1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کا مسئلہ، عرب لیگ کا ایک اور اجلاس

14 نومبر 2011

عرب لیگ حکام شام کے مسئلے کے حل کے لیے ایک اور اجلاس میں شرکت کریں گے۔ 22 رکن ممالک پر مبنی عرب لیگ اس سے قبل شام کی رکنیت کی منسوخی کا اعلان کر چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/13AMa
تصویر: dapd

ایک ایسے وقت میں جب یہ چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں کہ عرب لیگ شام کے مسئلے پر نااتفاقی کا شکار ہے، عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کا ایک اور ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ اس اجلاس کا مقصد شام میں جمہوریت پسندوں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن کا سلسلہ رکوانا اور وہاں سیاسی اصلاحات کی کوشش ہے۔

عرب لیگ کی جانب سے شام کی رکنیت کی منسوخی کا عالمی برادری نے خیر مقدم کیا ہے تاہم گزشتہ دو دنوں میں وہاں غیر ملکی سفارت خانوں پر مسلح افراد کے حملوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔

الجزائر کی وزارت خارجہ کے ترجمان امر بیلانی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا کہ عرب لیگ نے وزارت خارجہ کی سطح کی ایک ہنگامی کانفرنس رواں ہفتے طلب کی ہے۔ یہ کانفرنس مراکش کے شہر رباط میں منعقد کی جا رہی ہے۔ رباط میں حکام نے بھی اس کانفرنس کے انعقاد کی تصدیق کی ہے۔

Ägypten Kairo Treffen Arabische Liga November 2011 Ausschluss Syriens
تصویر: dapd

بیلانی کے مطابق روان ماہ کے آغاز میں قاہرہ میں ہونے والی کانفرنس میں شام کو 15 روز کی مہلت دی گئی تھی، کہ وہ مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ فوری طور پر بند کر دے اور اب اس مجوزہ کانفرنس میں شام کی تازہ ترین حالت کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا۔

ہفتے کے روز عرب لیگ نے شام کی رکنیت کی منسوخی کا اعلان کیا تھا۔ یہ اعلان شام کی طرف سے عرب لیگ کے تجویز کردہ امن منصوبے سے انحراف کے باعث کیا گیا تھا۔ اس سے قبل الجزائر کے وزیر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ شام کی عرب لیگ کی رکنیت کی منسوخی عارضی ہے، جو جلد ہی اٹھا لی جائے گی۔

قاہرہ میں عرب لیگ کے ہفتے کے روز ہونے والے اجلاس میں 22 میں سے 18 ممالک نے شام کی رکنیت کی منسوخی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ زیادہ تر عرب ممالک کا مؤقف ہے کہ شام نے عرب لیگ سے کیے گئے وعدے اور معاہدے کا پاس نہیں رکھا۔ اس ووٹنگ میں شام، لبنان اور یمن نے شام کی رکنیت منسوخ نہ کرنے کے لیے ووٹ دیا تھا جبکہ عراق اس رائے شماری میں شریک نہیں ہوا تھا۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس مارچ سے اب تک شام میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 35 سو سے زائد مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: شادی خان سیف