1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سر کی قیمت لگنے کے بعد حافظ سعید کی پریس کانفرنس

4 اپریل 2012

امريکہ کی طرف سے پاکستان کے عسکريت پسند رہنما حافظ سعيد کی گرفتاری پر 10 ملين ڈالر کے انعام کے اعلان کے ايک دن بعد ہی حافظ سعيد نے اسے خاطر ميں نہ لاتے ہوئے آج آرمی ہيڈ کوارٹرز کے قريب ہی ايک پريس کانفرنس کی۔

https://p.dw.com/p/14XiV
خافظ سعيد
خافظ سعيدتصویر: picture-alliance/dpa

امريکہ کی طرف سے گرفتاری پر 10 ملين ڈالر کے انعام کے اعلان کے ايک دن بعد ہی آج آرمی ہيڈ کوارٹرز کے قريب حافظ سعيد کی پريس کانفرنس واشنگٹن کو مزيد اشتعال دلا سکتی ہے۔

تجزيہ نگاروں نے کہا ہے کہ پاکستان عسکریت پسند گروپ لشکر طيبہ کے بانی حافظ سعيد کو خفيہ سروس آئی ايس آئی سے اُن کے مبينہ روابط اور ملک ميں شديد امريکہ مخالف جذبات کے پس منظر ميں اس ليے گرفتار نہيں کرے گا کہ اسے امريکہ کے حکم پر عمل کرنا سمجھا جائے گا۔

61 سالہ حافظ سعيد پر بھارتی شہر ممبئی ميں سن 2008 کے ان دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام ہے جن ميں چھ امريکيوں سميت 166 افراد کو ہلاک کر ديا گيا تھا۔ ليکن حافظ سعید پاکستان ميں آزادی سے گھومتے پھرتے اور جلسوں ميں تقارير کرتے ہيں اور ٹيلی وژن ٹاک شوز ميں بھی شريک ہوتے ہيں۔ اُنہوں نے اپنی شہرت اور مقبوليت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے امريکی ڈرون حملوں اور افغانستان ميں نيٹو کی فوج کو پاکستان کے راستے رسد کی فراہمی بحال کرنے کے خلاف حاليہ مہينوں کے دوران ايک احتجاجی مہم بھی شروع کی ہے۔ نيٹو کو پاکستان کے راستے سامان کی سپلائی پچھلے نومبر ميں امريکی فضائی حملے ميں 24 پاکستانی فوجيوں کی ہلاکت کے بعد روک دی گئی تھی۔

لشکر طيبہ
لشکر طيبہتصویر: AP

امريکہ نے منگل تين اپريل کو حافظ سعيد کی گرفتاری ميں مدد دينے والی اطلاعات پر 10 ملين ڈالر کے انعام کا اعلان کيا تھا۔ امريکہ نے حافظ سعيد کے برادر نسبتی اور لشکر طيبہ کے نائب رہنما حافظ عبدالرحمان مکّی کی گرفتاری پر دو ملين ڈالر تک کے انعام کا اعلان کيا ہے۔ يہ اعلاناتِ انعام امريکہ کی ايک لمبے عرصے سے جاری اس پاليسی ميں تبديلی ہے، جس کے مطابق ايک ايسے منظم گروپ کی قيادت کا تعاقب پاکستانی حکومت سے اُس کی چپقلش ميں مزيد اضافہ کر سکتا ہے جسے مبينہ طور پر پاکستانی فوج کی سرپرستی حاصل ہے۔

حافظ سعيد لاہور ميں جلسہء عام ميں تقرير کرتے ہوئے
حافظ سعيد لاہور ميں جلسہء عام ميں تقرير کرتے ہوئےتصویر: AP

امريکہ يہ اميد کر سکتا تھا کہ اگر پاکستان حافظ سعيد کو گرفتار نہيں کرنا چاہتا، تب بھی اُن کی گرفتاری پر انعام مقرر کرنے سے پاکستان اُن کی سرگرميوں کی روک تھام پر آمادہ ہو سکتا ہے۔ ليکن حافظ سعيد کے اسلام آباد سے کچھ ہی فاصلے پر راولپنڈی ميں ايک پريس کانفرس منعقد کرنے سے ايسا معلوم ہوتا ہے کہ اس کا کوئی خاص اثر نہيں ہو گا۔ حافظ سعيد نے منگل کو کئی انٹرويو بھی ديے، جن ميں اُنہوں نے ممبئی کے حملوں ميں اپنے ملوث ہونے سے انکار کيا۔ انہوں نے کہا کہ امريکہ صرف اُنہيں پاکستانی قوم کو يہ بتانے سے روکنا چاہتا ہے کہ حکومت کو نيٹو کے لیے سپلائی روٹ بحال نہيں کرنا چاہيے۔

پاکستانی پارليمنٹ اس وقت امريکہ سے تعلقات کے ايک نئے ڈھانچے پر غور کر رہی ہے جس سے امريکہ کو افغانستان ميں اپنی فوج کے لیے زمينی راستے سے سامان کی فراہمی بحال ہو جانے کی اميد ہے۔ ليکن پارليمانی اراکين اور طاقتور فوج حافظ سعيد کی گرفتاری پر انعام مقرر کرنے کو اشتعال انگيزی اور بھارت سے قريب آنے کی امريکی کوشش سمجھ سکتے ہيں۔

sas/mm (AP)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں