سعودی عرب: خاتون کو ڈرائیونگ کرنے پر کوڑوں کی سزا
28 ستمبر 2011سعودی سلطنت میں خواتین گاڑی نہیں چلا سکتیں۔ سعودی عرب کی قدامت پسند حکومت عورتوں کے گاڑی چلانے کو غیر اسلامی قرار دیتی ہے۔ منگل کے روز ایک سعودی عدالت نے شَیما نامی خاتون کو ڈرائیونگ کرنے کے ’جرم‘ میں دس کوڑوں کی سزا سنائی۔ شیما نے ڈرائیونگ پر بین کی خلاف ورزی جولائی کے مہینے میں کی تھی۔ دو مزید خواتین پر بھی اسی حوالے سے الزامات ہیں۔ ان میں سے ایک خاتون، نجلہ حریری نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ’’مجھے سعودی بادشاہ کو چیلنج کے الزام میں پوچھ گچھ کے لیے بلایا گیا تھا۔ میں نے ایک حلف نامے پر دستخط کیے ہیں کہ میں اب گاڑی نہیں چلاؤں گی۔ میرا گاڑی چلانے کا عمل مجبوری کی بنا پر تھا اور اس میں کسی بغاوت کا عنصر نہیں تھا۔‘‘
خیال رہے کہ سعودی عدالت کی جانب سے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب چند روز قبل ہی سعودی فرماں روا شاہ عبداللہ نے ایک اعلان میں سعودی خواتین کو انتخابات میں حصہ لینے اور ووٹ ڈالنے کا حق دیا تھا۔ اس حوالے سے انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے علاقائی نائب ڈائریکٹر فلپ لوتھز کا کہنا ہے: ’’کونسل انتخابات میں خواتین کو ووٹ کا حق دینا ایک اچھا فیصلہ ہے، لیکن اگر آپ عورتوں کو ڈرائیونگ تک نہیں کرنے دیں گے اور انہیں اس بات کی سزا کوڑے مار کر دی جائے گی تو پھر سعودی بادشاہ کے اصلاحات کے دعوے کھوکھلے معلوم ہوتے ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ مئی کے مہینے میں بعض سعودی خواتین نے ’ویمن ٹو ڈرائیو‘ نامی ایک مہم شروع کی تھی جس کے بعد سعودی عرب کے بعض شہروں کی سڑکوں پر گاڑی چلا کر ان خواتین نے اپنا احتجاج رقم کروایا تھا۔ ان خواتین کا مؤقف ہے کہ ڈرائیونگ پر پابندی کے باعث ان کو اپنے مرد رشتہ داروں پر انحصار کرنا پڑتا ہے اور مردوں کی غیر موجودگی کی صورت میں ان کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان