1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام پر امريکا و اتحاديوں کی بمباری، عالمی سطح پر رد عمل جاری

14 اپریل 2018

شام ميں امريکا، فرانس اور برطانيہ کے فضائی حملوں کا عالمی سطح پر رد عمل سامنے آ رہا ہے۔ چند ممالک نے ان حملوں کی مذمت کی ہے تو متعدد نے انہيں شام ميں کيے گئے مبينہ کيميائی حملے کے رد عمل ميں جائز کارروائی قرار ديا ہے۔

https://p.dw.com/p/2w2gI
Zypern Kampfjet nach Einsatz
تصویر: picture-alliance/AP Photo/P. Karadjias

امريکا، فرانس اور برطانيہ نے ہفتے چودہ اپريل کی صبح شام ميں فضائی حملے کيے ہيں۔ ان حملوں ميں وسطی شہر حمص اور دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقوں کو نشانہ بنايا گيا۔ خبر رساں ادارے ايسوسی ايٹڈ پريس کے دارالحکومت دمشق ميں موجود ايک نمائندے کے مطابق مقامی وقت کے مطابق صبح چار بجے متعدد دھماکوں کی آوازيں سنی گئيں اور بعد ميں جنگی طياروں کی آوازيں بھی آئيں۔ اس پيشرفت پر شامی وزارت خارجہ نے سخت رد عمل ظاہر کيا ہے۔ بيان ميں کہا گيا ہے کہ امريکی و فرانسيسی و برطانوی جارحيت بين الاقوامی فوانين کی خلاف ورزی ہے۔ شامی حکومت کے مطابق ايسے حملے اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل نہيں کر پائيں گے۔

شام ميں يہ مشترکہ کارروائی اس مبينہ کيميائی حملے کے ايک ہفتے بعد کی گئی، جس ميں تقريباً چاليس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مغربی ممالک کا الزام ہے کہ يہ کيميائی حملہ اسد حکومت نے کيا تاہم دمشق و ماسکو حکومتيں اس الزام کو رد کرتی ہيں۔ روس اور شام کا موقف ہے کہ اس حملے کو شام ميں عسکری کارروائی کے جواز کے طور پر استعمال کيا جا رہا ہے۔

دريں اثناء شام ميں مشرقی غوطہ ميں ہونے والے کيميائی حملے کی تحقيقات کے ليے کيميائی ہتھياروں کے پھيلاؤ کی روک تھام کے ليے سرگرم ادارے OPCW کے تفتيش کار گزشتہ روز دمشق پہنچے تھے۔ وہ ہفتے کو تفتيش شروع کرنے والے ہيں۔ شامی حکومت کا الزام ہے کہ يہ شام ميں امريکا، فرانس اور برطانيہ کے فضائی حملے اس ادارے کے کام ميں خلل ڈالنے کی کوشش ہے۔

Infografik Karte Luftangriffe auf Syrien ENG

دريں اثناء شامی صدر بشار الاسد کے اتحادی ملک روس نے بھی اس کارروائی پر کڑی تنقيد کی ہے۔ کريملن کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ايک ہنگامی اجلاس طلب کر ليا گيا ہے، جس ميں اس معاملے پر بحث متوقع ہے۔ اس بارے ميں روسی صدر ولاديمير پوٹن نے اپنے بيان ميں کہا ہے کہ ’شام پر حملہ جعلی کيميائی حملے کو جواز بنا کر کيا گيا۔‘ پوٹن نے کہا ہے کہ امريکا اور اس کے اتحاديوں کے حملے سے شام ميں انسانی بحران کی سی صورتحال پيدا ہو سکتی ہے۔

شام کے ايک اور قريبی اتحادی ملک ايران نے بھی تنبيہ کی ہے کہ مغربی قوتوں کی اس کارروائی کے علاقائی سطح پر منفی نتائج برآمد ہوں گے۔ تہران ميں ايرانی وزارت خارجہ نے اپنے بيان ميں کہا کہ امريکا اور اس کے اتحاديوں کے پاس کوئی شواہد نہيں اور نہ ہی انہوں نے کيميائی ہتھياروں کے پھيلاؤ کی روک تھام کے ليے سرگرم ادارے کے نتائج کا انتظار کيا۔ ايران نے اس عسکری کارروائی کو بين الاقوامی قوانين کی کھلی خلاف ورزی قرار ديا ہے۔

دوسری جانب ترکی نے ان حملوں کو دوما ميں مبينہ کيميائی حملے کا درست رد عمل قرار ديا ہے۔ انقرہ سے وزارت خارجہ کے بيان ميں کہا گيا ہے کہ ترک حکومت ان حملوں کا خير مقدم کرتی ہے۔ انقرہ کے مطابق يہ ضروری ہے کہ عالمی برادری يہ پيغام دے کہ ايسے جرائم کی سزا سے بچا نہيں جا سکتا۔

امريکی، فرانسيسی اور برطانوی کارروائی کی حمايت کرنے والے ممالک کی فہرست ميں جاپان بھی شامل ہے۔ وزير اعظم شينزو آبے نے اس پيش رفت پر آج جاری کردہ اپنے بيان ميں کہا کہ ان کا ملک امريکا، فرانس اور برطانيہ کی جانب سے کيميائی ہتھياروں کے استعمال کو روکنے کے ليے کی گئی اس کارروائی کی حمايت کرتا ہے۔ جاپانی وزير خارجہ تارو کونو نے بھی کہا ہے کہ کيميائی ہتھيار استعمال کرنے والے ملک کو سزا ضرور ملنی چاہيے۔

علاوہ ازيں کينيڈا کے وزير اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی شام ميں ان حملوں کی حمايت ميں بيان جاری کيا۔ اسرائيل کابينہ کے ايک وزير نے بھی کہا ہے کہ امريکا کی قيادت ميں يہ فضائی حملہ شام اور اس کے اتحادی ملک ايران اور حزب اللہ کے ليے ايک اہم اور سخت پيغام ہيں۔

ع س / ع ح، نيوز ايجنسياں