1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنوڈن نے کوئی ثبوت نہیں دیا، این ایس اے

ندیم گِل30 مئی 2014

امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی نے کہا ہے کہ اس کے سابق کانٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن نے ای میل پیغامات میں تحفظات ظاہر کیے تھے لیکن کسی غلط کارروائی کے خلاف کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1C9AI
تصویر: Imago

ایڈورڈ سنوڈن اور اور نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس سے) کے لیگل آفس کے درمیان ای میل پیغامات جمعرات کو جاری کیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق سنوڈن نے این ایس اے کے قانونی تربیت کے پروگراموں پر سوال اٹھایا تھا تاہم ان سے ایسی کوئی بات ظاہر نہیں ہوتی کہ انہوں نے اس ایجنسی کے جاسوسی کے وسیع تر پروگراموں کے بارے میں شکایت کی ہو۔

سنوڈن اور این ایس اے کے قانوی شعبے کے درمیان ان ای میل پیغامات کا تبادلہ گزشتہ برس اپریل میں ہوا تھا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان پیغامات کا منظر عام پر آنا امریکی سکیورٹی حکام اور سنوڈن کے درمیان لڑائی کا ایک نیا مرحلہ ہے۔ امریکی حکام کا مؤقف ہے کہ سنوڈن جاسوسی کے پروگراموں کے بارے میں ذرائع ابلاغ کو معلومات فراہم کرنے سے قبل انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کرنے میں ناکام رہے۔

یہ ای میل پیغامات امریکی سینیٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی کی سربراہ ڈیموکریٹک سینیٹر ڈایان فائن سٹائن کے دفتر نے جاری کیے۔

Edward Snowden Videokonferenz
خاموش رہنے کا مشورہ دیا گیا تھا، سنوڈنتصویر: Getty Images

این ایس اے نے ایک بیان میں کہا ہے: ’’ان ای میلز میں کسی غلط کارروائی یا خلاف ورزی کے بارے میں کوئی الزام نہیں لگایا گیا یا کوئی تشویش ظاہر نہیں کی گئی بلکہ ایک قانونی سوال اٹھایا گیا جس کا جنرل کونسل کے دفتر نے جواب دیا۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا: ’’ایسے بہت سے راستے ہیں جو جناب سنوڈن اپنی شکایات یا تحفظات پہنچانے کے لیے استعمال کر سکتے تھے۔ ہم نے اس حوالے سے وسیع سطح پر معلومات حاصل کرنے کی کوششیں کی ہیں لیکن آج تک ان کے دعووں کی تصدیق نہیں ہو سکی۔‘‘

سنوڈن نے رواں ہفتے بدھ کو امریکی ٹیلی وژن این بی سی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہوں نے این ایس اے کی جانب سے فون، ای میلز اور انٹرنیٹ کی وسیع تر معلومات اکٹھی کرنے کے بارے میں مختلف سطحوں پر سوال اٹھائے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے محض ان دفاتر اور افراد کو تحریری ای میلز میں ہی ان شکایات سے آگاہ نہیں کیا تھا بلکہ اپنے نگرانوں اور دفتری ساتھیوں کو بھی مطلع کیا تھا۔

سنوڈن کا مزید کہنا تھا: ’’ان میں سے بہت سے افراد ان پروگراموں کے بارے میں جان کر حیرت زدہ رہ گئے تھے۔‘‘

ایڈورڈ سنوڈن کے مطابق انہیں مشورہ دیا گیا تھا کہ اگر انہوں نے اس حوالے سے زبان کھولی تو انہیں برباد کر دیا جائے گا۔