1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

شام میں ایران سے منسلک ٹھکانوں پر امریکہ کی مزید بمباری

13 نومبر 2023

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے امریکی فوجیوں کے خلاف بار بار ہونے والے حملوں کے جواب میں فضائی حملوں کا حکم صدر جو بائیڈن نے دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4YjDD
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن
مشرقی وسطی میں جب سے اسرائیل اور حماس کا تنازعہ شروع ہوا ہے، تب سے اس علاقے میں امریکہ تین بار فضائی حملے کر چکا ہےتصویر: Getty Images

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے اتوار کے روز بتایا کہ شام اور عراق میں امریکی فوجیوں کے خلاف ہونے والے حملوں کے جواب میں امریکہ نے مشرقی شام میں ایران سے منسلک مقامات کو پھر سے نشانہ بنایا اور ان پر دو فضائی حملے کیے ہیں۔

شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پر مزید امریکی حملے

وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ایک بیان میں کہا، ''عراق اور شام میں امریکی اہلکاروں کے خلاف مسلسل حملوں کے جواب میں امریکی فوجی دستوں نے آج مشرقی شام میں ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور اور ایران سے منسلک دیگر گروپوں کے زیر استعمال تنصیبات پر درست حملے کیے۔''

امریکہ کا داعش کے سربراہ کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

گزشتہ تین ہفتوں کے عرصے میں یہ تیسرا موقع ہے جب امریکہ نے شام کے ان مقامات پر حملے کیے ہیں جن کے بارے میں اس کا الزام ہے کہ ان کا تعلق ایران سے منسلک گروپوں سے ہیں۔

مشرقی شام میں حملے پر ایران نواز فورسز کا امریکہ کو انتباہ

لائیڈ آسٹن نے مزید کہا کہ حملوں کا حکم صدر جو بائیڈن نے دیا تھا۔

شام میں امریکی حملے میں داعش کا سرکردہ رہنما ہلاک

ان کا کہنا تھا، ''صدر کی امریکی اہلکاروں کی حفاظت سے زیادہ کوئی ترجیح نہیں ہے اور انہوں نے آج کی کارروائی کا حکم یہ واضح کرنے کے لیے دیا کہ امریکہ اپنا، اپنے اہلکاروں اور اپنے مفادات کا دفاع کرے گا۔''

شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے خلاف امریکی فضائی حملے

ان دونوں حملوں میں شمالی شام کے ابو کمال علاقے میں ایک تربیتی مرکز اور معیادین میں ایک محفوظ گھر کو نشانہ بنایا گیا۔

امریکی جنگی طیارہ ایف 16
گزشتہ تین ہفتوں کے عرصے میں یہ تیسرا موقع ہے جب امریکہ نے شام کے ان مقامات پر حملے کیے ہیں جن کے بارے میں اس کا الزام ہے کہ ان کا تعلق ایران سے منسلک گروپوں سے ہیںتصویر: U.S. Air Force/Staff Sgt. Siuta B. Ika via ABACA/picture alliance

اسرائیل اور حماس کے تنازع کے بعد سے فوجی حملوں میں اضافہ

مشرقی وسطی میں جب سے اسرائیل اور حماس کا تنازعہ شروع ہوا ہے، تب سے اس علاقے میں امریکہ تین بار فضائی حملے کر چکا ہے اور اس کا دعوی ہے کہ اس میں ایران سے وابستہ گروپوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اتوار کے حملوں سے پہلے امریکہ نے کہا تھا کہ اس نے بدھ کے روز شام میں ایران سے منسلک ہتھیاروں کے ذخیرے کو نشانہ بنایا تھا۔ اس سے پہلے 26 اکتوبر کو اس نے ملک میں دو ایسے مقامات کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا، جن کے بارے میں اس نے الزام لگایا کہ ایران اور اس سے منسلک ان کا تنظیمیں استعمال کر رہی ہیں۔

امریکہ کے مطابق ایران کے حمایت یافتہ گروہوں نے کئی بار امریکی فورسز کو نشانہ بنایا ہے جس میں اس کے درجنوں اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

سات اکتوبر کے حملوں کے بعد بڑھنے والے اسرائیل حماس تنازعے کے درمیان ایران نواز ملیشیا نے ان ممالک میں امریکی افواج کے خلاف اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔

عراق میں تقریباً 2500 امریکی فوجی تعینات ہیں اور 900 کے قریب شام میں ہیں تاکہ اسلامک اسٹیٹ گروپ کی سرگرمیوں کو روکنے میں مدد مل سکے۔

 ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)