1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کی صورت حال کے لبنان پر منفی اثرات

22 مئی 2012

شام میں داخلی صورت حال کے خراب ہونے کے اثرات اب لبنان میں دیکھے جا رہے ہیں۔ لبنان میں شام مخالفین اور حامیوں میں شدید تناؤ پایا جا رہا ہے۔ یورپی یونین، امریکہ اور اقوام متحدہ نے اس صورت حال پر تشویش ظاہر کی ہے۔

https://p.dw.com/p/14zeJ
تصویر: picture alliance/dpa

یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف کیتھرین ایشٹن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ یونین لبنان میں حال ہی میں رونما ہونے والے واقعات پر مسلسل نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ ایشٹن نے اس صورت حال پر تشویش کا بھی اظہار کیا ہے۔ کیتھرین ایشٹن نے لبنانی فوج کے سپاہیوں کے ہاتھوں عکار علاقے میں مقامی افراد کی ہلاکت پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے باعث پریشانی قرار دیا۔ ایشٹن نے ان ہلاکتوں کی شفاف تفتیش کو اہم خیال کیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ لبنانی طرابلس اور بیروت میں پرتشدد حالات میں ہلاکتوں کے علاوہ کئی افراد زخمی ہیں۔ اس کشیدگی کے لبنان کے طول و عرض میں پھیلنے کا خطرہ محسوس کیا جا رہا ہے۔

Libanon Syrien Kämpfe in Beirut zerstörtes Auto
بیروت اور لبنانی طرابلس میں صورت حال کشیدہ ہےتصویر: Reuters

لبنان میں شام مخالفین اور حامیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے بعد کی کشیدہ صورت حال پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مُون نے فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں۔ سیکرٹری جنرل کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں متحارب گروپوں سے کہا گیا کہ وہ امن و سلامتی کی صورت حال کو بگاڑنے سے گریز کریں۔ بان کی مون نے کہا ہے کہ لبنان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ڈیرک پلمبلی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس مناسبت سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔ امریکا نے بھی لبنان کی صورت حال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے گروپوں کو احتیاط برتنے کے لیے کہا ہے۔

شام کے صدر بشار الاسد کے کھلے مخالف اور سنی مذہبی عالم شیخ احمد عبدالوحید کی تدفین کے موقع پر سینکڑوں انتہاپسند سنی لبنانیوں نے مسلسل ہوائی فائرنگ جاری رکھی۔ ان کی تدفین پیر کے روز شمالی لبنان میں کی گئی۔ اسی علاقے میں ایک فوجی چیک پوسٹ کے قریب وہ اتوار کے دن کسی سپاہی کی گولی کا نشانہ بنے تھے۔ فیوچر موومنٹ کے رکن پارلیمنٹ خالد ظاہر کا کہنا ہے کہ مذہبی عالم دین شیخ احمد کی ہلاکت میں وہ بین الاقوامی قاتل شامل ہیں جو لبنانی فوج کا حصہ ہیں لیکن دمشق سے وابستگی رکھتے ہیں۔

A man inspects the burnt office of a pro-Syrian group after overnight clashes with Sunni Muslim Future movement supporters in the Tariq al-Jadideh district in Beirut May 21, 2012. At least two people were killed in Beirut in heavy clashes early on Monday between rival Sunni Muslim gunmen, the latest violence fuelled by tensions over the uprising in neighbouring Syria. REUTERS/Mohamed Azakir (LEBANON - Tags: CIVIL UNREST POLITICS)
شام مخالفین اور حامیوں کے درمیان بیروت میں بھی پرتشدد جھڑپیں رپورٹ کی گئی ہیںتصویر: Reuters

ان کے قتل کے بعد شمالی لبنان کے عکار علاقے میں مظاہریں نے سڑکوں کو بلاک کرنے کے علاوہ ٹائر بھی جلائے۔ کچھ ایسی صورت حال دارالحکومت لبنان میں بھی پائی گئی۔ بیروت میں شامی صدر بشار الاسد کی مخالف اور مقتول وزیر اعظم سعد الحریری کی حامی فیوچر موومنٹ اور شامی صدر کی حامی پارٹی کے مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کا بھی تبادلہ ہوا۔

لبنان کے شمالی شہر طرابلس میں بھی اشتعال کی فضا پائی جاتی ہے۔ لبنان کے علاقے جبل محسن میں دو افراد کے ایک راکٹ کی زد میں آ کر زخمی ہونے کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے دوران لبنانی طرابلس میں علوی شیعہ مسلمانوں، سنیوں اور فوجیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم آٹھ افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔

ah/ng (AFP)