شام کی خانہ جنگی کے اثرات لبنان تک پھيلتے ہوئے
20 اکتوبر 2012نيوز ايجنسی روئٹرز کے مطابق بيروت کے بم دھماکے ميں انٹيلی جنس اہلکار وسام الحسن کی ہلاکت اس بات کا ثبوت ہے کہ شام کی خانہ جنگی کے اثرات پڑوسی ملک لبنان تک پھيلتے جا رہے ہيں۔ جمعے کی دوپہر ہونے والے اس بم دھماکے ميں اس اہلکار سميت آٹھ افراد بھی ہلاک ہوئے۔ یہ دھماکہ شہر کے وسط ميں مسیحی اکثریتی علاقے اشرفیہ میں ہوا۔ لبنان کے وزیر اطلاعات ولید داعوق کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتيجے ميں زخمی ہونے والوں کی تعداد کم از کم 80 ہے۔
بيروت کے اس حملے ميں ہلاک ہونے والے انٹيلی جنس اہلکار وسام الحسن نے لبنان ميں سن 2005 ميں ہلاک ہونے والے سابق وزير اعظم رفيق الحريری کے قتل کی تحقيقات کی تھيں اور ان کی تحقيقات کے نتائج سے حريری کے قتل ميں حزب اللہ اور شام کے ملوث ہونے کے آثار ملے تھے۔
روئٹرز کے مطابق يہ بم دھماکہ بيروت ميں 2005ء ميں رفيق حريری کی ہلاکت کے بعد سے اب تک ہونے والا سب سے بڑا دھماکہ تھا اور اس کے نتيجے ميں ملک بھر ميں فسادات چھڑ گئے ہيں۔ مشتعل مظاہرين نے ملک کے مختلف حصوں ميں سڑکوں پر پتھراؤ کيا اور ٹائروں کو آگ لگائی۔ مظاہرين سنی مسلمان تھے۔
دريں اثناء سابق وزير اعظم رفيق الحريری کے بيٹے سعد الحريری نے اس بم دھماکے کی ذمہ داری شام کے صدر بشارالاسد پر عائد کی ہے جبکہ ملکی اپوزیشن نے حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ ملک کے مرکزی اپوزیشن گروپ نے گزشتہ روز اس حوالے سے ايک ہنگامی اجلاس طلب کیا، جس میں يہ مطالبہ کیا گیا۔
بيروت ميں جمعے کے روز ہونے والے بم دھماکے کے بعد ملکی وزير خارجہ عدنان منصور نے نيوز ايجنسی روئٹرز کو بتايا کہ ان کے ايرانی ہم منصب علی اکبر صالحی نے بم دھماکے کی مذمت کی ہے اور وہ ہفتے کو بيروت کا دورہ کريں گے۔
دوسری جانب امريکی وزير خارجہ ہليری کلنٹن نے بھی اپنے ايک تحريری بيان کے ذريعے بيروت ميں ہونے والے بم دھماکے اور وسام الاحسن کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند عناصر لبنان کے استحکام کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہيں اور يہ واقعہ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
as / ng (Reuters)