1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتمشرق وسطیٰ

’سعودی، روس گٹھ جوڑ تیل کی قیمتوں میں عدم استحکام کا باعث‘

13 ستمبر 2023

آئی ای اے کے مطابق ریاض اور ماسکو کا اتحاد تیل کی عالمی منڈیوں کے لیے ایک زبردست چیلنج ثابت ہو رہا ہے۔ تیل کی قیمتیں، مہنگائی میں اضافے اور معیشتوں کو کساد بازاری میں دھیکلنے کا سبب بن سکتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4WHuC
Russische Desinformation im Nahen Osten | MBS und Putin in Osaka
تصویر: Yuri Kadobnov/AFP/AP/picture alliance

 بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے)  نے خبردار کیا ہے کہ سعودی عرب اور روس کی طرف سے تیل کی پیداوار میں کٹوتی کی وجہ سے رواں  سال کے آخر تک تیل کی عالمی رسد میں قابل ذکر کمی ہو گی، جس سے عالمی منڈی میں تیل کی قمیتوں میں مزید اتار چڑھاؤ کا خطرہ بڑھ جائے گا۔

 آئی ای اے کی ماہانہ مارکیٹ رپورٹ میں یہ انتباہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔ تیل کی قمیتوں میں یہ تازہ ترین اضافہ  تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کی  طرف سے جاری کی گئی اس اپ ڈیٹ کے بعد ہوا، جس میں یہ کہا گیا تھا کہ روان برس عالمی سطح پر تیل کی طلب اور رسد کے درمیان فرق 2007 کے بعد سے سب سے زیادہ ہو گا۔

Österreich | OPEC Treffen in Wien
آسٹریا کے دارلحکومت ویانا میں واقع اوپیک کا صدر دفترتصویر: Askin Kiyagan/AA/picture alliance

آئی ای اے نےکہا،''سعودی عرب اور روس اتحاد تیل کی منڈیوں کے لیے ایک زبردست چیلنج ثابت ہو رہا ہے۔‘‘ گزشتہ برس یوکرین پر روسی حملے کے بعد تیل کی قیمتیں حالیہ مہینوں میں گر رہی تھیں۔ تاہم  تیل پیدا کرنے والے ممالک کے وسیع گروپ اوپیک پلس  میں شامل اتحادیوں سعودی عرب اور روس نے تیل کی قیمتوں میں اضافے کی غرض سے اعلان کیا تھا کہ وہ سال کے آخر تک تیل کی پیداوار میں رضاکارانہ کٹوتیوں میں توسیع کریں گے۔

پیرس میں قائم آئی ای اے کے مطابق، ''ستمبر کے بعد سے سعودی عرب کی قیادت میں اوپیک پلس کی طرف سے تیل کی پیداوار میں کمی رواں برس کی چوتھی سہ ماہی کے دوران  تیل کی سپلائی میں نمایاں کمی کا باعث بنے گی۔‘‘

 اس  عالمی تنظیم نے مزید کہا، ''تیل کے ذخائر کافی حد تک کم سطح پر ہوں گے، جس سے قیمتوں میں اتار چڑھاؤ میں ایک اور اضافے کا خطرہ بڑھ جائے گا جو کہ نازک معاشی ماحول کے پیش نظر نہ تو تیل پیدا کرنے والوں اور نہ ہی صارفین کے مفاد میں ہوگا۔‘‘

سعودی عرب نے جولائی کے مہینے میں تیل کی پیداوار میں شروع کی گئی 10 لاکھ بیرل یومیہ کی کٹوتی میں سال کے آخر تک توسیع کر دی ہے۔ روس نے اسی مدت کے دوران برآمدات میں تین لاکھ بیرل یومیہ کی کمی کو طول دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حالیہ دنوں میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے یہ خدشہ پیدا ہو رہا ہے کہ اس سے مہنگائی مزید بڑھ جائے گی اور مرکزی بینکوں کو سود کی بلند شرح زیادہ دیر تک برقرار رکھنی پڑے گی، جو معیشتوں کو کساد بازاری کی طرف دھکیل سکتی ہے۔

 اوپیک پلس کی پیداوار میں اب تک 20 لاکھ بیرل یومیہ کی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ اس کارٹیل سے باہر موجود ممالک کی طرف سے سپلائی میں 1.9 ملین بیرل یومیہ کا کا اضافہ ہوا ہے۔ اس طرح تیل کی عالمی سپلائی میں 1.5 ملین بیرل یومیہ کا کا اضافہ ہوگا۔

ش ر⁄ ا ا (اے ایف پی)

پٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں مزید اضافے سے پاکستانی عوام پریشان