1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیوریج لائن میں پھنسے ٹین ایجر کو 12 گھنٹے بعد بچا لیا گیا

3 اپریل 2018

ایک نو عمر لڑکے کو لاس اینجلس کی مہلک سیوریج پائپ لائن سے زندہ نکال لیا گیا ہے۔ ایمرجنسی سروسز کے مطابق یہ ناقابل یقین ہے۔ اس آپریشن کے دوران 100 سے زائد افراد نے 730 میٹر طویل پائپ میں تلاش کا عمل مکمل کیا۔

https://p.dw.com/p/2vQJ8
Los Angeles Junge aus Abwassersystem gerettet
تصویر: picture-alliance/AP/LA Times/F. Orr

ایک 13 سالہ لڑکا جو لاس اینجلس کے سیوریج سسٹم میں گر گیا تھا، اسے شہر کی زہریلی سیوریج لائن سے 12 گھنٹے تک جاری رہنے والی تلاش کے بعد پیر کے روز بحفاظت نکال لیا گیا۔ جیسی ہرنینڈیز لاس اینجلس کے ایک پارک میں اتوار کے روز لکڑی کے ان تختوں کے اوپر کھیل رہا تھا جو دراصل اُس راستے کے اوپر رکھے گئے تھے جو سیوریج سسٹم میں کُھلتا تھا۔ ان میں سے ایک تختہ ٹوٹنے کے بعد ہرنینڈیز قریب آٹھ میٹر گہرے سیوریج سسٹم میں جا گرا۔

اس موقع پر وہاں موجود دیگر بچوں نے فوری طور پر اپنے خاندان کے دیگر افراد کو مطلع کیا اور ایمرجنسی سروس کے کارکنوں نے فوری طور پر وہاں پہنچ کر سیوریج کے بھول بھلیوں جیسے پائپوں کے اندر اس نوجوان لڑکے کی تلاش کا عمل شروع کر دیا۔

اس سیوریج سسٹم میں بہنے والے گندے پانی کی گہرائی مختلف مقامات پر مختلف تھی اور یہ قریب 25 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بہہ رہا تھا۔ ایمرجنسی سروس نے تلاش کے اس عمل کے دوران قریب 730 میٹر طویل پائپوں میں تیرنے والے کیمروں کا استعمال کیا۔ اس دوران انہیں ایک پائپ کے اندر اس بچے کے ہاتھوں کے نشانات ملے۔ جس کے بعد ایک ایک کارکن نے اس کے قریب ہی واقع موجود مین ہول کو کھولا تو وہاں جیسی ہرنینڈیز ایک ڈھکنے کے قریب ہی سے مل گیا۔

Los Angeles Junge aus Abwassersystem gerettet
ایمرجنسی سروس نے تلاش کے اس عمل کے دوران قریب 730 میٹر طویل پائپوں میں تیرنے والے کیمروں کا استعمال کیا۔تصویر: picture-alliance/AP

لاس اینجلس کے سینیٹیشن ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ جنرل منیجر عادل ہاگے خلیل  کے مطابق پہلی آواز جو انہوں نے سنی وہ ’’ہیلپ‘‘ یعنی مدد کی درخواست تھی۔

ہرنینڈیز نے لاس اینجلس کے KNBC ٹی وی کو بتایا کہ وہ تھک چکا تھا اور کسی حد تک گند میں لتھڑ چکا تھا، ورنہ باقی سب ٹھیک تھا، ’’میں خدا سے دعا کر رہا تھا کہ وہ میری مدد کرے اور مرنے نہ دے۔‘‘ ہرنینڈیز کا مزید کہنا تھا، ’’وہاں سب خاموشی تھی، آپ صرف بہتے ہوئے پانی کی آواز سن سکتے تھے مگر آپ کو کچھ نظر نہیں آ رہا تھا۔ وہاں اندھیرا تھا۔‘‘

سیوریج سسٹم سے نکالنے کے بعد جیسے ہرنینڈیز کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کی گئی۔ اب اس بچے کی صورتحال خطرے سے باہر ہے۔

عادل ہاگے خلیل کے مطابق جو صورتحال ہرنینڈیز کو درپیش تھی اس میں کسی بھی شخص کے بچنے کی امید ہر گھنٹے کے ساتھ کم سے کم ہوتی چلی جاتی ہے۔