1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا میں ناکام صدارتی امیدوار فونسیکا گرفتار

9 فروری 2010

صدارتی انتخابات میں ناکام رہنے والے اپوزیشن امیدوار اور سابق فوجی جرنیل سرَتھ فونسیکا کو کل پیر کے روز ملٹری پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Lwfv
تصویر: AP

فونسیکا پر فوجی نوعیت کے الزامات کے تحت فردِ جرم عائد کرنے کا ذکر کیا گیا ہے، جن کی وضاحت نہیں کی گئی۔ چھبیس جنوری کو منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات میں اُنسٹھ سالہ سابق جنرل سرتھ فونسیکا نے چالیس فیصد ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ اٹھاون فیصد ووٹوں کے ساتھ پہلے سے صدر کے عہدے پر فائز چلے آ رہے مہندا راجاپاکسے ایک بار پھر اِس عہدے پر منتخب ہو گئے تھے۔ تاہم فونسیکا نے راجاپاکسے کی فتح کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ صدارتی انتخابات کے نتائج کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

Flash-Galerie Sri Lanka Medienfreiheit
انتخابات کے بعد سری لنکا میں صحافتی اداروں پر چھاپوں کا سلسلہ بھی جاری ہےتصویر: AP

راجاپاکسے کی حکومت نے فونسیکا پر الزام لگایا تھا کہ صدارتی انتخابات میں ناکامی کی صورت میں اُنہوں نے حکومت کا تختہ الٹنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

بتایا گیا ہے کہ فونسیکا اپنے دفتر میں تین دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ میٹنگ کر رہے تھے، جب سیکیورٹی کے ارکان اندر گھس گئے۔ جب سابق جنرل نے مزاحمت کی تو یہ سیکیورٹی ارکان اُنہیں ہاتھوں اور پاؤں سے گھسیٹتے ہوئے اپنے ساتھ لے گئے۔

اپنی گرفتاری سے کچھ ہی دیر پہلے فونسیکا نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ کسی بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے اُن جنگی جرائم کے حوالے سے بیان دینا چاہتے ہیں، جن کا ارتکاب تامل باغیوں کے خلاف سری لنکا کی سرکاری اَفواج کے حملے کے آخری دنوں میں کیا گیا۔ اِس کے برعکس کولمبو حکومت اِس سلسلے میں بین الاقوامی تحقیقات کو سختی سے رَد کرتی ہے۔

سرکاری میڈیا سینٹر فار نیشنل سیکیورٹی کے ڈائریکٹر لکشمن ہولُوگالے نے کہا ہے کہ فونسیکا کو ملٹری پولیس نے گرفتار کیا ہے، اُن کا کورٹ مارشل ہو گا، جس کی کارروائی بند کمرے میں ہو گی۔ ہولُوگالے نے بتایا کہ فونسیکا متعدد سیاسی جماعتوں اور اپوزیشن کے ساتھ حکومت اور صدر کا تختہ الٹنے کے موضوع پر تبادلہء خیال میں مصروف تھے جبکہ فوج میں رہتے ہوئے اُنہوں نے فوج کو تقسیم کرنے کی کوشش کی۔ افواہیں یہ بھی ہیں کہ فونسیکا کے حامی افسران نے راجاپاکسے اور اُن کے کنبے کو قتل کرنے کا پروگرام بنایا تھا۔ اب تک فونسیکا کے عملے کے کم از کم 37 ارکان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں فونسیکا کے لئے کام کرنے والے پندرہ سابق فوجی افسر بھی شامل ہیں۔ گزشتہ ہفتے فونسیکا کے حامی چودہ سینیئر فوجی افسروں کو سیاسست میں حصہ لینے پر وقت سے پہلے ریٹائر ہونے پر مجبور کر دیا گیا تھا۔

Präsident Mahinda Rajapaksa
سری لنکا کے صدر راجا پاکسےتصویر: AP

فونسیکا کی قیادت میں فوج نے لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلام کو، جو ملک کے شمال میں اپنے لئے ایک الگ ریاست کے لئے جدوجہد کر رہے تھے، گزشتہ برس مئی میں شکست دے دی تھی۔ اِس فتح کے لئے سری لنکا کے عوام میں سابق جنرل فونسیکا کو قومی ہیرو کے طور پر دیکھا جانے لگا تھا۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق تامل باغیوں کے خلاف حملے کے آخری مرحلے میں تقریباً سات ہزار شہری مارے گئے تھے۔ مجموعی طور پر 37 سال تک جاری رہنے والے اس تنازعے میں مرنے والے انسانوں کی تعداد کا اندازہ ایک لاکھ لگایا گیا ہے۔

امریکہ نے فونسیکا کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومتی اقدام کو غیر معمولی قرار دیا ہے۔ کل پیر کو امریکی وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ امریکہ سری لنکا کی صورتِ حال کا بغور مشاہدہ کر رہا ہے۔

حقوقِ انسانی کی علمبردار تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سری لنکا کی حکومت پر اپوزیشن کے خلاف کارروائیاں تیز تر کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ایمنسٹی کے بین الاقوامی ڈائریکٹر برائے ایشیا اور بحرالکاہل سَیم ظریفی نے کہا کہ کولمبو حکومت انتخابات کے بعد سے اپوزیشن قوتوں کو دبانے کے لئے اُن کے خلاف جو کاروائیاں کرتی چلی آ رہی ہے، فونسیکا کی گرفتاری اُسی طرزِ عمل کا تسلسل ہے۔ ظریفی کے مطابق بجائے اِس کے کہ اپنی انتخابی کامیابی کے بعد راجاپاکسے ملک میں انسانی حقوق کے حوالے سے صورتِ حال کو بہتر بناتے، ملک میں تنقید کو برداشت نہ کرنے کا رجحان زیادہ سے زیادہ نظر آ رہا ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق انتخابات کے بعد سے فونسیکا کے کئی سرکردہ حامی پہلے ہی گرفتار کئے جا چکے ہیں جبکہ سرکاری ذرائع ابلاغ کے اُن صحافیوں کو بھی دھمکیوں اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے، جنہوں نے فونسیکا کی حمایت کی تھی۔ دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل کا یہ بھی کہنا ہے کہ فونسیکا کے خلاف جنگی جرائم کے قابلِ اعتبار الزامات ہیں اور اُن کے خلاف تحقیقات ہونی چاہییں۔

رپورٹ : امجد علی

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں