شام میں حزب اختلاف سول نافرمانی کی تحریک کے لیے سرگرم
12 دسمبر 2011دوسری جانب حزب اختلاف کے کارکن صدر بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے لیے شہریوں کو سول نا فرمانی کی تحریک شروع کرنے پر اکسا رہے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ کا آغاز صبح آٹھ بجے ہوا اور یہ عمل رات آٹھ بجے تک جاری رہے گا۔ ان انتخابات میں 17,588 نشستوں پر 42 ہزار سے زائد امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ ایک اہلکار نے اس حوالے سے بتایا کہ ابتدائی مرحلے میں ووٹ ڈالنے والوں کا تناسب بہت کم تھا اور پولنگ کے آغاز کے ایک گھنٹے بعد تک دارالحکومت دمشق کے ایک پولنگ اسٹیشن پر صرف 61 افراد نے ووٹ ڈالا تھا۔
شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق انتخابی کمیٹی کے سربراہ حلیف العزاوی نے کہا ہے کہ انتخابات کے لیے وضع کیا گیا نیا قانون جمہوری، شفاف اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کی مکمل ضمانت فراہم کرتا ہے۔
دارالحکومت کے ایک پولنگ اسٹیشن پر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے والی 35 سالہ خاتون زینا کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ انہوں نے صدر بشارالاسد کی جانب سے اصلاحات کے وعدے کی حمایت میں اور اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے ووٹ ڈالا ہے۔
اسی طرح حکومتی مؤقف کی تائید کرنے والے ایک ٹیکسی ڈرائیور احمد کا کہنا تھا کہ ہڑتال کی ترغیب دینے والوں کی حوصلہ شکنی کے لیے ووٹ ڈالنا ضروری تھا۔
ادھر حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں ووٹنگ کا عمل صرف ان شہروں تک محدود ہے، جہاں حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے نہ ہونے کے مترادف ہیں۔ شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک مبصر کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں نے ملک کے شمال مغربی صوبے ادلیب میں ایک شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جبکہ پانچ افراد پر تشدد کاروائیوں میں زخمی بھی ہوئے۔
حکومت مخالف اتحاد ’’سیرئین نیشنل کونسل‘‘ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی جانب سے دی گئی ہڑتال کی کال کو پورے ملک میں ان کی توقعات سے بڑھ کر وسیع پیمانے پر سراہا گیا ہے۔
ہڑتال کی یہ کال سول نافرمانی کی اس تحریک کا حصہ ہے جس کا مقصد تعلیمی اداروں، پبلک ٹرانسپورٹ، سول سروس اور اہم شاہراہوں کی بندش تھا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کمشنر ناوی پلے کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ حکومت مخالف گروپ کے سرکاری فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک چار ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
رپورٹ: شاہد افراز خان
ادارت: حماد کیانی