1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق امریکی وزرائے دفاع نے اقتدار کی پرامن منتقلی کی اپیل کی

4 جنوری 2021

تمام باحیات امریکی وزرائے دفاع نے 20 جنوری کو اقتدار کی پرامن منتقلی کی اپیل کرتے ہوئے انتخابی تنازعات میں فوج کو ملوث ہونے سے متنبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3nTr5
Kombobild | Donald Trump und Joe Biden

تمام سابق امریکی وزرائے دفاع نے کہا ہے کہ امریکا کے صدارتی انتخابات کے نتائج پر سوالات اٹھانے کا وقت اب ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے اسی کے ساتھ اقتدار کی پرامن منتقلی کی اپیل بھی کی ہے۔

امریکی روزنامے 'واشنگٹن پوسٹ‘ میں ادارتی صفحہ پر شائع ایک مضمون میں سابق وزرائے دفاع نے نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کی کامیابی اور موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنی شکست کو تسلیم کرنے سے اب تک انکار کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے ”انتخابی نتائج پر سوالات اٹھانے کا وقت اب گزر چکا ہے۔“

ان سابق وزرائے دفاع میں مارک ایسپر اور ڈک چینی بھی شامل ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ایسپر کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا تھا جبکہ ڈک چینی، جارج ڈبلیو بش انتظامیہ میں نائب صدر بھی تھے۔

فوج کو انتخابی نتائج کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے

سابق وزرائے دفاع نے مزید لکھا ہے ”انتخابات ہوچکے ہیں۔ ووٹوں کی گنتی اور ان کی جانچ ہوچکی ہے۔ ان پر ہونے والے اعتراضات کو عدالتوں نے نمٹا دیے ہیں۔ گورنروں نے نتائج کی تصدیق کردی ہے۔ اور الیکٹورل کالج نے اپنے ووٹ دے دیے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ امریکی انتخاب کے نتائج کو طے کرنے میں امریکی فوج کا کوئی رول نہیں ہونا چاہیے اور کارگذار وزیردفا ع کرسٹوفر ملر سے اپیل کی ہے کہ وہ آئندہ انتظامیہ کو اقتدار کی منتقلی کرنے میں معاونت کریں۔

سابق امریکی وزرائے دفاع کی جانب سے یہ مضمون ایسے وقت شائع ہوا ہے جب نو منتخب صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ پنٹاگون کے کچھ افسران اقتدار کی پرامن منتقلی کے لیے ضروری معلومات فراہم کرنے میں انہیں تعاون نہیں کررہے ہیں۔ ملر نے تاہم کہا تھا کہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

US Wahl 2020 | Wahlen in Florida
سابق امریکی وزرائے دفاع نے کہا ہے کہ صدارتی انتخابات کے نتائج پر سوالات اٹھانے کا وقت اب ختم ہو چکا ہے۔ تصویر: Chandan Khanna/AFP/Getty Images

گیارہ سینیٹرز کا بائیڈن کو چیلنج

دریں اثنا سینیٹر ٹیڈ کروز کی قیادت میں گیارہ ریپبلیکن سینیٹرز نے کہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے جو بائیڈن کی صدارتی انتخاب میں کامیابی کی تصدیق کے لیے ووٹ نہیں دیں گے۔

ان کا یہ اقدام ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخاب میں کامیابی کے دعووں کے حق میں آخری کوشش ہوگی۔ حالانکہ ان سینیٹرز کے اس اقدام کے باوجود بائیڈن کی کامیابی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ کیونکہ کانگریس میں جو بائیڈن کی فتح کی تصدیق محض ایک رسمی کارروائی ہوگی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ بائیڈن کی واضح کامیابی کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔

ج ا /  ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)

امریکی الیکشن، صورتحال کیا رنگ اختیار کرے گی؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں