1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیاستدان تاحیات نااہل نہیں ہوں گے، سپریم کورٹ

عبدالستار، اسلام آباد
8 جنوری 2024

پاکستان کی سپریم کورٹ نے سیاست دانوں کی تاحیات نااہلی کے حوالے سے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے تاحیات نااہلی کو ختم کر دیا ہے، اس تاریخی فیصلے پر ملک کے طول و عرض میں بحث چھڑ گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4azHA
Pakistan Gericht | Supreme Court
تصویر: Anjum Naveed/AP Photo//picture alliance

سات رکنی بینچ نے یہ فیصلہ چھ ایک کی اکثریت سے دیا۔ بینچ کے ایک رکن جسٹس یحیٰی آفریدی نے اس فیصلے سے اختلاف کیا۔ اس فیصلے کے بعد مسلم لیگ نون کے حلقوں میں شادیانے بچ رہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی اس فیصلے کو متوقع قرار دے رہی ہے، جس کا مقصد ان کے خیال میں نواز شریف کے لیے انتخابات کا راستہ ہموار کرنا ہے۔

اس فیصلے کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف اور استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما جہانگیر ترین کے لیے الیکشن لڑنے کا راستہ صاف ہو گیا ہے، جنہیں آئین کی آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ماضی میں سپریم کورٹ نے تا حیات نااہل قرار دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب یہ نا اہلی صرف   پانچ سالکے لیے ہوگی۔

واضح رہے کہ عدالت نے اس فیصلے کے ذریعے اپنے ہی ایک دوہزار اٹھارہ کے فیصلے کو غلط قرار دے دیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ یہ نااہلی تاحیات ہے۔ دوہزار اٹھارہ کا فیصلہ سمیع اللہ بلوچ کی اہلیت کے حوالے سے تھا۔

سات رکنی بینچ، جس کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی کر رہے تھے، نے اس مقدمے کا فیصلہ جمعہ کو محفوظ کیا تھا۔ جسٹس سید منصورعلی شاہ، جسٹس یحیٰی آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندو خیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی اس کے اراکین تھے۔

نواز شریف کی واپسی، پاکستان کے لیے خوشحالی کا ایک نیا دور؟

 دوران سماعت قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد ضروری تھا کہ یہ فیصلہ فوری طور پر سنایا جاتا۔ انہوں نے وکلا اور اٹارنی جنرل کا شکریہ ادا کیا۔

 عدالت کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سمیع اللہ بلوچ کیس میں تاحیات نااہلی کا فیصلہ واپس لیا جاتا ہے۔ فائز عیسی نے کہا کہ آئین کو اتنا مشکل نہ بنائیں کہ لوگوں کا اعتماد ہی کھو دیں۔ ان کے بقول،''انتخابات سے متعلق انفرادی کیس ہم نہیں سنیں گے بلکہ آئینی تشریح سے متعلق کیس کو سنیں گے، انتخابات سے متعلق انفرادی کیس اگلے ہفتے کسی اور بینچ میں لگا دیں گے۔‘‘

 

Pakistan Lahore | Rückkehr Ex-Präsident Nawaz Sharif aus dem Exil
اس فیصلے سے نواز شریف کا راستہ ہموار ہوتا دکھائی دے رہا ہےتصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

فیصلے کا خیر مقدم

ملک میں مختلف حلقوں کی طرف سے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر عابد حسن منٹو کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں عدالت کا یہ فیصلہ دانشمندانہ ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''میں نے ابھی تک پورا فیصلہ نہیں پڑھا ہے لیکن عوامی نمائندوں کے لیے تا حیات نا اہلی انہیں تاحیات سزا دینے کے مترادف ہے اور میں تا حیات نااہلی کے خلاف ہوں۔‘‘

عابد حسن منٹو کا کہنا تھا کہ آئین میں نا اہلی کی شق کے حوالے سے ابہام تھے۔ ''میرے خیال میں وہ ابہام اب دور ہو جائیں گے۔‘‘

سیاست دان فیصلے کا خیر مقدم کریں

لاہور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ تمام سیاست دانوں کو اس فیصلے کا خیر مقدم کرنا چاہیے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''سب کو معلوم ہے کہ نواز شریف کے خلاف جو فیصلہ آیا تھا وہ سیاسی بنیادوں پر تھا اور یہ جو اب عدالت نے ریلیف دیا ہے یہ بہت مثبت ہے۔ تمام سیاستدانوں کو اس فیصلے کا احترام کرنا چاہیے اور اس کا خیر مقدم بھی کرنا چاہیے۔‘‘

کرکٹ سے ریٹائرمنٹ تا سیاسی نااہلی، عمران خان کا سیاسی سفر

فیصلہ متوقع تھا: پی ٹی آئی

تاہم پاکستان تحریک انصاف اس فیصلے کو شدید ہدف تنقید بنا رہی ہے۔ پی ٹی آئی کے ایک رہنما اور سابق وفاقی وزیر ذوالفقار بخاری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' ہمارے خیال میں یہ فیصلہ متوقع تھا کیونکہ جس طرح سزا ہونے کے باوجود  نواز شریفکا استقبال کیا گیا۔ ایئرپورٹ پر ان کا بائیومیٹرک کرایا گیا۔ انہیں ہر طرح کی سہولیات دی گئیں۔ جلدی جلدی ضمانتیں دی گئیں۔ اس کی روشنی میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ فیصلہ متوقع تھا جو صرف اور صرف نواز شریف کا راستہ ہموار کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔‘‘

ذوالفقار بخاری کے مطابق اب ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف الیکشن میں حصہ بھی لیں گے۔ ''اور بڑے پیمانے پہ دھاندلی کرا کے انہیں الیکشن جتوایا بھی جائے گا۔ لیکن ایسے الیکشن جیتنے کے بعد جو وزیراعظم ہوگا وہ انتہائی کمزور ہوگا کیونکہ دھاندلی کے نتیجے میں بننے والا وزیراعظم عوامی نمائندہ نہیں ہوگا۔‘‘

Imran Khan
پی ٹی کفی طرف سے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہےتصویر: Mohsin Raza/REUTERS

’تاثر غلط ہے‘

پاکستان مسلم لیگ اس تاثر کو غلط قرار دیتی ہے کہ یہ فیصلہ نواز شریف کے لیے کیا گیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ نون کے ایک رہنما اور سابق گورنر خیبر پختون خواہ اقبال ظفر جھگڑا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' سب کو پتہ ہے کہ ثاقب نثار کی عدالت نے کس طرح سے سیاسی بنیادوں پر فیصلے دیے اور ان کے فیصلوں کی عوام کی نظر میں کوئی وقعت نہیں تھی۔‘‘

 اقبال ظفر جھگڑا کے مطابق سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ عوامی امنگوں کے مطابق ہے۔ ''اور اس نے ایک تاریخی غلطی کو صحیح کردیا ہے۔‘‘

سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ عدالت پر جانبداری کا الزام غلط ہے۔ ''دنیا بھر میں عدالتیں ریلیف دینے کے لیے ہوتی ہے۔ یہ ریلیف صرف نون لیگ کو ہی نہیں مل رہا بلکہ پی ٹی آئی کو بھی ریلیف مل رہا ہے۔‘‘

سہیل وڑائچ کے مطابق پی ٹی آئی کے ہزاروں امیدواروں کے کاغذات کا منظور ہونا اس ریلف کی نشاندہی کرتا ہے۔ ''لہذا پی ٹی آئی کو عدالت پر الزامات لگانے نہیں چاہیے۔ یہ مناسب نہیں ہے۔‘‘