1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سفارتکاروں کی ملک بدری: ہالینڈ نے ایران سے سفیر واپس بلا لیا

4 مارچ 2019

ایران سے اپنے سفارت کاروں کی ملک بدری کے بعد ہالینڈ نے تہران سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے۔ ڈچ سفارتی عملے کو ان الزامات کے بعد ملک بدر کیا گیا تھا کہ سیاسی بنیادوں پر قتل کے واقعات میں مبینہ طور پر ایران ملوث تھا۔

https://p.dw.com/p/3EQIK
ڈچ وزیر خارجہ اسٹیف بلاکتصویر: Getty Images/AFP/R. de Waal

دی ہیگ سے پیر چار مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں میں ملکی وزیر خارجہ اسٹیف بلاک کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ڈچ حکومت نے تہران میں تعینات اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے واپس بلایا ہے۔ آج پیر کے روز ہالینڈ کے سفیر کے واپس بلائے جانے کی وجہ ایرانی حکومت کا وہ اقدام بنی، جس کے تحت تہران میں دی ہیگ کے دو سفارت کاروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر ایران سے نکل جانے کا حکم دے دیا گیا تھا۔

ڈچ وزیر خارجہ اسٹیف بلاک نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’حکومت نے تہران میں ڈچ سفیر کو مشاورت کے لیے واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کی وجہ ایرانی وزارت خارجہ کا وہ حالیہ اعلان بنی، جس میں تہران میں دو ڈچ سفارت کاروں کو ناپسندیدہ افراد قرار دے کر ملک چھوڑنے کے لیے کہہ دیا گیا تھا۔‘‘

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ تہران کی طرف سے ڈچ سفارتی عملے کے ان دو ارکان کو گزشتہ ماہ فروری میں ملک سے نکال دیا گیا تھا۔ اس کا سبب قریب دو ماہ قبل ایران پر لگائے جانے والے یہ الزامات بنے تھے کہ بیرون ملک سیاسی بنیادوں پر قتل کے واقعات میں ایران کا ہاتھ تھا۔ ان واقعات میں پہلے 2015ء اور پھر 2017ء میں دو ایسے ایرانی نژاد باشندوں کو قتل کر دیا گیا تھا، جر اہم سیاسی منحرفین میں شمار ہوتے تھے۔

اس سے قبل ہالینڈ کی حکومت نے بھی اپنے ملک میں تعینات دو ایرانی سفارت کاروں کو گزشتہ برس جون میں ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر ملک بدر کر دیا تھا۔ تب ہالینڈ کی وزات خارجہ نے کہا تھا، ’’ان دونوں ایرانی سفارت کاروں کو ڈچ انٹیلی جنس کی طرف سے ملنے والے ان واضح اشاروں کے بعد ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا گیا کہ یہ دونوں ہالینڈ کی سرزمین پر دو ایسے افراد کے قتل میں ملوث تھے، جو ایرانی نژاد ڈچ شہری تھے۔‘‘

یورپی یونین کی طرف سے پابندیاں

گزشتہ ماہ یورپی یونین نے دو اسے ایرانی شہریوں پر بھی پابندیاں لگا دی تھیں، جو یورپی حکام کے مطابق مبینہ طور پر فرانس اور ڈنمارک میں قتل کی دو ایسی کوششوں میں ملوث تھے، جنہیں ناکام بنا دیا گیا تھا۔ ان ایرانی باشندوں میں سے ایک کا نام اسداللہ اسدی تھا اور دوسرے کا سعید ہاشمی مقدم۔ اسدی ویانا میں ایرانی سفارت خانے کے ایک سفارتی اہلکار کے طور پر رجسٹرڈ تھے، جنہیں گزشتہ برس گرفتاری کے بعد ملک بدر کر کے بیلجیم کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ سعید ہاشمی مقدم ایران کی سکیورٹی اور انٹیلیجنس کی ملکی وزارت کے نائب سربراہ ہیں۔

اپنے ان دو شہریوں کے خلاف یورپی یونین کی طرف سے پابندیاں عائد کیے جانے سے پہلے اور بعد میں بھی ایران نے زور دے کر دعویٰ کیا تھا کہ اس کا یورپ میں ایرانی سیاسی منحرفین کے قتل کے واقعات یا ایسی کسی بھی کوشش سے کبھی کوئی تعلق تھا اور نہ ہے۔

م م / ع ت / اے پی، اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں