1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

سیاہ فام، ایشین امریکی شہریوں سے نفرت: جرائم میں واضح اضافہ

31 اگست 2021

امریکا میں سیاہ فام شہریوں اور ایشیائی نژاد باشندوں سے نفرت کی وجہ سے رونما ہونے والے جرائم میں گزشتہ برس واضح اضافہ ہوا۔ 2020ء میں پولیس کو رپورٹ کیے گئے ایسے جرائم کی تعداد میں 40 سے 70 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/3zj35
تصویر: Rachel Wisniewski/REUTERS

امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے منگل اکتیس اگست کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس سیاہ فام اور ایشیائی نژاد امریکی شہریوں کے خلاف مختلف طرح کے جرائم کی شرح کے حوالے سے خاص طور پر برا رہا۔

جارج فلوئیڈ کیس، پولیس اہلکار کو بائیس برس سے زیادہ کی سزا

2020ء میں 2019ء کے مقابلے میں ایسے جرائم کی جو سالانہ تعداد ریکارڈ کی گئی، وہ پچھلے 12 سال کے دوران اپنی بلند ترین سطح پر رہی۔ مزید یہ کہ یہ تعداد ایسے جرائم کی ہے، جن کی پولیس کو باقاعدہ اطلاع دی گئی۔ اگر ان واقعات کو بھی شامل کیا جائے، جن کی پولیس میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی، تو یہ تعداد کہیں زیادہ بنتی ہے۔

سیاہ فام شہریوں کے خلاف جرائم

ایف بی آئی کے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق پچھلے سال امریکا میں سیاہ فام باشندوں کی پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاکتوں کے متعدد واقعات کے بعد جو وسیع تر احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے تھے، ان کی وجہ سے 'بلیک لائیوز میٹر‘ یا 'سیاہ فاموں کی زندگیاں بھی اہم ہیں‘ نامی تحریک کو کافی ہوا ملی تھی۔

Proteste zum ersten Jahrestag von George Floyd
تصویر: Wiktor Szymanowicz/NurPhoto/picture alliance

جارج فلائیڈ کی پہلی برسی سے قبل ان کی یاد میں ریلیوں کا اہتمام

اس کے باوجود امریکا میں نسل پرستی اور خاص طور پر سیاہ فام شہریوں سے نفرت کی بنیاد پر جرائم کے ارتکاب میں 40 فیصد اضافہ ہوا اور ان کی تعداد 2019ء میں 1,972 کے مقابلے میں 2020ء میں بہت زیادہ ہو کر 2,755 ہو گئی۔

ایشیائی نژاد امریکی شہریوں پر حملے

امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے کے مطابق پچھلے سال ملک میں مختلف نوعیت کی نسل پرستانہ وجوہات کی بنیاد پر بہت سے ایشیائی نژاد باشندوں کو بھی خاص طور پر مختلف جرائم کا نشانہ بنایا گیا۔

ایشیائی امریکی باشندوں کے خلاف 2019ء میں مجموعی طور پر پولیس کو 161 نسل پرستانہ یا دانستہ مجرمانہ حملوں کی اطلاع دی گئی تھی۔ اس کے برعکس گزشتہ برس ایسے جرائم کی تعداد 70 فیصد اضافے کے ساتھ 274 ہو گئی۔

امریکا میں مظاہرے: نسل پرستی تو یورپ کا بھی مسئلہ ہے

ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ امریکا میں ایشیائی نژاد باشندوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کی شرح میں کووڈ انیس کی عالمی وبا کے آغاز سے اضافہ دیکھا گیا ہے اور تازہ ڈیٹا بھی اس رجحان کی تصدیق کرتا ہے۔

Proteste zum ersten Jahrestag von George Floyd
تصویر: Markus Schreiber/AP/picture alliance

امریکی اٹارنی جنرل کا موقف

سیاہ فام اور ایشیائی نسل کے باشندوں سے نفرت کے نتیجے میں رونما ہونے والے ان جرائم سے متعلق تازہ ترین سالانہ ڈیٹا جاری کیے جانے کے بعد امریکی اٹارنی جنرل میرِک گارلینڈ نے کہا کہ یہ اعداد و شمار اس امر کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ اس مسئلے کے حل کے لیے 'فوری اور بھرپور توجہ‘ کی ضرورت ہے۔

ٹرمپ نے نسلی امتیاز کے خلاف مظاہرین کو 'فاشسٹ' قرار دے دیا

ان جملہ جرائم میں سے نصف سے زائد واقعات میں متاثرہ افراد کی تذلیل کی گئی، گالیاں دی گئیں اور انہیں ڈرایا دھمکایا گیا۔ تقریباﹰ 18 فیصد جرائم متاثرہ افراد پر شدید نوعیت کے جسمانی حملوں کے واقعات تھے۔

تشویش ناک بات یہ ہے کہ امریکا میں گزشتہ برس مختلف رنگ یا نسل کے افراد سے نفرت کی بنا پر ایسے جرائم کے دوران کم از کم 22 افراد کو قتل بھی کر دیا گیا۔

م م / ع آ (روئٹرز، اے ایف پی)