1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سویڈن: قرآن کی بے حرمتی کے مرتکب مل‍زمان پر فرد جرم عائد

29 اگست 2024

مساجد اور دیگر عوامی مقامات کے سامنے قرآن کے اوراق کو جلانے کے لیے دو افراد پر "نسلی یا قومی گروہ کے خلاف اشتعال انگیزی کے جرائم" کا ارتکاب کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4k29g
پراسیکیوٹرز نے کہا کہ سویڈن میں گزشتہ سال قرآن کو آگ لگانے کے الزام میں دو افراد پر مقدمہ چلایا جائے گا
پراسیکیوٹرز نے کہا کہ سویڈن میں گزشتہ سال قرآن کو آگ لگانے کے الزام میں دو افراد پر مقدمہ چلایا جائے گاتصویر: Bilal Hussein/AP/picture alliance

اسلام کی مقدس ترین مذیبی کتاب قرآن کے اوراق کو جلانے کے واقعات کے بعد سے مسلم دنیا میں بڑے پیمانے پر غم وغصہ پیدا ہوا اور مظاہرے بھی ہوئے تھے، جس سے سویڈن میں انتقامی حملوں کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قرآن خدا کا کلام ہے اور اس طرح اس کی بے حرمتی کرنا ایک سنگین جرم ہے۔

قرآن سوزی معاملے پر حالات کشیدہ ہوتے ہوئے

قرآن سوزی: سویڈن اپنے مفادات کو لاحق خطرات سے پریشان

لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ سویڈن، جو دنیا کے سب سے زیادہ آزاد خیال ممالک میں سے ایک ہے، کو قرآن جلانے کو آزادی اظہار کی ایک شکل کے طور پر قانون کے ذریعے تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔

تاہم، سویڈش پراسیکیوٹرز نے کہا کہ ان دونوں افراد پر "کسی نسلی یا قومی گروہ کے خلاف اشتعال انگیزی کے جرائم" کا ارتکاب کرنے کا الزام ہے۔

سینئر پراسیکیوٹر اینا ہانکیو نے ایک بیان میں کہا، "دونوں افراد کے خلاف ان چار مواقع پر بیانات دینے اور قرآن کے ساتھ ایسے سلوک کرنے پر مقدمہ چلایا گیا ہے جس کا مقصد مسلمانوں کے عقیدے کے خلاف توہین کا اظہار کرنا تھا۔"

سویڈش پراسیکیوشن اتھارٹی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ واقعات چار الگ الگ مواقع پر ہوئے۔ دونوں ملزمین نے ایک مسجد کے باہر اور دیگر عوامی مقامات پر اسلام کی مقدس کتاب کو جلایا۔

قرآن جلانے کے واقعات نے مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا کردی
قرآن جلانے کے واقعات نے مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا کردیتصویر: Sobhan Farajvan/Pacific Press Agency/IMAGO

سویڈش آئین کے ت‍حت ت‍حفظ حاصل ہے، دفاعی وکلاء

ملزمان میں سے ایک نے الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، جب کہ دوسرے نے اپنے وکیل کے ذریعے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کسی بھی غلط کام کی تردید کی۔

اس شخص کے وکیل مارک سفاریان نے روئٹرز کو بتایا کہ "مظاہرے کے سلسلے میں جو اجازت نامہ دیا گیا ہے وہ میرے مؤکل کے ارادے کے تحت ہے۔ اوراس کے حقوق سویڈن کے آئین میں محفوظ ہیں۔"

سویڈن کی حکومت نے ملک کی آئینی طور پر تحفظ یافتہ آزادی اظہار اور اسمبلی کے قوانین کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے قرآن جلانے پر مذمتی ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

قرآن جلانے کے واقعات نے سویڈن اور مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا کردی۔

جولائی 2023 میں عراقی مظاہرین نے بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے پر دو بار دھاوا بولا، دوسرے موقع پر کمپاؤنڈ کے اندر آگ لگا دی۔

بعد ازاں اگست میں، سویڈن کی انٹیلی جنس سروس ساپو نے اپنے خطرے کی سطح کو اس وقت بڑھا دیا جب قرآن کو جلانے کے واقعے نے ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا "ترجیحی ہدف" بنا دیا تھا۔

ج ا  ⁄ ص ز (روئٹرز،اے ایف پی)