1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سلامتی کونسل میں یورپی ممالک اور روس کے مابین تلخی

12 نومبر 2021

یورپی ممالک کے مطابق بیلاروس نے لوگوں کی زندگیوں کو سیاسی مقاصد کی خاطر داؤ پر لگا دیا ہے۔ بیلاروس کی حکومت کے حلیف ملک روس نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں ان الزامات کی تردید کی۔

https://p.dw.com/p/42vj0
Belarus Polen Grenze Migranten
تصویر: Policja Podlaska/REUTERS

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس معاملے میں یورپی سوچ کے حامی ممالک میں امریکا، برطانیہ، فرانس، آئرلینڈ، ناروے، ایسٹونیا اور البانیہ شامل ہیں۔ ان ممالک نے بیلاروس کی سرحد پر مہاجرین کو جمع کرنے کا ذمہ دار صدر الیکسانڈر لوکاشینکو کو قرار دیا اور کہا کہ اس کی وجہ سے پولینڈ کے ساتھ سرحد پر نازک صورت حال پیدا ہو چکی ہے۔

بیلا روس اور پولینڈ کی سرحد پر مہاجرین کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، یورپی یونین پریشان

سلامتی کونسل میں مغربی اقوام کا موقف

مغربی اقوام کی جانب سے سلامتی کونسل میں کہا گیا کہ بیلاروس نے اپنے سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے جس انداز میں انسانوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رکھا ہے، اس کی بھرپور مذمت کی جاتی ہے۔

Grenze Belarus Polen | Migranten-Lager
پولینڈ کی سرحد کے پار بیلا روس میں جمع مہاجرین میں خوراک و پانی بانٹا جا رہا ہےتصویر: Viktor Tolochko/Sna/imago images

ان ممالک کی جانب سے مزید کہا گیا کہ منسک حکومت اپنی سرحد سے متصل یورپی یونین کے رکن ممالک کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتی ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ لوکاشینکو حکومت کا یہ اقدام ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کے مترادف ہے۔

بیلا روس پر نئی پابندیاں عائد کی جائیں، جرمن وزیرِ خارجہ

مغربی اقوام نے بیلاروس کے اقدام اور رویے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب ضرورت عالمی برادری کے توانا ردعمل کی ہے۔

روس کا ردِ عمل

بیلاروس کے حلیف اور صدر الیکسانڈر لوکاشینکو کے حامی ملک روس نے مغربی اقوام کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں لغو قرار دیا۔ سکیورٹی کونسل کے اجلاس سے قبل اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر دمیتری پولیانسکی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مغربی اقوام کی طرف سے ایسے الزامات لگائے جانے کے عمل کو 'اذیتی فعل اور کج روی‘ ہی کہا جا سکتا ہے اور یہ بات یورپی یونین کے لیے باعثِ شرمندگی ہے۔

Migration I Polen I EU I Belarus
بیلاروس میں موجود ایک مہاجر خاتون کو ہنگامی طبی امداد فراہم کی جا رہی ہےتصویر: Ramil Nasibulin/BelTA/REUTERS

دمیتری پولیانسکی نے اس گفتگو میں واضح کیا کہ بیلاروس اور ان کا ملک وفاق روس مہاجرین کی یورپ پہنچنے میں قطعاﹰ کوئی مدد نہیں کر رہے۔

پولینڈ کی خدمات یورپ کے لیے اہم ہیں، زیہوفر

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کا کہنا ہے کہ بیلاروس سے یورپی یونین میں داخل ہونے والے مہاجرین کو روک کر پولینڈ سارے یورپ کے لیے اہم خدمات میں مصروف ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب یورپی یونین کو پولینڈ کا ساتھ دے کر موجودہ صورت حال کو بہتر بنانا ہو گا۔

پولینڈ اور بیلاروس کی سرحد پر مہاجرین کا بحران

جرمن وزیر داخلہ نے بیلا روس کے صدر لوکاشینکو پر الزام لگایا کہ وہ اپنے خطرناک عزائم کے ساتھ یورپی یونین کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش میں ہیں۔

Belarus Grenze Polen | Migranten campen im Wald
غیر ملکی مہاجرین بیلاروس میں ڈھیرے ڈالے ہوئے ہیںتصویر: Leonid Shcheglov/Belta/AFP/REUTERS

دوسری جانب جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے مہاجرین کے مسئلے کو سیاسی طور پر استعمال کرنے کو بیلاروس کا ایک منفی ہتھکنڈہ اور اس تمام کارروائی کو غیر انسانی اور ناقابل قبول بھی قرار دیا۔ انہوں نے اس صورت حال کے بارے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے بھی ٹیلی فون پر گفتگو کی۔

ادھر پولستانی وزیر اعظم نے اس جملہ صورت حال کو ایک نئی طرز کی جنگ قرار دیا، جس کے لیے اسلحہ عام انسان ہیں۔

ع ح / م م (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)