1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب: فوجی چیف آف اسٹاف سمیت اعلیٰ فوجی اہلکار برطرف

شمشیر حیدر Reuters, dpa
27 فروری 2018

سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان نے ملکی فوج کے سربراہ سمیت کئی اہم فوجی کمانڈروں اور وزارت دفاع سمیت کئی وزارتوں میں تعینات اہم اہلکاروں کو برطرف کر دیا جب کہ ایک خاتون کو ملکی نائب وزیر کے عہدے پر بھی تعینات کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/2tNrO
Saudi-Arabien König Salman und Kronprinz Mohammed bin Salman
تصویر: Reuters/F. Al Nasser

سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق ملکی مسلح افواج اور کئی اہم حکومتی اداروں میں کی جانے والی ان برطرفیوں اور نئی تقرریوں کا اعلان پیر چھبیس فروری کی شب جاری کیے گئے ایک شاہی فرمان کے ذریعے کیا گیا۔ شاہ سلمان کے جاری کردہ شاہی فرمان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات وزارت دفاع کی نئے وژن کے تحت تنظیم نو کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔ تاہم اس ضمن میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

نائب سعودی ولی عہد جلد باز اور بے صبر ہیں، ایرانی جنرل

مسلم ملکوں کی تنظیم کی سمٹ کے لیے حکام کا اجلاس

جن اہم افسروں کو برطرف کیا گیا ہے ان میں سعودی فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل عبدالرحمان بن صالح البنیان بھی شامل ہیں۔ جنرل صالح البنیان اب شاہی عدالت کے مشیر کے طور پر کام کریں گے۔ ان کی جگہ جنرل فیاض بن حامد الرویلی کو نیا چیف آف اسٹاف مقرر کیا گیا ہے۔

شاہ سلمان کے حکم پر چیف آف اسٹاف، بری فوج اور فضائیہ کے سربراہان کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ وزارت دفاع، وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ میں بھی  اعلیٰ عہدوں پر رد و بدل کیا گیا ہے۔ ایس پی اے نے مزید بتایا ہے کہ کئی صوبوں میں سعودی فرمانروا کے مشیروں سے بھی ان کی ذمہ داریاں واپس لے لی گئی ہیں۔ تاہم ان تبدیلوں کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

سعودی فوج میں اعلیٰ عہدوں پر اتنے بڑے پیمانے پر تبدیلیاں ایسے وقت کی گئی ہیں جب کہ سعودی قیادت میں عرب اتحاد کی خطے کے غریب ترین ملک یمن میں جاری فوجی کارروائیاں ابھی تک نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکی ہیں۔ یمن جنگ کے دوران اب تک دس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور سعودی فضائی حملوں میں عام شہریوں کی بڑی تعداد میں ہلاکت کے باعث سعودی عسکری اتحاد کو عالمی سطح پر تنقید کا بھی سامنا ہے۔

سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ ان تبدیلیوں کا مقصد ملک میں نوجوانوں کو اہم عہدوں پر تعینات کرنا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ان تبدیلیوں کے پیچھے بھی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ہی کارفرما ہیں جنہوں نے حالیہ عرصے کے دوران اس قدامت پسند ملک میں کئی اصلاحات بھی متعارف کرائی ہیں۔

ملک میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے جیسی اصلاحات کے بعد ایک خاتون کی نائب وزیر کے عہدے پر تعیناتی بھی بظاہر محمد بن سلمان کے ایجنڈے ہی کی کڑی ہے۔

سعودی عرب، ایران تناؤ: چینی صدر ریاض پہنچ گئے

سعودی عرب میں حملے: کیا اسلام آباد اور ریاض پالیسی تبدیل کریں گے؟