1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائم

سڈنی چاقو حملے میں مرنے والوں میں پاکستانی گارڈ بھی شامل

14 اپریل 2024

پولیس نے حملہ آور کی شناخت چالیس سالہ جوئل کاؤچی کے نام سے کی، جو ماضی میں دماغی صحت کے مسائل کا شکار رہا تھا۔ حملے میں مارے جانے والوں میں پانچ خواتین اور شاپنگ مال میں تعینات پاکستانی گارڈ فراز طاہر شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/4ejvM
Australien Mehrere Opfer nach Messerattacke in Sydney
حملے میں زخمی ہونے والے افراد کوفوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیاتصویر: David Gray/AFP/Getty Images

آسٹریلوی شہر سڈنی میں چاقو سے حملہ کر کے چھ افراد کو ہلاک کرنے والے شخص کو ماضی میں دماغی صحت کے مسائل تھے اور اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ شہر کے مصروف ترین شاپنگ سینٹرز میں سے ایک میں کیے جانے والے اس حملے کے پیچھے کسی نظریاتی سوچ کا عمل دخل تھا۔

 نیو ساؤتھ ویلز اور کوئنز لینڈ ریاستوں کی پولیس کے مطابق حملہ آور کی شناخت 40 سالہ جوئل کاؤچی کے نام سے کی گئی ہے۔  ریاست کوئنز لینڈ کی پولیس  نے ہفتے کے  روز حملے کے بعد اس حملہ آور کے اہل خانہ سے بات کی ہے۔ کاؤچی کے اہل خانہ نے اسے پہچان لیا تھا اور حملے کی خبریں دیکھنے کے بعد ہفتہ کو پولیس سے رابطہ کیا۔

Australien Mehrere Opfer nach Messerattacke in Sydney
حملے کے بعد پولیس کی بھاری نفری جائے حادثہ پر تعینات کر دی گئی تصویر: David Gray/AFP/Getty Images

کوئینز لینڈ پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر راجر لو نے کہا، ''گھر والوں نےجب  ٹی وی پر اس حملے کی فوٹیج دیکھی تو سوچا کہ شاید یہ ان کا بیٹا ہے اور وہ حکام تک پہنچے۔‘‘

لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ کاؤچی کی حرکت سے انتہائی صدمے کا شکار ہیں۔  انہوں نے حملے کے متاثرین اور اس پولیس افسر سے اظہار تعزیت کیا،  جس نے کاؤچی کو گولی مار کر ہلاک کیا۔ خاندان نے ایک بیان میں کہا، ''جوئل کے اعمال واقعی خوفناک تھے اور ہم اب بھی یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا ہوا ہے۔ وہ نوعمری سے ہی ذہنی صحت کے مسائل کا شکار تھا۔‘‘

'خوفناک منظر‘

عینی شاہدین نے بتایا کہ کس طرح کاؤچی، شارٹس اور آسٹریلوی قومی رگبی لیگ کی جرسی پہنے، ہاتھ میں چاقو لے کر ویسٹ فیلڈ بونڈی جنکشن مال پہنچا۔ اس نے انسپکٹر ایمی اسکاٹ کے ہاتھوں مارے جانے سے پہلے چاقو کے وار کر کے  چھ افراد کو ہلاک اور کم از کم 12 کو زخمی کر دیا۔

 سڈنی کے مشرقی حصے میں واقع اس شاپنگ مال کے کچھ خریداروں اور عملے نے اسے روکنے کی کوشش کی اور ہجوم نے شٹر گرا کر دکانوں میں پناہ لی۔ نیو ساؤتھ ویلز پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر انتھونی کوک نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ایک خوفناک منظر تھا: ''ابھی تک ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ کوئی بھی ایسی معلومات، ثبوت یا خفیہ اطلاع، جس سے  ہم اس بات کا تعین کر سکیں کہ اس واقعے کے پس پردہ کوئی خاص محرک، نظریہ یا کوی اور وجہ کارفرما تھی۔‘‘

Australien Mehrere Opfer nach Messerattacke in Sydney
ایک خاتون پولیس انسپکٹر نے گولی مار کر حملہ آور کا خاتمہ کر دیاتصویر: David Gray/AFP/Getty Images

خراج عیقدت

پولیس نے آج اتوار 14 اپریل کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے چھ افراد میں سے پانچ خواتین تھیں، جب کہ چاقو کے وار سے زخمی ہونے والوں میں ایک نو ماہ کا بچہ بھی شامل تھا، جس کی حالت تشویشناک لیکن مستحکم ہے۔ بچے کی ماں ایشلے گڈ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دم توڑ گئی۔

آسٹریلیا کی احمدیہ مسلم کمیونٹی کے ایک بیان کے مطابق شاپنگ مال میں بطور سکیورٹی گارڈ ملازمت کرنے والے سر فراز طاہر، اس حملے کے دوران ہلاک ہونے والے واحد مرد تھے۔ بیان کے مطابق 30سالہ فراز گزشتہ سال پاکستان سے ایک پناہ گزین کے طور پر ہجرت کر کے آسڑیلیا آئے تھے۔

اتوار کو جائے حادثہ  پر پولیس کی بھاری نفری موجود تھی اور شاپنگ مال کو خریداروں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ اس موقع پر متاثرین کو خراج عقیدت پیش کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی۔

Australien Mehrere Opfer nach Messerattacke in Sydney
حملے کا نشانہ بننے والا شاپنگ مال سڈنی کے مشرقی حصے میں واقع ہےتصویر: Steven Saphore/AP Photo/picture alliance

برطانوی  بادشاہ چارلس نے، جو آسٹریلیا کے سربراہ مملکت ہیں، شاہی خاندان کے ایکس اکاؤنٹ پر ایک  پوسٹ میں لکھا، ''ہمارے دل ان لوگوں کے خاندانوں اور پیاروں کے لیے دکھے ہوئے ہیں، جو اس طرح کے بے ہودہ حملے کے دوران بے دردی سے مارے گئے ہیں۔‘‘

آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانی نے کہا کہ انہیں پوری دنیا سے تعزیتی پیغامات موصول ہوئے ہیں۔  انہوں نے مزید کہا کہ اس حملے نے عام شہریوں کی بہادری کو اجاگر کیا ہے: ''ہم نے عام آسٹریلوی باشندوں کی فوٹیج دیکھی ہے کہ وہ اپنے ساتھی شہریوں کی مدد کے لیے خود کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بھی مول لے رہے ہیں۔ یہ بہادری کافی غیر معمولی تھی۔ ‘‘ اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں انہوں نے مزید کہا، ''اس سانحے کے دوران یہ آسٹریلوی شہریوں کا بہترین رُخ تھا۔‘‘

ش ر/ اب ا (روئٹرز)