1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں تشدد جاری، لبنان بھی لپیٹ میں

14 مئی 2012

انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق بحران کے شکار عرب ملک شام میں اتوار کے دن مزید ستائیس افراد ہلاک ہوگئے جبکہ ہمسایہ ملک لبنان میں صدر بشار الاسد کے حامیوں اور سنی گروہ کے مابین ہوئی ایک جھڑپ میں تین افراد مارے گئے۔

https://p.dw.com/p/14ukz
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے روئٹرز نے شامی نیٹ ورک برائے انسانی حقوق نامی اپوزیشن گروپ کے حوالے سے بتایا ہے کہ الغاب میں واقع التمنا نامی گاؤں میں فوجی دستوں نے متعدد مکانات کو نذر آتش کر دیا، جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک جبکہ ستائیس افراد زخمی ہو گئے۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اتوار کو شام بھر میں مجموعی طور پر ستائس افراد مارے گئے۔

شامی نیٹ ورک برائے انسانی حقوق کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر بشار الاسد کی مخالفت کی وجہ سے پورے کے پورے گاؤں کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔ بیان کے مطابق اس گاؤں کے نصف گھروں کو جلا دیا گیا جبکہ مقامی آبادی کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

شام میں جاری تنازعہ کی وجہ سے علاقائی سیکورٹی کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ اس کی ایک مثال ہمسایہ ملک لبنان میں سنی گروہ اورشامی صدر بشار الاسد کے حامیوں کے مابین ہونے والی جھڑپ ہے۔ بندر گاہی شہر تریپولی میں ہوئی اس جھڑپ میں فریقین نے خود کار اسلحے کا استعمال کیا۔ سکیورٹی مبصرین نے خبردار کر رکھا ہے کہ شام میں جاری خون خرابہ ختم نہ ہونے کی صورت میں علاقائی سطح پر فرقہ واریت زور پکڑ سکتی ہے۔

Syrien Trauer Staatsbegräbnis Opfer Anschlag Särge
شام میں جاری تنازعہ کی وجہ سے علاقائی سیکورٹی کو بھی خطرات لاحق ہیںتصویر: Reuters

ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ صدر بشار الاسد کی افواج پر امن مظاہرین کو گرفتار کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بشار الاسد کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں شر پسند عناصر کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔

اسد حکومت کا کہنا ہے کہ دمشق میں بدھ کو ہوئے دہرے خودکش حملے کے پیچھے بیرونی عناصر کا ہاتھ ہے۔ اس حملے میں 55 افراد مارے گئے تھے۔ دوسری طرف شام کی قومی کونسل کے رکن جمال الودای کے بقول ان بم دھماکوں کے پیچھے بھی اسد حکومت کار فرما تھی۔

آج پیر کو برسلز میں پورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شام پر بھی بحث ہو گی۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اس دوران شامی حکومت میں شامل مزید تین شخصیات پر ویزا پابندی کے علاوہ ان کے اثاثے منجمد کیے جانے کے حوالے سے پیشرفت ہو سکتی ہے۔

(ab/aba (Reuters,dpa