعودی عرب کے خلاف بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ شام امن مذاکرات کی راہ میں اس لیے رکاوٹ ڈال رہا ہے کہ شام کی صورت حال اس کے حق میں نہیں جا رہی ہے۔ حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے سعودی عرب پر یہ تنقید ایک تقریر میں کی جسے بیروت کے جنوبی نواحی علاقوں میں بذریعہ اسکرین نشر کیا گیا۔ یہ علاقے حزب اللہ کا گڑھ قرار دیے جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف برسر پیکار باغیوں کو سعودی حکومت کی حمایت حاصل ہے۔ اسد حکومت کی ایران اور حزب اللہ تائید کرتے ہیں۔

نصر اللہ نے اپنی تقریر میں کہا، ’’آج شام میں جاری بحران حل کے لیے سیاسی مذاکرات کو شام کے اندر سے اور علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر حمایت حاصل ہے، مگر ایک ملک ایسا ہے جو اس کے خلاف ہے اور اس کا نام سعودی عرب ہے۔‘‘

نصر اللہ نے الزام عائد کیا ہے وہ شام میں جنگجو، ہتھیار اور رقم بھیج رہا ہے تاکہ اسد حکومت کو گرایا جا سکے۔

EPA/STR
شام میں دو برس سے جاری خانہ جنگی کے دوران ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہلاک اور بیس لاکھ کے قریب لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

سعودی عرب کی جانب سے مجوزہ ’جنیوا ٹو‘ امن کانفرنس کی حمایت بھی سامنے نہیں آئی ہے۔ دوسری جانب شامی باغيوں کی جانب سے گزشتہ ہفتے کے روز جاری کردہ ايک تحريری بيان ميں کہا گیا تھا کہ ’’کوئی بھی ايسا حل جو صدر اسد کی حکومت، فوجی کارروائیوں کے خاتمے اور ان تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے ميں کھڑا نہ کرے جنہوں نے رياستی دہشت گردی ميں حصہ ليا، وہ ہميں نا قابل قبول ہوگا۔‘‘ بيان ميں اس کے سوا کسی بھی صورت ’جنيوا ٹو‘ کانفرنس ميں شرکت کو خارج از امکان قرار ديا گيا ہے۔ اس اعلاميے پر باغيوں کے مجموعی طور پر بائيس سينئر اہلکاروں نے دستخط کيے، جن ميں سے زيادہ تر کا تعلق اسلام پسند گروہوں سے ہے۔

عرب ليگ کے سربراہ نبيل العربی نے کہا ہے کہ وہ توقع کرتے ہيں کہ ’جنيوا ٹو‘ کا انعقاد تئیس نومبر کو ہو پائے گا تاہم ابھی تک اقوام متحدہ، امريکا اور روس کا يہی کہنا ہے کہ تاحال مذاکرات کے ليے کوئی تاريخ حتمی طور پر طے نہيں کی گئی ہے۔

شام میں دو برس سے جاری خانہ جنگی کے دوران ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہلاک اور بیس لاکھ کے قریب لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید