1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سی پی جے کے  اہلکارکو پاکستان میں داخلے سے روک دیا گیا

18 اکتوبر 2019

صحافیوں کے تحفظ کے لیے سرگرم عالمی تنظیم سی پی جے کے سینئر اہلکار اسٹیون بٹلر کے ساتھ پاکستانی حکام کے رویے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/3RVJe
Pakistan Protest für Medien freiheit 'black day' genannt
تصویر: DW/I. Jabeen

'کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ‘ کے ایشیا پروگرام کوآرڈینیٹر اسٹیون بٹلر بدھ کی شب صحافتی ویزا پر لاہور پہنچے تھے۔ علامہ اقبال ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام نے انہیں بتایا کہ ان کا نام وزارت داخلہ کی اسٹاپ لسٹ میں شامل ہے اس لیے انہیں واپس جانا ہوگا۔

سی پی جے کے مطابق پاکستانی حکام نے اسٹیون بٹلر کا پاسپورٹ ضبط کرکے انہیں دوحہ جانے والی پرواز پر جڑھا دیا اور دوحہ سے انہیں واشنگٹن روانہ کر دیا گیا۔

ایک بیان میں سی پی جے نے کہا کہ اسٹیون بٹلر کے ساتھ حکومت پاکستان کا رویہ حیران کُن ہے اور آزادی صحافت پر تشویش رکھنے والوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ سی پی جے نے اپنے بیان میں پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر اسلام آباد حکومت آزادی صحافت میں یقین رکھتی ہے تو اس معاملے کی شفاف تحقیقات کی جائے اور اس غلطی کو درست کروایا جائے۔

'کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ‘ پاکستان میں آزادی اظہار پر سرکاری قدغنوں اور صحافیوں کو درپیش خطرات کے خلاف آواز اُٹھاتی آئی ہے۔ پاکستان میں صحافتی حلقوں  نے بھی اس حکومتی اقدام کی بھرپور مذمت کی ہے۔

واضح رہے اسٹیون بٹلر لاہور میں رواں ہفتے کے آخر میں منعقد ہونے والی عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان آئے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید