سعودی عرب کو جوہری تکنیکی مہارت کی منتقلی کی اجازت
5 جون 2019ٹم کین سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ مارچ سے توانائی کے ملکی محکمے پر سعودی عرب کو کی جانے والی ان منتقلیوں کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کے لیے زور دے رہے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ اس دوران پینل کے چیئرمین کی جانب سے دخل اندازی کی کوشش بھی کی گئی تاہم دو ماہ بعد آخر کار وہ جواب لینے میں کامیاب ہو گئے۔
ان میں سے ایک منظوری اٹھارہ اکتوبر 2018ء میں دی گئی تھی۔ ریاض حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے سولہ دن بعد۔ خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرنے کے بعد ان لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے گئے تھے۔ خاشقجی کے پاس امریکی رہائشی اجازت نامہ بھی تھا اور وہ ورجینیا میں رہتے تھے۔
ٹم کین نے مزید بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے دوسری مرتبہ سعودی عرب کو جوہری تکنیکی مہارت منتقل کرنے کی اجازت رواں برس فروری میں دی تھی۔
امریکی خفیہ اداروں کے اہلکاروں کا شک ہے کہ صحافی خاشقجی کے قتل کے احکامات سعودی فرمانروا محمد بن سلمان نے دیے تھے تاہم دوسری جانب صدر ٹرمپ نے پرزور انداز میں محمد بن سلمان پر لگائے گئے ان الزامات کو مسترد کر دیا۔
ٹرمپ نے گزشتہ ماہ کانگریس کو نظر انداز کرتے ہوئے سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے کے سودے کی منظوری بھی دی تھی۔ کین کے بقول، '' کانگریس کے اعتراضات کے باوجود ٹرمپ کا سعودی عرب کو ہر وہ چیز دینے کا شوق، جو انہیں چاہیے، امریکی قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہے۔ اور یہ ان بہت سے اقدامات میں سے ایک ہے، جو ٹرمپ انتظامیہ خطے اٹھا رہی ہے اور جو میں خطرناک تنازعے کو ہوا دے سکتے ہيں۔‘‘