1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتامریکہ

سن 2023 میں امریکی ہتھیاروں کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ

30 جنوری 2024

گزشتہ برس بیرونی ممالک کے لیے امریکی ہتھیاروں کی فروخت میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور یہ 238 ارب ڈالر کی مالیت تک پہنچ گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے ہتھیاروں کی مانگ میں اضافہ ہوا۔

https://p.dw.com/p/4bpPw
امریکی ہتھیار
صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کا استدلال ہے کہ یوکرین کے لیے امریکی حمایت ہتھیاروں کی فروخت کا سبب بنی جس کے ذریعے ملکی معیشت کو فروغ ملاتصویر: Mike Nelson/dpa/picture alliance

امریکی محکمہ خارجہ نے پیر کے روز کہا کہ سن 2023 میں امریکہ نے غیر ملکی حکومتوں کو ریکارڈ سطح پر 238 بلین ڈالر کے فوجی ساز و سامان  فروخت کیے، جو پہلے کے مقابلے میں  16 فیصد کا اضافہ ہے۔

امریکہ نے روس کو ہتھیار دینے پر شمالی کوریا کو خبردار کیا

محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق امریکی حکومت نے 81 بلین ڈالر کی فروخت پر بذات خود بات چیت کی، جو کہ سن 2022 کے مقابلے میں 56 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ کی دفاعی کمپنیوں نے براہ راست غیر ملکی حکومتوں کو فوجی ساز و سامان فروخت کیا۔

یوکرینی جنگ سے امریکی ہتھیاروں کی برآمد میں اضافہ

امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ اسلحے کی فروخت اور منتقلی کو ''امریکی خارجہ پالیسی کے اہم ٹولز کے طور پر سمجھا جاتا ہے، جس کے ممکنہ طور پر علاقائی اور عالمی سلامتی پر طویل مدتی مضمرات مرتب ہوتے ہیں۔''

شمالی کوریا نے روسی کرائے کی فوج کو ہتھیار فروخت کیے، امریکہ

یوکرین جنگ کے سبب اسلحے کی مانگ میں اضافہ

یوکرین کے پڑوسی ملک پولینڈ، جو اس وقت اپنی فوج کو وسیع کرنے مہم میں لگا ہے، نے گزشتہ برس اسلحے کی کچھ بڑی خریداری کی۔

یوکرینی جنگ کا امریکی ہتھیاروں کے ذخائر پر دباؤ

امریکی حکومت کا مالی سال اکتوبر میں ختم ہوتا ہے اور اس کی رپورٹ کے مطابق سن 2023 میں پولینڈ نے 12 ارب ڈالر کا اپاچی ہیلی کاپٹر کا آرڈر دیا، جبکہ دس بلین ڈالر ہائی موبلٹی آرٹلری راکٹ سسٹمز (ہمراس) خریدنے کے لیے ادا کیے۔

Das Flugabwehrraketensystem Patriot
امریکہ کے مطابق فروخت کی ایک بڑی وجہ روس سے منہ موڑنے والے ممالک بھی ہیں، جنہوں نے روس کے بجائے امریکہ سے اسلحہ خریدا تصویر: Daniel Ceng Shou-Yi/ZUMA/picture alliance

 اس کے ساتھ ہی ابرامز ٹینکوں کے حصول کے لیے بھی پولینڈ نے پونے چار ارب امریکی ڈالر خرچ کیے اور انٹیگریٹڈ ایئر اور میزائل ڈیفنس بیٹل کمانڈ سسٹمز پر بھی چار بلین ڈالر کی رقم خرچ کی۔

ملک کے نئے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے بھی پچھلی قدامت پسند حکومت کے طرز پر ہی عسکری جدید کاری کے پروگرام کو جاری رکھنے کے عزم کے اظہار کا کیا ہے۔ اس کا مقصد پولینڈ کو ''یورپ کی سب سے طاقتور بری فوج یا عسکری قوت'' بنانا ہے۔

اس دوران جرمنی نے بھی چنوک ہیلی کاپٹروں کی خریداری کے لیے ساڑھے آٹھ بلین ڈالر خرچ کیے۔ بلغاریہ نے اسٹرائیکر بکتر بند گاڑیوں کے لیے ڈیڑھ ارب ڈالر کی رقم ادا کی اور ناروے نے ایک بلین ڈالر کی مالیت کے ملٹی مشن ہیلی کاپٹر خریدے۔

جمہوریہ چیک نے جنگی طیارے ایف 35 اور دیگر امریکی جنگی ساز و سامان پر 5.6 بلین ڈالر کی رقم خرچ کی۔

امریکی محکمہ خارجہ میں اسلحہ کی منتقلی کے دفتر کے سربراہ کے مطابق فروخت کی ایک بڑی وجہ روس سے منہ موڑنے والے ممالک بھی ہیں، جنہوں نے روس کے بجائے امریکہ سے اسلحہ خریدا۔ واضح رہے کہ روس بھی کئی دہائیوں سے امریکہ کے بعد ہتھیار فروخت کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔

صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کا استدلال ہے کہ یوکرین کے لیے امریکی حمایت ہتھیاروں کی فروخت کا سبب بنی جس کے ذریعے ملکی معیشت کو فروغ ملا۔ اس کے باوجود امریکی قانون ساز یوکرین کی براہ راست حمایت ختم کرنے پر آمادہ نظر آتے ہیں اور ریپبلکن امریکی امیگریشن پالیسی کی بحالی کے لیے امداد پر زور دے رہے ہیں۔

بدھ کے روز ہی نیٹو کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ الاباما میں ہتھیار بنانے والی امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کی میزائل یونٹ کا دورہ کریں گے۔ توقع ہے کہ وہ اتحاد کے لیے امریکی دفاعی صنعت کی اہمیت کو اجاگر کریں گے۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، نیوز ایجنسیاں)