1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیکسنی انہالٹ میں الیکشن: میرکل کی پارٹی کی فتح جو ضروری تھی

7 جون 2021

مشرقی جرمن صوبے سیکسنی انہالٹ میں اتوار چھ جون کو ہونے والے الیکشن اس سال عام انتخابات سے قبل آخری علاقائی الیکشن تھے۔ اس الیکشن میں حیران کن فتح چانسلر میرکل کی پارٹی سی ڈی یو کو ملی، جس کی اس جماعت کو بڑی ضرورت تھی۔

https://p.dw.com/p/3uWpQ
صوبائی وزیر اعلیٰ رائنر ہازےلوف اور ان کی اہلیہ سی ڈی یو کی انتخابی فتج کے بعدتصویر: Bernd Von Jutrczenka/dpa/picture alliance

جرمنی میں اس سال موسم خزاں میں ہونے والے قومی انتخابات سے قبل چانسلر انگیلا میرکل کی قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین اپنے لیے سیکسنی کے صوبائی الیکشن کے بہت خوش کن نتائج سے زیادہ بہتر کسی انتخابی لانچنگ پیڈ کی خواہش تو کر ہی نہیں سکتی تھی۔

تارکین وطن کورونا بحران کی وجہ نہیں بلکہ اس سے متاثر ہو رہے ہیں، میرکل

گزشتہ چند دنوں کے دوران رائے عامہ کے جائزے بتا رہے تھے کہ سیکسنی انہالٹ میں سی ڈی یو کا انتہائی دائیں بازو کی اسلام اور تارکین وطن کی مخالفت کرنے والے پارٹی اے ایف ڈی یا 'متبادل برائے جرمنی‘ کے ساتھ سخت مقابلہ تھا۔ لیکن عین رائے دہی کے دن کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے لیے عوامی حمایت سولہ فیصد زیادہ ہو گئی۔

سی ڈی یو کے لیے عوامی حمایت گزشتہ الیکشن سے زیادہ

یہ صوبائی الیکشن جرمنی میں اگلے عام انتخابات سے پہلے آخری صوبائی الیکشن تھے اور ان کے سرکاری نتائج کے مطابق میرکل کی پارٹی سی ڈی یو کو 37.1 فیصد ووٹ ملے۔ اس کے مقابلے میں انتہائی دائیں باز وکی اے ایف ڈی کو 20.8 فیصد عوامی حمایت حاصل ہوئی۔ کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے لیے بہت حوصلہ افز بات یہ ہے کہ اس مرتبہ اس ریاست میں اسے 2016ء کے صوبائی الیکشن کے مقابلے میں سات فیصد زیادہ ووٹ ملے۔

سیکسنی انہالٹ الیکشن: سی ڈی یو کو اے ایف ڈی کے چیلنج کا سامنا

جرمن داخلی انٹیلیجنس نے اے ایف ڈی کی خفیہ نگرانی شروع کر دی

اس کے برعکس اے ایف ڈی کی عوامی حمایت میں 2016ء کے مقابلے میں تین فیصد کی کمی ہوئی۔ اس مرتبہ ملنے والے تقریباﹰ 21 فیصد ووٹ اے ایف ڈی کے لیے اس وجہ سے ناامیدی کا سبب بنے ہیں کہ یہ جماعت تو خود کو اپنی حد تک صوبائی دارالحکومت ماگڈے بُرگ میں نئی حکومت میں شامل جماعت کے طور پر بھی دیکھ رہی تھی۔

کئی دیگر جماعتوں کی کامیابی توقعات سے کم

سیکسنی انہالٹ میں کل ہونے والے الیکشن کے نتائج ملک کی کئی دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کے لیے ان کی توقعات سے کم رہے۔ مثلاﹰ بائیں بازو کی سیاسی جماعت 'دی لِنکے‘ کو 11 فیصد، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کو 8.4 فیصد، فری ڈیموکریٹس کی جماعت ایف ڈی پی کو 6.4 فیصد اور ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کو 5.9 فیصد ووٹ ملے۔ اس طرح نئی صوبائی پارلیمان میں چھ سیاسی جماعتوں کو نمائندگی حاصل ہو گی۔

رائنر ہازےلوف ہی سربراہ حکومت رہیں گے

ماگڈے بُرگ میں صوبائی حکومت کے سربراہ اب تک چانسلر انگیلا میرکل کی پارٹی کے رائنر ہازےلوف چلے آ رہے ہیں۔ اب اگلے سربراہ حکومت بھی وہی ہوں گے اور انہیں دیکھنا یہ ہو گا کہ وہ کن اعتدال پسند جماعتوں کے ساتھ مل کر دوبارہ ایک مخلوط حکومت بنا سکتے ہیں۔

جرمنی ميں دائیں بازو کی سياسی قوتوں کے گرد گھيرا تنگ

ایسا بھی ہوتا ہے: ایک دن کے کام کی تنخواہ ترانوے ہزار یورو

یہ بھی ممکن ہے کہ صوبے میں نئی حکومت اب تک اقتدار میں رہنے والی تین جماعتی مخلوط حکومت کا تسلسل ہی ہو۔ یہ تین جماعتیں کرسچن ڈیموکریٹک یونین، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی اور گرین پارٹی ہیں۔

انتہائی دائیں بازو کی کامیابی سے متعلق عوامی خوف

اس الیکشن کے نتائج نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ جرمنی اور خاص کر ملک کے مشرقی صوبوں میں انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت اے ایف ڈی کے لیے کافی حمایت تو موجود ہے، مگر ساتھ ہی عوامی سطح پر یہ واضح خوف بھی پایا جاتا ہے کہ کہیں یہ جماعت اقتدار میں نہ آ جائے۔

اسلام مخالف جرمن سیاسی جماعت اے ایف ڈی کو جرمانے کا سامنا

کئی ماہرین کے مطابق یہ پہلو بھی ان عوامل میں شامل ہے، جن کے سبب ممکنہ طور پر اے ایف ڈی کو اپنا ووٹ دینے والے بہت سے ووٹروں نے آخری وقت پر کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی حمایت کا فیصلہ کیا۔

عام انتخابات سے قبل سی ڈی یو کے لیے نئی توانائی اور خود اعتمادی

کئی سیاسی ماہرین سیکسنی انہالٹ کے انتخابی نتائج کو ملکی سطح پر کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے لیے نئی توانائی اور خود اعتمادی کا سبب قرار دے رہے ہیں۔ اگلے عام الیکشن میں سی ڈی یو کی طرف سے چانسلر کے عہدے کے لیے امیدوار آرمین لاشیٹ ہوں گے، جو ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر اعلیٰ ہیں۔

پندرہ سال سے حکمران میرکل نے اب تک کیا کھویا، کیا پایا

سی ڈی یو کے لیے یہ بات بھی قابل غور ہو گی کہ سیکسنی انہالٹ میں ہی کل اتوار کے روز جو عوامی سروے کرایا گیا، اس میں صرف 18 فیصد رائے دہندگان نے یہ کہا کہ لاشیٹ ایک کامیاب چانسلر ثابت ہوں گے۔

مستقبل کے ممکنہ کامیاب چانسلر کے طور پر عوامی توقعات سے متعلق اس صوبائی سروے میں سی ڈی یو کے آرمین لاشیٹ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی اور ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کے نامزد کردہ چانسلرشپ کے امیدواروں کے مقابلے میں پیچھے رہے۔

م م / ع س (بین نائٹ)