1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سکیورٹی معاہدے پر دستخط انتخابات کے بعد، افغانستان

عاطف توقیر22 نومبر 2013

افغانستان نے امریکا کے ساتھ باہمی سکیورٹی معاہدے پر رواں برس کے اختتام تک دستخط کرنے کے امریکی مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ لویہ جرگے سے منظوری کے بعد بھی اس پر دستخط اگلے برس صدارتی انتخابات سے قبل ممکن نہیں۔

https://p.dw.com/p/1AMPa
تصویر: Hussain Sirat

جمعے کے روز سامنے آنے والے اس بیان میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اگلے برس اپریل میں صدارتی انتخابات کے بعد ہی اس معاہدے پر دستخط کیے جا سکتے ہیں۔ اس سے قبل واشنگٹن نے خبردار کیا تھا کہ اگر رواں برس کے اختتام تک اس معاہدے پر صدر کرزئی نے دستخط نہ کیے تو سن 2014ء میں افغانستان سے نیٹو فوجی انخلاء کے بعد کوئی فوجی وہاں قیام نہیں کرے گا۔ امریکی موقف ہے کہ اگر رواں برس کے آخر تک اس معاہدے پر دستخط نہ ہوئے تو امریکا اور اس کے اتحادی سن 2014ء کے بعد افغانستان میں فوجی قیام کی منصوبہ بندی نہیں کر پائیں گے۔

حامد کرزئی کے ترجمان ایمل فیضی نے اپنے بیان میں کہا، ’انتخابات کے بعد ہم اس معاہدے پر درست اور باوقار انداز سے دستخط کریں گے۔‘

اس معاہدےکے حوالے سے انہوں نے مزید کہا، ’سلامتی، امن اور اچھے انتخابات بائی لیٹرل سکیورٹی ایگریمنٹ پر دستخطوں کے لیے انتہائی اہم ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ فی الحال انتظار کرنے اور یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ لویہ جرگہ اس پر کیا فیصلہ کرتا ہے کیوں کہ اگر یہ معاہدہ لویہ جرگہ سے منظور ہو گیا تو اگلے برس صدارتی انتخابات کے بعد اس پر دستخط کر دیے جائیں گے۔

لویہ جرگہ کے تنظیمی کمیشن کے ترجمان، عبدالخالق حسينی پشئی کے مطابق، ’اصل میں 50 کمیٹیاں بنائی گئی ہیں اور میں نے ابھی تک ہر کمیٹی کا دورہ نہیں کیا۔ ہوسکتا ہے کمیٹیوں کے اندر اختلافات موجود ہوں۔ لیکن وہ یہ اختلافات ووٹ کے ذریعے آپس میں حل کرلیں گے۔ ہم نے 2500 افراد میں سے جو کہ جرگے میں شرکت کر رہے ہیں ہر رکن کو ایک سُرخ اور ایک سبز کارڈ دے رکھا ہے۔ ووٹ کے دوران سرُخ کارڈ بلند کرنے کا مطلب مخالفت اور سبز کارڈ بلند کرنے کا مطلب حمایت کرنا ہے۔ یہ عمل شام تک اسی طرح جاری رہے گا۔ پھر دن کے آخری حصے میں کمیٹیوں کے سربراہان اور رپورٹرز جرگے کے صدر کے ساتھ ایک میٹنگ میں اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔‘

Afghanistan Ratsversammlung Loya Jirga Kabul
لویہ جرگہ اس معاہدے کی منظوری یا نامنظوری کا فیصلہ کرے گاتصویر: MASSOUD HOSSAINI/AFP/Getty Images

واضح رہے کہ افغان صدر حامد کرزئی افغان دستور کے مطابق اپنی دو مرتبہ کی مدت صدارت اگلے برس مکمل کرنے کو ہیں اور ان کے بعد کسی اور کو یہ عہدہ سنبھالنا ہے۔ افغان صدارتی دفتر کے مطابق سخت تگ و دو کے بعد تیار کردہ یہ معاہدہ نئے صدر کے انتخاب کے بعد ہی باقاعدہ منظوری حاصل کر پائے گا۔

ادھر جمعے کے روز کابل میں ملک بھر سے جمع قبائلی عمائدین، سیاستدانوں اور اہم شخصیات کا لویہ جرگہ دوسرے روز بھی جاری ہے، جس میں اس معاہدے کی شقوں پر بحث کی جا رہی ہے۔ افغان صدر حامد کرزئی نے گزشتہ روز اس جرگے سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ لویہ جرگے کے تمام شرکاء اس کی ایک ایک شق کو غور سے پڑھیں اور پھر اپنا کوئی فیصلہ دیں۔ کرزئی کا کہنا تھا کہ نہ تو انہیں امریکا پر اعتبار ہے اور نہ ہی امریکا کو ان پر۔

ادھر وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنیسٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، ’اس معاہدے پر رواں برس کے اختتام تک دستخطوں میں ناکامی امریکا اور ہمارے اتحادی ممالک کو سن 2014ء کے بعد افغانستان میں فوجی قیام کی منصوبہ بندی سے روک سکتی ہے۔‘

خیال رہے کہ گزشتہ روز لویہ جرگے سے اپنے خطاب میں کرزئی نے کہا تھا کہ اس معاہدے پر دستخطوں کے بعد 15 ہزار تک غیر ملکی فوجی افغانستان میں قیام کر پائیں گے۔