سونامی سے متاثرہ شہر: صنوبرکا واحد پیڑ، امید کی علامت
3 اپریل 2011جاپانی شہر ریکوزینتاکاتا کے اردگرد 70 ہزار درخت اسے سمندری ہواؤں سے بچانے کے لیے گزشتہ تین سو برسوں سے موجود تھے۔ مگر گزشتہ ماہ آنے والے بدترین زلزلے کے بعد سونامی کی اونچی اور تباہ کن لہروں نے ان تمام درختوں کو تہس نہس کر دیا۔ ریکوزینتاکاتا شہر اب ایک کھنڈر کا منظر پیش کر رہا ہے، جس کی کل آبادی کا تقریباﹰ دس فیصد اس خوفناک قدرتی آفت سے یا تو ہلاک ہو چکا ہے، یا ابھی تک لاپتہ ہے اور وہاں کی عمارتیں اب صرف ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔
اس شہر کو سمندری ہواؤں کے تھپیڑوں سے تحفظ فراہم کرنے والے کالے اور سرخ صنوبر کے یہ درخت اب اس پورے تباہ حال علاقے میں ماچس کی تیلیوں کی طرح بکھرے ہوئے ہیں۔ یہ شہر گزشتہ ماہ کی گیارہ تاریخ تک جاپان کے خوبصورت ترین علاقوں میں سے ایک تھا، جہاں دنیا بھر سے بے شمار سیاح تفریح کی غرض سے جایا کرتے تھے۔
اس علاقے میں، جہاں اب ہر طرف ویرانی چھائی ہوئی ہے، صنوبر کا ایک واحد بچ جانے والا درخت اب بھی سلامت کھڑا ہے۔ علاقے کے برباد حال مکینوں کے نزدیک اتنے سنگین سونامی کے مقابلے میں اس چھوٹے سے پیڑ کا زندہ سلامت موجود رہنا اور طاقتور لہروں کے مقابلے میں اپنی جگہ پر جمے رہنا کسی معجزے سے کم نہیں۔
اس درخت کے قریب کھڑی 23 سالہ نوجوان لڑکی ایری کامایشی کے مطابق وہ ٹھیک طرح سے پہچان ہی نہیں پا رہیں کہ یہ وہی شہر ہے، جیسا سونامی سے پہلے تھا۔ کامایشی کا کہنا ہے کہ شہر کی جانب لوٹ کر آنے والے تمام لوگ اس درخت کو ’امید کے صنوبر‘ نے نام سے پکار رہے ہیں۔
’’یہاں اب سب کچھ ختم ہو چکا ہے، سوائے اس ایک درخت کے۔ میری خواہش ہے کہ میں پھر سے اس جگہ بےشمار درخت دیکھوں۔‘‘
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک