سینئرامریکی سینیٹر میک کونل کا دورہٴ میانمار
13 جنوری 2012امریکی سینیٹ میں اقلیتی لیڈر سینیٹر ایڈیسن میچل میک کونل جونیئر آئندہ اتوار کے روز میانمار پہنچ رہے ہیں۔ ان کا تین روزہ دورہ بدھ تک جاری رہے گا۔ اپنے قیام کے دوران سینئر امریکی سینیٹر نوبل انعام یافتہ خاتون سیاستدان آنگ سان سوچی کے ساتھ ملاقات بھی کریں گے۔ سینیٹر مچ میک کونل (Mitch McConnell) اعلیٰ حکومتی اہلکاروں سے بھی ملیں گے۔ یہ امر اہم ہے کہ سن 2003 میں سینیٹر میک کونل نے میانمار پر پابندیوں کی قرارداد کو پیش کیا تھا۔
ری پبیلکن پارٹی کے سینیٹر میک کونل کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق سینیٹر میانمار جا کر وہاں موجودہ حکومت کے سیاسی مصالحتی اور اصلاحاتی عمل کو اپوزیشن اور حکومتی اہلکاروں کے ساتھ زیر بحث لائیں گے۔ اس دورے کے دوران وہ امریکہ اور میانمار کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی سکیورٹی معاملات پر بھی تبادلہء خیال کریں گے۔
امریکی وزیر خارجہ کے میانمار کے دورے کے بعد امریکی سیاستدان خاص طور پر سابقہ برما پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ اسی ہفتے کے دوران امریکی وزارت خارجہ کے سفارتکاروں کا وفد بھی میانمار کا دورہ مکمل کر چکا ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان سے حکمران ڈیموکریٹ پارٹی کے رکن جوزف کرالی ان دنوں میانمار کے دورے پر ہیں۔ جوزف کرالی بھی میانمار پر پابندیوں میں پیش پیش رہے ہیں۔ ایسے امکانات سامنے آئے ہیں کہ کئی اور امریکی سیاستدان بھی میانمار جانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
عالمی شہرت کی حامل خاتون سیاستدان آنگ سان سوچی اس برس یکم اپریل کو ہونے والے ضمنی الیکشن میں شرکت کر رہی ہیں۔ میانمار حکومت نے 651 قیدیوں کو آج جمعے کے روز رہا کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ ان میں سیاسی قیدی مِن کو نائنگ کو بھی رہا کیا جائے گا۔ امریکہ خاص طور پر سوچی کے انتخابی عمل کا بغور مطالعہ کر رہا ہے۔ دو روز قبل سوچی نے کہا تھا کہ ان کا ملک جمہوریت کی دہلیز پر پہنچ گیا ہے۔
دوسری جانب میانمار حکومت نے کیرن اقلیت کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی ہے۔ فریقین نے اس معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ معاہدے پر دستخط کی تقریب میانمار کی مشرقی ریاست کیرن کے مرکزی شہر ہپان میں رکھی گئی تھی۔ اگلے 45 دنوں میں کیرن نیشنل یونین کا نمائندہ وفد حکومت کے ساتھ بات چیت مزید آگے بڑھائےگا۔ امریکہ نے اس جنگ بندی کے معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امتیاز احمد