1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق سوویت یونین کی لیجنڈری جاسوسہ وارتانیان انتقال کر گئیں

27 نومبر 2019

سابق سوویت یونین کی لیجنڈری جاسوسہ گور وارتانیان ترانوے برس کی عمر میں انتقال کر گئی ہیں۔ انہی کی مدد سے دوسری عالمی جنگ کے دوران نازی جرمنی کا چرچل، سٹالن اور روزویلٹ کے قتل کا خفیہ منصوبہ ناکام بنا دیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3Tp7Y
گور وارتانیان کی مئی دو ہزار دس میں لی گئی ایک تصویرتصویر: picture-alliance/dpa/V. Vassenin

سابق سوویت یونین کی شہری اور اس نامور خاتون جاسوس کا کمال یہ تھا کہ ان کے شوہر گیوورک وارتانیان بھی سوویت یونین کے لیے کام کرنے والے ایک جاسوس تھے اور ان دونوں کی کوششوں کی وجہ سے 1943ء میں دوسری عالمی جنگ کے عروج کے دور میں نازی جرمنی کی قیادت کا وہ خفیہ منصوبہ کامیاب نہ ہو سکا تھا، جس کا مقصد جرمنی کے تین بڑے جنگی حریف ممالک کی اعلیٰ ترین قیادت کو قتل کرنا تھا۔

نازی جرمنی کے اس خفیہ منصوبے کے تحت برطانیہ کے وزیر اعظم ونسٹن چرچل، سوویت یونین کے مرد آہن جوزف سٹالن اور امریکی صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ کو قتل کیا جانا تھا۔

سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست کے طور پر موجودہ روس کی بیرونی دنیا میں جاسوسی کرنے والی خفیہ سروس ایس وی آر کے منگل چھبیس نومبر کو جاری کردہ ایک بیان کے مطابق گور وارتانیان کا انتقال 93 برس کی عمر میں ہوا۔

اس بیان کے مطابق گور اور ان کے شوہر گیوورک وارتانیان جاسوسوں کا ایک ایسا شاندار جوڑا تھے، جس نے اپنے بعد آنے والی عام شہریوں کی نسلوں اور انٹیلیجنس کے شعبے میں کام کرنے والی بے شمار شخصیات کی زندگیوں پر بڑے گہرے اثرات مرتب کیے۔

Gework Wartanjan Legendärer russischer Geheimagent stirbt mit 87
ونسٹن چرچل کی پوتی، تصویر، دو ہزار سات میں ماسکو میں خاص طور پر گیوورک وارتانیان سے ملنے گئی تھیںتصویر: picture alliance/dpa

'بظاہر نرم و نازک خاتون لیکن شاندار خدمات‘

روسی فارن انٹیلیجنس سروس کے سربراہ سیرگئی ناریشکن نے گور وارتانیان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا، ''وہ اس امر کی مجسم مثال تھیں کہ مادر وطن کی مکمل دلجمعی کے ساتھ خدمت کیسے کی جاتی ہے۔‘‘

ناریشکن کے الفاظ میں، ''ہم یہ کبھی نہیں بھلا سکیں گے اس بظاہر نرم و نازک مگر بہت مضبوط، باہمت اور بےلوث خاتون نے اپنے وطن کے لیے انٹیلیجنس کے شعبے میں کتنی شاندار خدمات انجام دیں۔‘‘

تہران کے ہیرو

گور وارتانیان 1926ء میں سوویت یونین کی حکمرانی والے علاقے آرمینیا میں پیدا ہوئی تھیں۔ پھر چند برس بعد ان کا خاندان تہران منتقل ہو گیا تھا۔ ایک ٹین ایجر کے طور پر وہ ایران میں ایک فاشزم مخالف گروپ میں شامل ہو گئی تھیں، جہاں ان کی ملاقات گیوورک وارتانیان سے ہوئی تھی جن سے انہوں نے بعد شادی بھی کر لی تھی۔

Josef Stalin Franklin Roosevelt und Winston Churchill
’تین بڑے‘ اتحادی رہنما: دائیں سے بائیں، چرچل، روزویلٹ اور سٹالن، تہران میں انیس سو تینتالیس میں لی گئی ایک تصویرتصویر: picture alliance/Everett Collection

