1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوڈان: فوجی بغاوت کی کوشش ناکام

22 ستمبر 2021

سوڈانی حکام کا کہنا ہے کہ منگل کے روز فوجیوں کے ایک گروپ کی جانب سے بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی گئی ہے اور ملک حکمراں کونسل اور فوج کے کنٹرول میں ہے۔

https://p.dw.com/p/40dVJ
Sudan | Soldaten ARCHIV
تصویر: Hussein Malla/AP Photo/picture alliance

اس تازہ پیش رفت نے جمہوریت کے راستے پر گامزن سوڈان کو درپیش مشکلات کو ایک بار پھر واضح کر دیا ہے۔ یہ واقعہ تین دہائیوں پر محیط عمر البشیر کی آمرانہ حکومت کے خلاف عوامی ناراضگی کے بعد فوجی بغاوت کے ذریعہ ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے دو برس بعد پیش آیا ہے۔

سوڈان کے سرکاری ٹیلی ویژن نے عوام سے اپیل کی کہ وہ”بغاوت کو ناکام بنائیں"۔  تاہم اس کی مزید کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

حکمراں فوجی اور عوامی کونسل کے ایک رکن محمد الفقیہ سلیمان نے فیس بک پر لکھا،”سب کنٹرول میں ہے۔ انقلاب فاتح ہے۔‘‘ انہوں نے سوڈانی عوام سے عبوری حکومت کی حفاظت کی بھی اپیل کی۔

ایک فوجی عہدیدار نے بتایا کہ بکتر بند دستے کے غیر متعین تعداد میں فوجی بغاوت کی اس کوشش کے پیچھے تھے۔ انہوں نے کئی سرکاری اداروں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنا دیا گیا۔ ان لوگوں کا مقصد فوجی ہیڈکوارٹرز اور سرکاری ٹیلی ویژن پر قبضہ کرنا تھا۔

وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک نے بغاوت کی کوشش کے لیے عمر البشیر کی حکومت کی 'باقیات‘ کو مورد الزام ٹھہرایا اور اسے سوڈان میں جمہوری طور پر اقتدار کی منتقلی کی کوشش کو کمزور کرنے کی سازش قرار دیا۔

وزیر اطلاعات حمزہ بالول، جو حکومت کے ترجمان بھی ہیں، نے سرکاری ٹیلی ویژن پر ایک بیان میں کہا کہ سکیورٹی فورسز نے بغاوت کی کوشش کرنے والے عوامی اور عسکری رہنماوں کو گرفتار کرلیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکام البشیر حکومت کے ایسے 'باقیات‘ کا پتہ لگارہے ہیں جو بغاوت کی سازش میں ملوث تھے۔

Sudan Khartum | Straßensperre von Soldaten nach Putschversuch
خودمختار کونسل کا کہنا تھا کہ فوج نے بغاوت کی کوشش ناکام بنادی ہے اور صورت حال مکمل کنٹرول میں ہےتصویر: Mahmoud Hjaj/AA/picture alliance

باغی گرفتار

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق حکمراں سویلین ملٹری کونسل کے ایک رکن نے بتایا کہ راتوں رات بغاوت کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا ہے اور حالات قابومیں ہیں۔ مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ شروع کی جا رہی ہے۔

ایک فوجی عہدیدار نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تین درجن سے زیادہ فوجیوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ جن میں اعلی عہدیدار بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے منع کردیا تاہم کہا کہ فوج جلد ہی ایک بیان جاری کرے گی۔

عمر البشیر کے گھر سے پاؤنڈز، ڈالروں سے بھری بوریاں برآمد

سوڈان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس یو این اے نے ایک اعلی فوجی افسر کے حوالے سے بتایا کہ بغاوت کی کوشش میں شامل تمام فوجیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

خودمختار کونسل کے سربراہ جنرل عبدالفتاح البرہان کے میڈیا ایڈوائزر کا کہنا تھا کہ فوج نے بغاوت کی کوشش ناکام بنادی ہے اور صورت حال مکمل کنٹرول میں ہے۔

وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک نے بغاوت کی کوشش کو جمہوری طور پر اقتدار کی منتقلی کی کوشش کو کمزور کرنے کی سازش قرار دیا
وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک نے بغاوت کی کوشش کو جمہوری طور پر اقتدار کی منتقلی کی کوشش کو کمزور کرنے کی سازش قرار دیاتصویر: AFP/Getty Images

