1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زمینی مدار میں جانے والی اولین سیاحتی خلائی پرواز

16 ستمبر 2021

سویلین خلائی مسافروں کا ایک گروپ ایک تاریخی خلائی سفر پر روانہ ہو گیا ہے۔ یہ ایسا اولین خلائی سفر ہے جس میں غیر پیشہ ور خلا باز زمینی مدار میں پہنچے ہیں۔

https://p.dw.com/p/40ONk
USA | SpaceX Charterflug
تصویر: SpaceX/AP Photo/picture alliance

غیر پیشہ ور خلاباز پہلے بھی خلا میں گئے ہیں مگر ان کے ساتھ خلائی سفر میں ہمیشہ تربیت یافتہ امریکی یا روسی خلاباز بھی پرواز میں ساتھ ہوتے تھے۔

اس خلائی سفر کی براہ راست ویڈیو فیڈ میں فالکن نائن راکٹ کے اڑان بھرنے کے 12 منٹ بعد اسپیس ایکس ڈریگن ماڈیول اس راکٹ کے دوسرے اسٹیج سے الگ ہو کر زمینی مدار کی جانب بڑھ گیا۔ ڈریگن ماڈیول میں یہ چاروں غیر پیشہ ور خلاباز موجود ہیں۔

اس خلائی پرواز پر کون سوار ہے؟

اس پرواز پر سوار خلابازوں میں جیرڈ آئزک مین بھی شامل ہیں، جو شفٹ فور نامی پیمنٹ پراسیسنگ کمپنی کے ارب پتی بانی ہیں۔ کبھی ہائی اسکول سے ڈراپ آؤٹ ہونے والے یہ 38 سالہ ارپ پتی اس پورے خلائی سفر کے اخراجات برداشت کر رہے ہیں جسے 'انسپائریشن فور‘ کا نام دیا گیا ہے۔

آئزک مین کے مطابق ''چند لوگ پہلے بھی گئے ہیں اور بہت سے لوگوں کو ابھی جانا ہے۔‘‘

ان کے ساتھ ایک نرس ہیلی آرسیناؤ بھی اس خلائی سفر میں شریک ہیں جو بچپن میں کینسر کا شکار ہو گئی تھیں مگر انہوں نے اس مرض کو شکست دی۔ ان کا انتخاب آئزک مین کی طرف سے سینٹ جوڈ نامی اس ہسپتال کو دی گئی ایک ٹکٹ کی بنیاد پر ہوا جہاں ہیلی آرسناؤ کام کرتی ہیں۔ اسی ہسپتال میں آرسیناؤ کا اپنا کیسنر کا علاج بھی ہوا تھا۔ 29 سالہ ہیلی آرسیناؤ خلا میں جانے والی کم عمر ترین امریکی بن گئی ہیں۔

Privater Spaceflight I  SpaceX Falcon 9
یہ تاریخی پرواز امریکی ریاست فلوریڈا میں واقع کینیڈی اسپیس سنٹر سے بدھ 15 ستمبر کو مقامی وقت کے مطابق صبح 08:02 بجے روانہ ہوئی۔تصویر: Chris O'Meara/AP/picture alliance

دو دیگر سیٹیں سینٹ جوڈ ہسپتال کے لیے فنڈز جمع کرنے کے لیے فروخت کی گئیں۔ ان پر ائیرفورس کے ایک سابق اہلکار اور ڈیٹا انجینیئر کرِس سیمبروسکی اور جیو سائنٹسٹ یا ماہر ارضیات سیان پراکٹر سفر کر رہے ہیں۔

اس سفر کے بارے میں منصوبہ کیا ہیں؟

چار مسافروں کے ساتھ ڈریگن کیپسول کو فالکن نائن راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا ہے۔ یہ تاریخی پرواز امریکی ریاست فلوریڈا میں واقع کینیڈی اسپیس سنٹر سے بدھ 15 ستمبر کو مقامی وقت کے مطابق صبح 08:02 بجے روانہ ہوئی۔

اسپیس ایکس کی جانب سے بتایا گیا کہ عالمی وقت کے مطابق 00:50 پر ڈریگن کیسپول باقاعدہ طور پر خلا میں تھا۔ اس کمپنی کی طرف سے ٹوئیٹر پر لکھا گیا کہ ڈریگن زمین کی سطح سے 575 کلومیٹر کی بلندی تک پہنچ جائے گا جہاں یہ تین دن تک زمین کے گرد مدار میں گردش کرتا رہے گا۔

یہ چاروں مسافر اس خلائی سفر کے اختتام پر فلوریڈا کے ساحل کے قریب سمندر میں اتریں گے۔ زمینی مدار میں داخل ہونے والے ڈریگن کیپسول کی سمندر میں گرنے سے قبل بڑے بڑے پیراشوٹس کی مدد سے رفتار انتہائی کم کر دی جائے گی۔

خلا تک رسائی کو بڑھا دینے والا مشن

اسپیس ایکس کی طرف سے بھیجا گیا یہ مشن دراصل خلا میں عام لوگوں کی رسائی کی راہ ہموار کرنے کے لیے جیسے اولین قدم ہے۔ اس کا مقصد یہ دکھانا بھی ہے کہ خلائی سفر ان لوگوں کی بھی رسائی میں ہے جنہیں خاص طور پر چُن کر اور کئی سالوں کی سخت تربیت سے نہیں گزرنا پڑتا۔

SpaceX Inspiration4 Mission
یہ چاروں مسافر اس خلائی سفر کے اختتام پر فلوریڈا کے ساحل کے قریب سمندر میں اتریں گے۔تصویر: Inspiration4/John Kraus

یہ پرواز ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے نئے خلائی سیاحتی بزنس کا بھی نقطہ آغاز ہے، جس کے ذریعے ارپ پتی افراد کچھ رقم خرچ کر کے خلا میں جانے کے غیر معمولی تجربے سے گزر سکیں گے۔

آئزک مین نے ایلون مسک کو ایک نامعلوم رقم دے کر خود اور اپنے ساتھ تین دیگر لوگوں کو خلائی سیاحت پر لے جانے کا انتظام کیا۔

اس پرواز پر جانے والے افراد کو چھ ماہ تک تربیتی عمل سے بھی گزرنا پڑا اور سفر پر جانے سے قبل اور واپسی پر بھی ان کے مختلف طبی ٹیسٹ ہوں گے تاکہ اس پرواز کے ان کے جسم پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا جا سکے۔

خلائی سفر، یا ارب پتی افراد کا کھیل؟

ا ب ا/ک م (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)