1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سپلائی رُوٹ کی بندش‘ پر اوباما نے پاکستان کو نظر انداز کر دیا

22 مئی 2012

امریکی صدر باراک اوباما نے شکاگو سمٹ کے موقع پر افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے رسد ممکن بنانے والے ملکوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پاکستان کو نظرانداز کر دیا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق اس پہلو کی کوئی اہمیت نہیں۔

https://p.dw.com/p/14zfA
تصویر: dapd

پاکستان کے صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف سے سپلائی رُوٹ گزشتہ چھ ماہ سے بند ہے، اس لیے انہیں یہ توقع ہی نہیں تھی کہ امریکی صدر اس معطلی کو سراہیں گے۔

دوسری جانب اوباما کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ وہ مستحکم افغانستان کے ہدف میں مدد کرے گا یا اسے نقصان پہنچائے گا۔

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھاکہ اسلام آباد اور واشنگٹن حکومتوں کے درمیان نیٹو کے سپلائی رُوٹ کی بحالی کے معاہدے کے لیے مستعدی سے کام جاری ہے۔

باراک اوباما نے یہ بات شکاگو میں اپنے پاکستانی ہم منصب آصف علی زرداری سے ایک مختصر ملاقات کے بعد کہی۔ آصف زرداری وہاں نیٹو کے اجلاس میں شرکت کے لیے موجود تھے۔

باراک اوباما نے یہ بھی کہا کہ انہیں نیٹو کے اس حالیہ سیشن کے دوران سپلائی رُوٹ کا مسئلہ حل ہونے کی توقع تھی ہی نہیں۔

Asif Zardari Präsident Pakistan auf Nato-Gipfel in Chicago 2012
پاکستانی صدر آصف زرداریتصویر: Reuters

ان کا کہنا تھا: ’’ہمیں درپیش تحفظات میں سے بعض دُور کرنے کی ضرورت ہےجو خطے میں دس سال کی عسکری موجودگی کے بعد ناگزیر طور پر پیدا ہو گئے ہیں۔‘‘

دوسری جانب پاکستانی صدر آصف زرداری نے نیٹو کے اجلاس میں خطاب کے دوران کہا کہ ان کی حکومت مسئلے کا حل چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کی دفاعی کمیٹی نے متعلقہ حکام کو سپلائی رُوٹ کی بحالی سے متعلق مذاکرات سمیٹنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

زرداری کے خطاب کے بعد ان کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ مذاکرات کاروں کو بات چیت کا عمل تیز کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ معاہدہ کب ہو گا، اس بارے میں کوئی ٹائم لائن نہیں دی جا سکتی۔

فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ شکاگو میں زرداری کی ملاقاتوں سے اس معاملے کی اچھی طرح وضاحت ہو گئی ہے۔

Pakistan Afghanistan NATO Fahrzeuge werden an der Grenze festgehalten
پاکستان نے گزشتہ برس نومبر سے نیٹو کا سپلائی رُوٹ بند کر رکھا ہےتصویر: AP

امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر شیری رحمان نے اُمید ظاہر کی ہے کہ دونوں جانب پائے جانے والے اختلافات جس قدر جلدی ممکن ہوا، ختم ہو جائیں گے۔

پاکستان نے گزشتہ برس نومبر میں اپنی سرحدی چوکیوں پر نیٹو کے حملے میں 24 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد نیٹو کا سپلائی رُوٹ بند کر دیا تھا۔ پاکستان اس حملے پر اعلیٰ سطحی معذرت کا مطالبہ کرتا رہا ہے، تاہم واشنگٹن حکومت نے اب تک ایسا نہیں کیا۔

شکاگو سمٹ سے خطاب کے دوران آصف زرداری نے اس حملے کو پیچیدہ رکاوٹوں کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے پاکستان کو اپنے تعاون کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت پیش آئی ہے۔

برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کا بھی کہنا تھا کہ سپلائی رُوٹ کی بندش پریشان کن ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ یہ رُوٹ جلد کھل جائے گا۔

پیر کو امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے قزاقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے حکام سے ملاقات میں نیٹو کی رسد ممکن بنانے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

ng/ah(AP, AFP)