1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زرعی اجناس کا بحران، روس کا اپنی برآمدات میں اضافے کا فیصلہ

27 مئی 2022

روس نے کہا ہے کہ وہ اس سال جولائی سے اپنے ہاں زرعی اجناس کی پیداوار اور برآمدات میں واضح اضافے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس فیصلے کی وجہ عالمی سطح پر زرعی اجناس کا وہ بحران ہے، جو روسی یوکرینی جنگ کے باعث شدید تر ہو چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/4Bxsm
تصویر: Nariman El-Mofty/AP Photo/picture alliance

فروری کے اواخر میں روس کے یوکرین پر فوجی حملے کے بعد سے جاری جنگ اب اپنے چوتھے مہینے میں داخل ہو چکی ہے۔ اس جنگ میں روس کے کردار کی دنیا کے بہت سے ممالک کی طرف سے شدید مذمت بھی کی گئی اور مغربی دنیا نے روس کے خلاف وسیع تر پابندیاں بھی عائد کر دیں۔

یوکرین پر روسی حملے سے خوراک کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے

روسی یوکرینی جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر اشیائے خوراک کی دستیابی اور زرعی اجناس کی ترسیل سے متعلق وہ بحران بھی اب شدید تر ہو چکا ہے، جو پہلے ہی سے موجود تھا اور جس کے خاتمے کی کوششیں بھی کی جا رہی تھیں۔

گندم کی عالمی پیداوار میں روس اور یوکرین کا حصہ

امریکا اور یورپی یونین کے رکن ممالک سمیت مغربی دنیا نے یوکرین پر فوجی حملے کے فوری بعد روس کے خلاف جن پابندیوں کا اعلان کیا تھا، وہ اب تک نہ صرف نافذ ہیں بلکہ انہیں سخت تر بنانے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔

رزق بھی ہتھیار بن گیا

یوکرین پر حملے سے عالمی غذائی بحران کا خطرہ بڑھ گیا، اقوام متحدہ کی تنبیہ

روس کے خلاف ان بین الاقوامی پابندیوں کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلا کہ گندم اور دیگر زرعی اجناس کی ترسیل کے عالمی نظام کو اب اور زیادہ مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے۔

اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال جتنی بھی گندم کی تجارت ہوتی ہے، اس میں ابھی تک ایک دوسرے کے خلاف جنگ میں مصروف روس اور یوکرین کا حصہ 30 فیصد بنتا ہے۔

کیا یورپی یونین میں خوراک کی قلت پیدا ہو سکتی ہے؟

روسی اجناس کی برآمدات پچاس ملین ٹن سالانہ تک

روسی وزیر زراعت دیمیتری پاتروشیف نے جمعہ ستائیس مئی کے روز ماسکو میں زرعی اجناس سے متعلق روسی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''ہم نے رواں سیزن (2021ء تا 2022ء) میں اب تک 35 ملین ٹن سے زائد زرعی اجناس برآمد کی ہیں، جن میں 28.5 ملین ٹن گندم بھی شامل تھی۔ ہمیں امید ہے کہ اس سال 30 جون تک، جب موجودہ سیزن ختم ہو گا، ہماری زرعی اجناس کی برآمدات کا مجموعی حجم 37 ملین ٹن سے تجاوز کر چکا ہو گا۔‘‘

روس کا مقابلہ، یورپی یونین کی نئی ’فوڈ ڈپلومیسی‘ کیا ہے؟

روسی وزیر زراعت نے مزید کہا، ''اس سال یکم جولائی سے شروع ہونے والے نئے سیزن میں ہماری کوشش ہو گی کہ ہم اپنی زرعی اجناس کی برآمدات میں اور اضافہ کریں۔ ہمارا اندازہ ہے کہ ہم سالانہ 50 ملین ٹن تک گندم اور دیگر اجناس برآمد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘‘

روس یوکرین جنگ کے باعث عالمی خوراک کی فراہمی کو خطرہ

زرعی پیداوار بھی ایک جنگی ہتھیار

مغربی دنیا کا کریملن پر الزام ہے کہ وہ یوکرین پر فوجی حملے کے بعد سے اس تنازعے میں زرعی اجناس کو بھی جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ یہی نہیں بلکہ مغربی دنیا کا ماسکو پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ روسی دستوں یا روس نواز باغیوں کے زیر قبضہ یوکرینی علاقوں سے زرعی اجناس چوری بھی کر رہا ہے۔ روس تاہم اپنے خلاف ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

ساتھ ہی ماسکو کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ یوکرین میں اپنے زیر قبضہ علاقوں میں ایسی برآمدی راہ داریاں قائم کرے گا، جن کے ذریعے زرعی اجناس برآمد کرتے ہوئے عالمی سطح پر اشیائے خوراک کے بحران کا تدارک کیا جا سکے۔

روسی حکام کے مطابق ان برآمدی راہ داریوں کے قیام سے پہلے ماسکو اس وقت تک انتظار کرے گا، جب تک روس کے خلاف عائد بین الاقوامی پابندیوں کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔

م م / ع س (اے ایف پی، ڈی پی اے)

یوکرین جنگ: دنیا بھر میں خوراک کی قلت