1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: 11 ملکوں کے وزرائے خارجہ کا اجلاس

23 مئی 2013

فرینڈز آف سیریا کے اجلاس کے بعد اردن کے دارالحکومت عمان میں آج شام کے موضوع پر ہی ایک اور اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں گیارہ ممالک کے وزرائے خارجہ شامی بحران کے ممنکہ حل کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔

https://p.dw.com/p/18cZT
تصویر: picture alliance / dpa

اردن میں آج 11 ممالک کے وزرائے خارجہ اپنے اجلاس میں شامی باغیوں کو جنیوا امن اجلاس میں شرکت کے لیے رضامند کرنے کے حوالے سے بھی حکمت عملی ترتیب دیں گے۔ کیونکہ باغیوں کی نیشنل سیریئن کولیشن کی اس اجلاس میں شرکت مشکوک دکھائی دے رہی ہے۔ اس اتحاد کے ترجمان حشام مروہ نے ڈی ڈبلیو سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ سیریئن کولیشن نے نومبر 2012ء میں ایک آئین مرتب کیا تھا۔’’اس کے پیراگراف نمبر پانچ میں واضح طور پر درج ہے کہ دمشق حکومت سے کسی بھی قسم کے مذاکرات اور بات چیت ممکن نہیں ہے۔ آئین میں تبدیلی اتفاق رائے کے بغیر نہیں کی جاسکتی۔ تاہم اس دوران اس موضوع پر مزید تبادلہ خیال کیا جائے گا‘‘۔ وزرائے خارجہ کی بات چیت میں مرکزی اہمیت جنیوا میں ہونے والی امن کانفرنس کو دی جائے گی۔

Syrien Treffen Opposition in Madrid
ہمیں اپنے دوستوں سے امید ہے کہ وہ بیجنگ اور ماسکو حکومتوں پر دباؤ ڈالیں گے، شامی باغیتصویر: Reuters

ابھی چند دن قبل ہی شامی صدر بشارالاسد نے جنیوا امن اجلاس کی پیش رفت کو سراہا تھا۔ تاہم ساتھ ہی انہوں نے خدشات کا بھی اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ متعدد مغربی حکومتوں کی جانب سے اس مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرنے کی سنجیدہ کوششوں کے بارے میں دمشق حکومت تحفظات رکھتی ہے۔ حشام مروہ کے بقول خطے کے حالات کشیدہ ہیں اور اس تنازعے کو حل کرنا آسان نہیں ہے۔’’میرےخیال میں تشدد اسی طرح سے جاری رہے گا۔ دمشق حکومت اُسی وقت مذاکرات کی میز پر آئے گی جب اسے یہ احساس ہو گا کہ اس کی گرفت کمزور پڑ رہی ہے۔

اخبار الحیات لکھتا ہے کہ یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ شامی حکومت اور حزب اللہ وہ قوتیں ہیں، جو سب سے کم خطرہ محسوس کر رہی ہیں۔ کیونکہ ان کے لیے یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ اخبار کے بقول اس تنازعے میں کسی نہ کسی طرح سے شامل ممالک امریکا سے لے کر ترکی اور خلیجی ریاستوں تک میں خوف پایا جاتا ہے۔ اس صورتحال میں حشام مروہ نے یورپ اور امریکا سے روس اور چین پر سیاسی دباؤ بڑھانے کی بھی درخواست کی۔’’ہمیں اپنے دوستوں سے امید ہے کہ وہ بیجنگ اور ماسکو حکومتوں پر دباؤ ڈالیں گے تاکہ وہ اسد حکومت کی طرف داری کرنا بند کریں‘‘۔

اردن کے علاوہ عمان میں آج امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، ترکی، سعودی عرب، متحدہ عرب امارت، قطر کے وزرائے خارجہ موجود ہیں۔ ماسکو اور واشنگٹن نے جنیوا امن کانفرنس مئی میں کرانے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اب جون میں اس کا انعقاد ممکن ہو سکے گا۔ آج وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اس کی حتمی تاریخ کے بارے میں بھی فیصلہ کیا جائے گا۔

K.Kerstin / ai / ia