ہوا کیا تھا؟

ایک سرکاری ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بغاوت کی کوشش منگل کے روز علی الصبح کی گئی۔ فوجیوں کے ایک گروپ نے خرطوم میں فوجی ہیڈکوارٹر اور اس سے ملحق شہر عمدرمان میں سرکاری ٹیلی ویژن اسٹیشن پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ یہ لوگ ایک بیان پڑھنا چاہتے تھے۔ اس بیان کی مندرجات فوری طورپر معلوم نہیں ہوسکی ہیں۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ کونسل کی وفادار فوجی یونٹوں نے منگل کی صبح خرطوم کو عمدرمان سے ملانے والے پل کو بند کرنے کے لیے ٹینکوں کا استعمال کیا تھا۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں مرکزی سڑکوں اور چوراہوں پر فوج اور بکتر بند گاڑیوں کو تعینات کردیا گیا ہے۔ شہر میں فوجی ہیڈکوارٹرز اور دیگر سرکاری عمارتوں کی سکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے۔

قرض تلے دبے سوڈان کو جرمن اور فرانسیسی امداد کی پیش کش

خود مختار کونسل کے ایک رکن محمد حسن التیشی نے بغاوت کی اس کوشش کو ”احمقانہ اور غلط انتخاب" قرار دیا۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا،”فوجی بغاوت کے راستے نے ہمیں صرف ایک ناکام اور کمزور ملک دیا ہے۔ جمہوری اقتدار کی منتقلی اور ملک کے سیاسی مستقبل اور اتحاد کو محفوظ بنانے کا راستہ اب بھی موجود ہے۔"

Sudan | nach Putschversuch | Ministerrat
خود مختار کونسل ایک نازک معاہدے کے تحت سوڈان کو چلا رہا ہےتصویر: Marwan Ali/AP Photo/picture alliance

عبوری خودمختار کونسل کو درپیش چیلنجز

فوجی بغاوت کی یہ کوشش عبوری حکام کے لیے پہلا چیلنج نہیں تھا۔ سن 2020 میں وزیر اعظم عبداللہ ہمدوک خرطوم جاتے ہوئے ان کے قافلے پر قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔

سوڈان اسی وقت سے جمہوری حکمرانی کے نازک راستے پر ہے جب سے فوج نے اپریل 2019 میں چار ماہ کے دوران بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد البشیر کو اقتدار سے ہٹا یا تھا۔ عمر البشیر اس وقت خرطوم کی جیل میں ہیں جہاں انہیں کئی مقدمات کا سامنا ہے۔ وہ سن 2000 کی دہائی میں دارفور میں ہونے والے مبینہ مظالم کے لیے بین الاقوامی فوجداری عدالت کو بھی مطلوب ہیں۔

سوڈان: حکومت اور باغیوں کے درمیان امن معاہدہ

خود مختار کونسل نام سے معروف حکمران ادارہ، عمر البشیر کی حکومت کے خاتمے کے بعد فوج اور عام شہریوں کے درمیان طاقت کے حصول کے ایک نازک معاہدے کے تحت سوڈان کو چلا رہا ہے۔ یہ 2024 میں آزادانہ انتخابات کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے ”بغاوت کی کوشش" کی مذمت کی
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے ”بغاوت کی کوشش" کی مذمت کیتصویر: AFP/Getty Images

بغاوت کی کوشش کے خلاف عالمی رد عمل

 امریکا، برطانیہ اور ناروے نے سوڈان حکومت کی 'مکمل حمایت‘ کا اعلان کیا ہے۔

ان تینوں ملکوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کرکے کہا،”ہم تینوں ملک سوڈانی عوام کی ایک جمہوری، پرامن اور خوشحال مستقبل کے لیے اقدامات کو متاثر کرنے اور ناکام بنانے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔"

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے ”بغاوت کی کوشش" کی مذمت کی اور تمام فریقین سے اپیل کی کہ سوڈان میں ایک جمہور ی حکومت کے قیام کے تئیں اپنے عہد کی پاسداری کریں۔ افریقی یونین کمیشن کے صدر موسیٰ فقیہ محمد نے اقتدار پر قبضہ کرنے کی ناکام کوشش کی ”سخت" مذمت کی۔

دارفور میں پاکستانی امن فوجیوں پر حملہ، سات زخمی

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے سوڈان میں ”جمہوریت مخالف اقدامات" کے خلاف متنبہ کیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا،”ہم سوڈانی عوام کے امنگوں کو نظر انداز کرنے والی کسی بھی بیرونی مداخلت کی مذمت کرتے ہیں۔"

 ج ا/ ص ز  (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)