1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنی ’شام کے جہاد‘ میں حصہ لیں، سنی عالم دین القرضاوی کی تلقین

2 جون 2013

مذہبی رہنما شیخ یوسف القرضاوی نے کہا ہے کہ سنی فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد شیعہ صدراسد کی حکومت کے خلاف جاری جنگ میں باغیوں کا ساتھ دیں۔ ادھرالقصیر میں شامی فورسز اور باغیوں کے مابین جاری لڑائی میں شدت آتی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/18iQj
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے روئٹرز نے قطر میں مقیم مصری نژاد عالم دین شیخ یوسف القرضاوی کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے بالخصوص مشرق وسطیٰ میں سکونت پذیر سنی مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ وہ شام میں شیعہ حکومت کے خلاف جاری ’جہاد‘ میں حصہ لیں۔ القرضاوی کی ویب سائٹ کے بقول، ’’ہر وہ شخص جو جہاد کی استطاعت رکھتا ہے اور لڑ سکتا ہے، وہ شام جا کر ان لوگوں کا ساتھ دے، جو حکومت کی طرف سے جاری کارروائیوں میں مارے جا رہے ہیں۔‘‘ اس بیان میں انہوں نے حزب اللہ کو ’شیطانوں کی جماعت‘ قرار دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ایران نواز شیعہ جنگجو حزب اللہ نے اعتراف کیا ہے کہ وہ شامی صدر کی حامی افواج کے ساتھ مل کر باغیوں کے خلاف لڑ رہی ہے۔

Syrien Assad-Regime
شام کے باغیوں کو اسد حکومت کی فوج کی بڑھتی کارروائیوں کا سامنا ہےتصویر: Reuters

مشرق وسطیٰ میں ناقدین اور مبصرین سنی فرقے سے تعلق رکھنے والے انتہائی مقبول مذہبی رہنما شیخ یوسف القرضاوی کے اس بیان کو شیعہ سنی فرقہ ورانہ تقسیم کے حوالے سے دیکھ رہے ہیں۔ مسلمان اسکالرز کی بین الاقوامی فیڈریشن (IFMS) کے چیئرمین شیخ یوسف القرضاوی ’عرب اسپرنگ‘ کے خاص اور نمایاں حامیوں میں شمار ہوتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے بقول شام میں گزشتہ دو برس سے جاری بحران کے نتیجے میں کم ازکم 80 ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ شامی بحران کے دوران جہاں ایران مبینہ طور پر بشار الاسد کا ساتھ دے رہا ہے، وہیں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ قطر اور علاقائی سطح پر ’سنی پاور ہاؤس‘ سعودی عرب باغیوں کی مدد کر رے ہیں۔ القرضاوی نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ خدا ایسے لوگوں پر اپنا غضب اور لعنت بھیجے گا، جو شامی صدر بشار الاسد کا ساتھ دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شامی عوام حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کے خلاف سرخرو ہوں گے۔ انہوں نے سنی مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ وہ شام جائیں اور وہاں کے عوام کا تحفظ یقینی بنائیں۔

القصیر میں لڑائی شدید ہوتی ہوئی

Syrien Soldaten in Kusair Qusayr
شامی قصبے القصیر میں پیشقدمی کرتی اسد حکومت کی وفادار فوجتصویر: JOSEPH EID/AFP/Getty Images

شامی حکومت کی افواج نے ہفتے کے دن القصیر نامی علاقے میں جاری لڑائی میں ایک اہم علاقے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے شامی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنان کی سرحد کے قریبی علاقوں میں جاری اس لڑائی میں تیزی آ گئی ہے۔ ادھر لندن میں سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ شامی فورسز کو حزب اللہ کے جنگجوؤں کی بھرپور حمایت حاصل ہے اور وہ القصیر میں باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ شامی فورسز گزشتہ دو ہفتوں سے القصیر کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے عسکری کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے اس مخصوص صورتحال میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ القصیر میں پھنس کر رہ جانے والے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر ایکشن لے۔ بتایا جا رہا ہے کہ وہاں شہریوں کی ایک بڑی تعداد زخمی ہو چکی ہے جب کہ بنیادی اشیائے ضروریات کے فقدان کی وجہ سے انسانی المیے کا خطرہ شدید ہوتا جا رہا ہے۔ دریں اثنا ء اقوام متحدہ نے القصیر میں جاری لڑائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں کم ازکم پندرہ سو افراد زخمی حالت میں ہیں، جن کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ نے اطراف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس علاقے میں فوری طور پر فائر بندی پر متفق ہو جائیں تاکہ وہاں امداد پہنچائی جا سکے۔

(ab/ah(Reuters,dpa