1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام، صدر اسد کے قریبی رشتے دار کا ’قتل‘

کشور مصطفیٰ14 مارچ 2015

شامی صدر بشار الاسد کے ایک با اثر رشتہ دار کو اُن کی علوی برادری کا گڑھ تصور کیے جانے والے صوبے الاذقیہ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Eqvl
تصویر: dapd

برطانیہ میں قائم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق صدر بشار الاسد کے ایک کزن کے بیٹے محمد الاسد کی ہلاکت جمعہ کو صوبے الاذقیہ کے شمال مشرقی شہر قرداحہ میں ان کے سر پر پانچ گولیاں لگنے کے نتیجے میں ہوئی تھی۔ سیرین آبزرویٹری کے ڈائریکٹر رامی عبدلرحمان نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آور کا تا حال کوئی پتہ نہیں چلا ہے تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ قرداحہ میں بشار الاسد کی فیملی کے آبائی گاؤں میں یہ قتل ’ اثر و رسوخ‘ سے متعلق تنازعے کا نتیجہ ہے۔

شام کے ریاستی میڈیا میں اس واقعے کی خبر فوری طور سے جاری نہیں کی گئی تھی۔ مقتول کی شہرت اچھی نہیں تھی اور انہیں ماضی میں اسمگلنگ کے اسکینڈلز کے تحت شدید دباؤ کا سامنا بھی تھا۔ 1980 کے عشرے میں حکومت سے قریبی تعلق رکھنے والے مافیا گروپ ’شبیحہ‘ کے بانی اراکین میں سے ایک کی حیثیت سے محمد الاسد کو خاصی بدنامی کا سامنا تھا۔

یہ گروپ شام کی بعث پارٹی والی حکومت کی حمایت والے متعدد ملیشیا گروپوں کے اشتراک سے قائم ہوا تھا۔ اس گروپ نے اسمگلنگ اور ناجائز لین دین کے معاملات میں ملوث ہونے کے سبب کافی بدنامی بھی کمائی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ اس گروپ کو بشار الاسد حکومت کی پشت پناہی بھی حاصل تھی۔

habiha Miliz in Syrien
’شبیحہ‘ ملیشیا شام میں کافی با اثر ہےتصویر: dapd

گروپ ’شبیحہ‘ کا کردار

ذرائع کے مطابق اسد حکومت شبیحہ گروپ کو سیاسی مخالفین کو زیر کرنے کے لیے استعمال کیا کرتی ہے۔ خاص طور سے مارچ 2011 ء سے حکومت کے خلاف شروع ہونے والی بغاوت میں اس گروپ کا حکام نے بہت استعمال کیا۔ محمد الاسد ’ شیخ الجبل‘ یا ’پہاڑ کے سردار‘ کے نام سے پکارے جاتے تھے۔ اُنہوں نے 1989ء سے لے کر 1994ء تک شبیحہ گروپ میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے بہت زیادہ دولت جمع کی۔ بعد ازاں وہ شہر قرداحہ میں تجارت کرنے لگے۔

سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان کے بقول، ’محمد الاسد نے اربوں شامی پاؤنڈز بنائے اور ان کا شمار قرداحہ میں بشار الاسد کی فیملی کے امیر ترین افراد میں ہوتا تھا۔‘

Die zehn gefährlichsten Regionen für Reporter
’شبیحہ‘ گروپ کا گڑھ شہر قرداحہ صحافیوں کے لیے نہایت خطرناک تصور کیا جاتا ہےتصویر: AP

محمد الاسد کا پس منظر

ماضی میں اسمگلنگ کا سردار رہنے والے محمد اسد2012ء میں ایک مقامی باشندے کے ساتھ ہونے والے ایک جھگڑے میں زخمی ہوئے تھے، جس کے بعد سے یہ تاثر پایا جانے لگا کہ حکومت نواز حلقوں کے اندر اس تنازعے کے سبب کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔

بشار الاسد کے والد حافظ الاسد کی پیدائش قرداحہ شہر میں ہی ہوئی تھی اور صوبہ الاذقیہ ہمیشہ سے اسد حکومت کے حامیوں اور علوی عقیدے سے تعلق رکھنے والوں کا گڑھ رہا ہے۔

شام میں اسد حکومت کے خلاف بغاوت شروع ہونے سے لے کر اب تک دو لاکھ دس ہزار سے زائد انسان لقمہ اجل بن چُکے ہیں۔