زینب انصاری قتل کیس: مقدمے کی سماعت مکمل، فیصلہ ہفتے کے روز
15 فروری 2018پاکستان میں پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور سے جمعرات پندرہ فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق اس مقدمے میں ریاستی دفتر استغاثہ کی نمائندگی کرنے والے وکیل عبدالرؤف نے بتایا کہ ملزم عمران پر زینب انصاری سمیت آٹھ کم عمر بچوں کو قتل کرنے کا الزام ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عدالت میں اس مقدمے کی سماعت آج جمعرات کے روز مکمل ہو گئی، جس کے بعد فیصلہ دو روز بعد سنایا جائے گا۔
زینب قتل کیس: ملزم عمران علی پر فرد جرم عائد
چار سالہ پاکستانی بچی پر جنسی حملہ اور قتل: دو ملزم گرفتار
’پاکستان گیارہ سے پندرہ برس کے بچوں کے لیے بہت پُرخطر‘
وکیل استغاثہ عبدالرؤف کے مطابق آج کی کارروائی میں ملزم محمد عمران کے وکیل صفائی نے اپنے دلائل پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ استغاثہ نے عدالت سے ملزم محمد عمران کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ اس مقدمے کی سماعت کئی دنوں تک جاری رہی اور عدالت کی سربراہی کرنے والے جج کے مطابق وہ اپنا فیصلہ سترہ فروری ہفتے کے روز سنائیں گے۔
شہر قصور میں سات سالہ زینب انصاری کے اغوا کے بعد اسے ریپ کیا گیا تھا اور پھر قتل کے بعد اس کی لاش کوڑے کے ایک ڈھیر پر پھینک دی گئی تھی۔ اس ریپ اور قتل پر پاکستان بھر میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا اور کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے تھے۔
’زینب کا مشتبہ قاتل پڑوس ہی میں رہتا تھا‘
’زینب کا قاتل ممکنہ طور پر ایک سیریل کِلر ہے‘
زینب کے ریپ اور قتل سے پہلے قصور میں سات دیگر بچوں کو بھی اسی طرح اغوا کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔ ملزم عمران کو جنوری میں گرفتار کیا گیا تھا اور اس نے اعتراف کر لیا تھا کہ باقی سات کم عمر بچوں کو بھی اسی نے اغوا کر کے قتل کیا تھا۔ پولیس کے مطابق ’سیریل کلر‘ عمران، جو خود بھی قصور ہی کا رہنے والا ہے، اعتراف کر چکا ہے کہ یہ تمام آٹھوں قتل اسی نے کیے تھے۔