1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کی طرف سے کیمیاوی ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی، امریکا کا سخت ردعمل

24 جولائی 2012

پیر کو شام کی حکومت کی جانب سے یہ دھمکی سامنے آئی ہے کہ کسی بھی بیرونی حملے کی صورت میں دمشق اپنے کیمیاوی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کا حق رکھتا ہے۔ شامی حکومت کے اس بیان کی امریکا اور اقوام متحدہ نے مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/15djM
تصویر: picture-alliance/dpa

شام کی وزارت خارجہ کے ترجمان جہاد مقدسی نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ ان کے ملک کے کیمیاوی اور بائیولوجیکل ہتھیار محفوظ اور مناسب حفاظت میں ہیں۔ مقدسی نے یہ بھی واضح کیا کہ ان ہتھیاروں کا استعمال صرف اسی صورت میں کیا جائے گا، جب ان کے ملک پر بیرونی حملہ کیا جائے گا۔ مقدسی نے پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ کیمیکل یا حیاتیاتی ہتھیار ابھی تک حکومت مخالفین پر نہیں پھینکے گئے ہیں اور نہ ہی حکومت کا کوئی ایسا ارادہ ہے۔ مقدسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے مہلک ہتھیار شامی فوج کے کنٹرول میں انتہائی حفاظت میں ذخیرہ کیے گئے ہیں۔

Krieg in Syrien
حَلب میں لڑائی دوسرے ہفتے میں داخل ہو گئی ہےتصویر: Reuters

تجزیہ کاروں نے شامی حکومت کے اس بیان کو ایک تشدد آمیز اور بےباکانہ انتباہ قرار دیتے ہوئے خیال ظاہر کیا ہے کہ کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کا عندیہ دے کر شام کے صدر بشار الاسد نے اپنے اقتدار کو ہر قیمت پر طول دینے کے ارادے کو ظاہر کیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ دمشق حکومت مسلح تحریک کی شدت دیکھتے ہوئے ان ہتھیاروں کو باغیوں کے خلاف بھی استعمال کر سکتی ہے۔

شامی حکومت نے دفتر خارجہ کی پریس کانفرنس کے بعد اس کی بھی کوشش کی کہ وہ ترجمان جہاد مقدسی کے بیان پر کسی طرح مٹی ڈال سکے مگر تاحال یہ کوشش کامیاب ہوتی دکھائی نہیں دے رہی۔ اس مناسبت سے صحافیوں کو پریس کانفرنس میں پڑھے گئے سرکاری بیان کی ترمیم شدہ نقول بھی ارسال کی گئیں۔ دوسری جانب اس بیان کی مناسبت سے امریکی صدر باراک اوباما اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے مذمتی بیان بھی سامنے آئے ہیں۔

امریکی صدر باراک اوباما نے شامی صدر کو متنبہ کیا ہے کہ وہ کیمیاوی ہتھیار استعمال کرنے کی سنگین غلطی نہ کریں وگرنہ اس کے المناک نتائج کا ذمہ دار شامی صدراور ان کے حواریوں کو ٹھہرایا جائے گا۔ اوباما کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی حکومت ایسی کوششوں میں ہے کہ شامی عوام کا مستقبل بہتر ہو اور وہ اسد حکومت کے پنجے سے نجات پا سکیں۔ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں وزارت خارجہ کی ترجمان وکٹور نولینڈ کا کہنا ہے کہ شام کی حکومت کی جانب سے ایسے مہلک ہتھیاروں کے استعمال کو کسی طور پر قبول نہیں کیا جائے گا۔ نولینڈ کے مطابق شامی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی جانوں کی حفاظت ہر ممکن طریقے سےکرے اور ان ہتھیاروں کی مناسب حفاظت کا انتظام بھی رکھے۔

Krieg in Syrien
خانہ جنگی کی صورت حال میں عام لوگ افراتفری کا شکار ہیںتصویر: Reuters

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی شامی حکومت کی جانب سے کیمیاوی اور بائیولوجیکل ہتھیاروں کے استعمال کرنے کے عندیے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کے استعمال کی سوچ بھی قابل مذمت ہے۔ بان کی مون نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ چوکس رہے تا کہ کسی ایمرجنسی میں شامی حکومت کو ایسا کرنے سے روکا جا سکے۔

اندازے لگائے گئے ہیں کہ شام اعصاب شکن بائیولوجیکل ہتھیاروں کے ساتھ انتہائی مہلک مسٹرڈ گیس بھی اسلحے کے گوداموں میں رکھتا ہے۔ ان کے علاوہ سکڈ میزائل اور بڑے پییمانے پر ہلاکتوں کا باعث بننے والے خطرناک کیمیاوی ہتھیار بھی گودام کر چکا ہے۔ شام کے پاس ٹینک شکن راکٹ، جدید روایتی ہتھیار اور جنگی جہازوں کو نشانہ بنانے والے میزائل بھی ہیں۔ امریکا اور اسرائیل یہ تشویش رکھتے ہیں کہ شامی حکومت کے کیمیاوی اور بائیولوجیکل ہتھیاروں کے گودام انتہا پسندوں کے ہاتھ بھی لگ سکتے ہیں۔

ah/ab (AP, AFP)