1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرگودھا میں مسیحیوں پر حملہ، مزید گرفتاریاں اور مقدمات

27 مئی 2024

سرگودھا میں پولیس نے مسیحیوں کو نشانہ بنانے کے الزام میں متعدد مزید افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ہفتے کے دن ’توہین مذہب‘ کے الزام کے بعد مجاہد کالونی میں اس اقلیتی برداری پر حملہ کیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4gJfq
Pakistan Augenzeugen antichristlicher Mob-Gewalt
گزشتہ سال بھی پاکستان کے مشرقی شہر جڑانوالہ میں ایسا ہی ایک واقعہ رونما ہوا تھا، جس میں دو مسیحیوں پر توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے مسلمانوں کے مشتعل ہجوم نے متعدد گرجا گھروں اور مسیحیوں کے درجنوں گھروں کو نذر آتش کر دیا تھا۔تصویر: Ali Kaifee

پاکستانی پولیس نے پیر کے دن بتایا ہے کہ سرگودھا کی مجاہد کالونی میں مسیحیوں پر حملے میں مبینہ طور پر ملوث مجموعی طور پر چوالیس افراد کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق کم ازکم تینتیس افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔

مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کے کچھ صفحات کو نذر آتش کرنے کی خبروں کے بعد ہفتے کے دن مسلمانوں کے مشتعل ہجوم نے سرگودھا کی مجاہد کالونی میں یہ حملہ کیا تھا۔ پولیس نے بتایا ہے کہ سوشل میڈیا فوٹیج اور دیگر ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے اس حملے میں ملوث مزید افراد کی شناخت کی جا رہی ہے۔

علاوہ ازیں تین تا چار سو نامعلوم افراد کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق مشتعل ہجوم کی طرف سے حملے کے باوجودمسیحی کمیونٹی کے افراد کو 'بچا لیا گیا‘۔ تاہم اس دوران کم از کم دو مسیحی افراد زخمی ہوئے، جنہیں طبی امداد کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

’تعلیمی اداروں میں ایسے واقعات ناقابل قبول‘

پاکستانی مذہبی جماعتیں اور انتخابی سیاست میں ناکامی

سرگودھا پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان اسد اعجاز ملہی نے میڈیا کو بتایا ہے کہ ہفتے کے دن دو مسیحی افراد کے گھروں کے باہر قرآن کے نذر آتش کردہ کچھ صفحات ملے تھے، جس کے بعد مقامی مسلم آبادی نے ان مسیحیوں پر 'توہین مذہب‘ کا الزام عائد کر دیا۔

نفسیاتی صدمے سے دو چار مسیحی خواتین اور بچے

اس مشتعل ہجوم نے مقامی مسیحی کمیونٹی کے گھروں میں گھسنے کی کوشش کی جبکہ قریب ہی واقع جوتے بنانے کی ایک فیکٹری کو نذر آتش کر دیا، جس کی وجہ سے فیکٹری اور اس سے ملحق گھروں کو آتشزدگی سے شدید نقصان پہنچا۔

پاکستان میں بلاسفیمی کے الزامات عائد کرنا معمول کی بات ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق کچھ کیسوں میں تو ذاتی دشمنیوں کا بدلہ لینے کی خاطر بھی ایسے الزامات لگا دیے جاتے ہیں، اس لیے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ پاکستان میں ان قوانین میں اصلاحات لائی جائیں۔

پاکستان میں ہیومن رائٹس کمیشن کا کہنا ہے کہ کرسچین کمیونٹی کو 'مشتعل ہجوم سے سنگین خطرات‘ لاحق ہیں۔ ماضی میں بھی ایسے ہی الزامات عائد کرتے ہوئے اقلیتی کمیونٹی کو حملوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

پاکستان میں توہین مذہب و رسالت کا معاملہ انتہائی حساس ہے۔ اس اسلامی ملک میں صرف الزام کی بنیاد پر ہی مشتعل ہجوم اقلیتی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کو ہلاک کر سکتا ہے۔ پاکستان میں انسانی حقوق کے کارکنان اور اداروں کا کہنا ہے کہ توہین مذہب سے متعلق قوانین کا اکثر ہی غلط استعمال کیا جاتا ہے۔

گزشتہ سال بھی پاکستان کے مشرقی شہر جڑانوالہ میں ایسا ہی ایک واقعہ رونما ہوا تھا، جس میں دو مسیحیوں پر توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے مسلمانوں کے مشتعل ہجوم نے متعدد گرجا گھروں اور مسیحیوں کے درجنوں گھروں کو نذر آتش کر دیا تھا۔

ع ب / ا ا (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

کراچی کی ستارہ مارکیٹ، مذہبی آہنگی کی ایک مثال

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں