1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں دھماکے

27 جنوری 2021

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں زور دار دھماکہ ہوا تاہم فوری طورپر اس کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ سعودی حکام نے فی الحال اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے اور نا ہی کسی نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3oStR
Saudi-Arabien Skyline Riad
تصویر: Franck Fife/AFP

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں متعدد عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے منگل کے روز مقامی وقت کے مطابق ایک بجے سے ذرا پہلے دو زوردار دھماکوں کی آوازیں سنیں۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ویڈیوز میں ریاض کے اوپر مبینہ طورپر ایک میزائل کو تباہ کرتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

عینی شاہدین نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کوبتایا کہ انہوں نے دھماکوں کی دو آوازیں سنیں اور فضا میں دھوئیں کے سیاہ بادل اٹھتے دیکھے۔

 دھماکوں کی وجہ فوری طورپر معلوم نہیں ہوسکی ہے تاہم سعودی عرب کے سرکاری چینل العربیہ ٹی وی نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ویڈیوز کے حوالے سے کہا ہے کہ شہر کے اوپر ایک میزائل کو تباہ کر دیا گیا۔

سنیچر کے روز بھی حملہ

اس سے قبل سنیچر کے روز ریاض کو نشانہ بنا کرایک میزائل داغا گیا تھا۔

ہفتے کے روز یمن میں سعودی عرب کی قیادت والے فوجی اتحاد نے کہا تھا کہ ریاض کی جانب بڑھنے والے ایک میزائل کو فضا میں ہی تباہ کردیا گیا۔

 فوجی اتحاد کی جانب سے جاری کردہ مختصر بیان میں تباہ ہونے والے ہدف کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا جبکہ حوثی باغیوں نے کہا تھا کہ وہ حملے میں ملوث نہیں ہیں۔ البتہ ایک نامعلوم گروپ علویہ الوعد الحق نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

سعودی عرب نے سن 2015 میں حوثیوں کے ذریعہ برطرف کردی جانے والی حکومت کو بحال کر نے کے لیے یمن میں فوجی مداخلت کی تھی جس کے بعد سے ہی ایرانی حمایت یافتہ حوثیو ں نے سرحد پار سے ڈرون اور میزائل حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس میں وہ سعودی عرب کی تیل تنصیات اور سویلین ڈھانچوں کے نشانہ بناتے رہے ہیں۔

خیال رہے کہ سعودی اتحاد حوثیوں کے خلاف یمن کی عالمی سطح پر تسلیم کی جانے والی حکومت کی حمایت کرتا ہے۔

ج ا/ ص ز  (اے ایف پی، روئٹرز)

فاقہ کشی کا شکار یمنی بچے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں