1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سویڈن میں پاکستانی صحافی ساجد بلوچ کی گمشدگی، ایک معمہ

7 اپریل 2020

پاکستانی صحافی ساجد بلوچ سویڈن میں حیران کن طور پر لاپتہ ہو گئے ہیں اور اب تک ان کی کوئی خبر نہیں۔ سویڈش حکومت کو اس معاملے پر عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/3aaiu
تصویر: picture-alliance/dpa

ساجد بلوچ رواں برس دو مارچ کو سویڈن کے شہر اُپسالا کی جانب جاتے ہوئے لاپتہ ہو گئے تھے۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والے صحافی سویڈن میں جلا وطنی کی زندگی بسر کرنے کے دوران اپنے ملک میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں اور سماجی نا انصافیوں پر مضمون تحریر کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے۔

سویڈن میں وہ آخری مرتبہ اس وقت دیکھے گئے تھے جب وہ اپنے نئے اپارٹمنٹ کی کنجی لینے کے لیے سویڈش دارالحکومت اسٹاک ہوم سے اُپسالا جانے کے لیے ریل گاڑی پر سوار ہوئے تھے۔ وہ کہاں اور کن حالات میں غائب ہوئے، اس کی کوئی اور کسی قسم کی تفصیل دستیاب نہیں۔ سویڈش پولیس اپنا تفتیشی عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔

ساجد بلوچ کے لاپتہ ہونے کی شکایت سویڈیش پولیس نے اگلے دن یعنی تین مارچ کو درج کی تھی۔ شکایت کے اندراج کے بعد پولیس نے اپنا معمول کا تفتیشی عمل شروع کر رکھا ہے۔ اس میں اب تک کتنی پیش رفت ہوئی ہے یا جو شواہد جمع ہو چکے ہیں، ان کے بارے میں پولیس نے معلومات عام نہیں کی ہیں۔

ساجد بلوچ کا حیرن کن انداز میں لاپتہ ہو جانا ایک معمے کی صورت اختیار کر چکا ہے اور اس مناسبت سے چھائی ہوئی تاریکی میں روشنی کی معمولی سی کرن بھی دکھائی نہیں دے رہی۔ اس معمے میں پیش رفت نہ ہونے پر سویڈش حکام کو انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافت کے بین الاقوامی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ پیرس میں قائم صحافیوں کی تنظیم رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز اس معاملے پر خاص طور پر نگاہ رکھی ہوئے ہے۔

اُدھر لاپتہ ہونے والے صحافی کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ سویڈش حکام نے اس گمشدگی کو ابھی تک سنجیدہ نہیں لیا اور ان کی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ ساجد بلوچ کے بھائی واجد بلوچ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ سارا خاندان اس حیران کن واقعے پر بہت زیادہ پریشان ہے اور سست روی سے جاری تفتیشی عمل پر برہمی کا بھی اظہار کرتا پھرتا ہے۔

واجد بلوچ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ان کے بھائی کے ساتھ کچھ ہو جاتا ہے تو پھر سویڈش پولیس کو کوتاہی کے الزام کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ اس بارے میں بارہا ان کی توجہ صورت حال کی سنگینی کی جانب مبذول کرائی جا چکی ہے۔ ابھی تک سویڈش پولیس نے ساجد بلوچ کی گمشدگی کے بارے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

دوسری جانب رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی مخدوش صورت حال کے بارے مضمون لکھنے والے ساجد بلوچ کے اغوا کیے جانے کا امکان بھی موجود ہے۔ اغوا کاروں کے بارے میں بظاہر کوئی معلومات یا اندازہ لگانا خاصا مشکل خیال کیا گیا ہے۔ بعض ناراض پاکستانی حلقے انگلیاں ملک کی طاقت ور فوج کی جانب اٹھا رہے ہیں۔ ساجد بلوچ سن 2017 میں پاکستان کے صوبے بلوچستان میں مزاحمتی تحریک کے دوران ملک چھوڑ کر سویڈن میں پناہ گزین ہو گئے تھے۔

ع ح / ع س، نیوز ایجنسیاں

پاکستان: نئے ضوابط سوشل میڈیا کا ’گلہ گھونٹنے‘ کے لیے ہیں؟

سیاست دانوں کے بعد اب صحافیوں کی باری