1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سمندری طوفان کے نقصانات، بنگلہ دیش میں صفائی کا کام جاری

17 مئی 2013

بنگلہ دیش میں سمندری طوفان کے نتیجے میں لاکھوں مکانات کی تباہی کے بعد جمعے کے روز وہاں صفائی کے کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق اس سمندری طوفان سے ہونے والا نقصان خدشات کی نسبت خاصا کم رہا۔

https://p.dw.com/p/18ZnT
تصویر: Reuters

مہاسین نامی سمندری طوفان کے نتیجے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 14 ہے جب کہ اس طوفان کی وجہ سے بنگلہ دیش کے جنوبی ساحلی علاقوں میں 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں اور بلند لہریں پیدا ہوئیں۔

بنگلہ دیشی حکام کے مطابق انہوں نے اس طوفان کے بعد اب تک 25 روہنگیا مسلمانوں کی لاشیں بھی برآمد کی ہیں، جو پیر کے روز ایک کشتی کے ذریعے اس طوفان سے قبل کسی محفوظ مقام کی جانب منتقل ہونے کی کوشش میں اس طوفان کی زد میں آ کر ہلاک ہوئے۔ حکام کے مطابق ان ہلاک شدگان میں 20 بچے بھی شامل ہیں۔

Myanmar Zyklon Mahasen Golf von Bengalen 15.05.2013
مہاسین طوفان کی وجہ سے لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے جنہیں عارضی پناہ گاہوں میں رکھا گیا تھاتصویر: Soe Than Win/AFP/Getty Images

دوسری جانب بنگلہ دیش اور میانمار میں حکام نے اس طوفان کے بعد سکھ کا سانس لیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ خدشات کے مقابلے میں اس طوفان سے ہونے والی تباہی خاصی کم رہی۔ ان دونوں ممالک میں گزشتہ کچھ دہائیوں میں لاکھوں افراد سمندری طوفانوں کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے ترجمان عبدالکلام آزاد نے جمعے کے روز وزیر اعظم کا ایک بیان جاری کیا، جس میں ’خدا کا شکر‘ ادا کیا گیا تھا کہ نقصانات زیادہ نہیں ہوئے۔ اس بیان میں لوگوں سے ’شکرانے کے نفل‘ ادا کرنے کے لیے بھی کہا گیا۔

اس طوفان کے آنے کی خبر کے ساتھ ہی تقریباﹰ ایک ملین افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا اور انہیں عارضی پناہ گاہیں فراہم کی گئیں۔

اس طوفان کے بعد اب لوگ اپنے اپنے گھروں کی جانب واپس لوٹ رہے ہیں۔ بنگلہ دیش کے نواکھلی ضلع کے ایڈمنسٹریٹر سراج الاسلام نے بتایا کہ اس طوفان کی وجہ سے مٹی کے بنے ہوئے 15 ہزار مکانات تباہ ہوئے۔ ’ہم ابھی نقصانات کا اندازہ لگا رہے ہیں۔ ہم نے اپنے اہلکار سروے کے لیے مختلف مقامات پر بھیجے ہیں۔ آج شام تک ہم نقصانات کا پورا تخمینہ لگانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔‘

(at/mm (AFP