کہا جاتا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے شروع کے دنوں میں وارتانیان کے گروپ نے سینکڑوں ایسے نازی ایجنٹوں کا پتہ چلایا تھا، جو اس وقت ایران میں کام کر رہے تھے۔ اس گروپ کا اہم ترین کام ایک ایسی نازی سازش کا پتہ چلانا تھا، جس کا مقصد 1943ء میں اپنی پہلی سہ فریقی سمٹ کے لیے تہران میں جمع ہونے والے برطانیہ، سوویت یونین اور امریکا کے اعلیٰ ترین رہنماؤں کا قتل تھا۔

تب سوویت یونین کے لیے کام کرنے والے اس جاسوس جوڑے نے نازی جرمنی کے جس منصوبے کا پتہ چلا لیا تھا، اسے 'آپریشن لانگ جمپ‘  کا نام دیا گیا تھا اور اس 'آپریشن‘ کے دوران چرچل، سٹالن اور روزویلٹ کو ایرانی دارالحکومت تہران میں قتل کیا جانا تھا۔ اس منصوبے کی بھنک پڑ جانے کے بعد گور اور گیوورک وارتانیان نے تہران میں جرمن خفیہ ایجنٹوں کی اس اولین ٹیم کا بھی پتہ چلا لیا تھا، جس کے ارکان کو بعد ازاں سوویت حکام نے گرفتار کر لیا تھا۔

تب نازی جرمنی کی قیادت نے یہ منصوبہ اپنی ایران بھیجی گئی خفیہ ٹیموں کی ناکامی کے بعد منسوخ کر دیا تھا۔ بین الاقوامی سیاست اور انٹیلیجنس کی دنیا میں یہ واقعہ اتنا بڑا تھا کہ 1980ء میں اسی موضوع پر ایک فلم بھی بنائی گئی تھی، جس میں ہیرو کا کردار فرانسیسی اداکار ایلاں ڈِیلاں نے ادا کیا تھا۔

سوویت یونین منتقلی

1951ء میں گور اور گیوورک وارتانیان نے سابق سوویت یونین میں رہائش اختیار کر لی تھی۔ سوویت یونین میں یہ شادی شدہ جوڑا دوبارہ انٹیلیجنس کے کام میں مصروف ہو گیا تھا اور یہ کام وہ دونوں 1986ء میں اپنی ریٹائرمنٹ تک کرتے رہے تھے۔ روسی فارن انٹیلیجنس سروس کے بیان کے مطابق، ''ان دونوں نے کئی ممالک میں انتہائی نوعیت کے حالات میں اپنی پیشہ ورانہ خدمات انجام دیں۔‘‘ SVR نے ان دونوں کے فرائض سے متعلق اس سے زیادہ کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔

گور اور گیوورک وارتانیان اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی مستقبل کے روسی جاسوسوں کو تربیت دیتے رہے تھے۔ گیوورک وارتانیان کو تو سابق سوویت یونین کا 'ہیرو آف دا سوویت یونین ایوارڈ‘ بھی دیا گیا تھا۔

شوہر کے جنازے میں صدر پوٹن بھی شامل ہوئے

گیوورک وارتانیان کو سابق سوویت یونین کا جو اعلیٰ اعزاز ملا تھا، وہ پانچ کونوں والے ایک ستارے کی شکل کا تھا۔ گور کے شوہر اکثر اس ستارے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے تھے کہ ان 'پانچ کونوں میں سے کم از کم دو کونے‘ ان کی اہلیہ کا حصہ ہیں۔

گیوورک وارتانیان کا انتقال 2012ء میں 87 برس کی عمر میں ہوا تھا اور ان کے جنازے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے خاص طور پر شرکت کی تھی، جو ماضی میں خود بھی سابق سوویت یونین کی انٹیلیجنس ایجنسی کے جی بی کے ایک افسر رہ چکے ہیں۔ گیوورک وارتانیان کو ماسکو میں انتہائی اہم شخصیات کے قبرستان میں دفن کیا گیا تھا اور بعد ازاں اسی قبرستان میں ان کا ایک مجسمہ بھی نصب کر دیا گیا تھا۔

روسی فارن انٹیلیجنس سروس SVR  کے ایک ترجمان کے مطابق گور وارتانیان کو ممکنہ طور پر جمعہ 29 نومبر کو ماسکو کے اسی مشہور قبرستان میں سپرد خاک کر دیا جائے گا۔

م م / ع ا (اے ایف پی، انٹرفیکس)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں