1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زرداری منموہن سنگھ سے ملیں گے

2 اپریل 2012

پاکستانی صدر آصف علی زرداری 8 اپریل کو ایک روزہ نجی دورے پر بھارت جائیں گے۔ یہ گزشتہ 7 سال میں کسی بھی پاکستانی سربراہ مملکت کا پہلا دورہ بھارت ہو گا۔ اس سے قبل سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف 2005ء میں بھارت گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/14WOi
تصویر: AP

صدارتی ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر کے مطابق صدر کا دورہ خالصتاً نجی نوعیت کا ہے جس کے دوران وہ بھارتی ریاست راجستھان میں واقع صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ اجمیر شریف پر حاضری دیں گے۔ ترجمان کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ کی جانب سے دی گئی ظہرانے کی دعوت بھی قبول کر لی ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط کا کہنا ہے کہ صدر کے دورے سے متعلق دونوں ممالک کے وزراء خارجہ کے درمیان بات چیت ہو چکی ہے۔ ترجمان کے مطابق صدر کے دورے سے علاقائی تعاون اور ہم آہنگی کو فروغ ملے گا۔

ترجمان کے مطابق صدر زرداری نے بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ کی ظہرانے کی دعوت قبول کر لی ہے
ترجمان کے مطابق صدر زرداری نے بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ کی ظہرانے کی دعوت قبول کر لی ہےتصویر: AP

دوسری جانب خارجہ امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دورے سے کسی بڑے بریک تھرو کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔ سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان کے مطابق،’’ساکھ کا بھی تو ایک بہت بڑا خلا ہے۔ ان (صدر زرداری) کی تو بات پر اعتبار کرنا بھی بہت مشکل ہے۔ ملک کے اندر اعتبار نہیں ہے اور ملک سے باہر بھی نہیں تو انڈیا پاکستان کے حوالے سے اس قسم کے دوروں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔‘‘

پاکستان اور بھارت کے درمیان 26 نومبر 2008ء کو ممبئی حملوں کے بعد تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے۔ جس کے بعد پاکستان نے شدت پسند کالعدم تنظیم لشکر طیبہ سے تعلق رکھنے والے سات افراد کو گرفتار کے ان پر مقدمہ چلا رکھا ہے۔ جوہری صلاحیت کے حامل دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے خطے کے ممالک اور عالمی طاقتیں بھی کوشش کرتی آئی ہیں۔ انہی کوششوں کے نتیجے میں حال ہی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی تعاون کے شعبے میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ پاکستان نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ رواں سال کے آخر تک بھارتی برآمدات پر عائد پابندیوں کو اٹھا لے گا۔ شمشاد احمد خان کا کہنا ہے کہ تجارتی روابط کو بڑھانے کے باوجود بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں موجود پیچیدگیوں کو ایک طرف نہیں رکھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا، ’’یہ بھی یاد رکھیے کہ انڈیا پاکستان کے مسائل کی پیچیدگیاں کتنی ہیں اور یہ بھی یاد رکھیے کہ ان تمام مسائل کا جو مرکزی نقطہ ہے وہ کشمیر ہے۔ اس لیے ایک عمل کے نتیجے میں بھارت پاکستان کے مسائل حل ہونگے اور وہ عمل بھی کوئی ایک سال پر نہیں دہائیوں پر محیط ہو گا اور اس وجہ سے جامع مذاکرات کا عمل شروع کیا گیا تھا۔ باقاعدہ ایجنڈا ہے اور اس ایجنڈے کے جو لوازمات ہیں انہیں آپ بالکل ایک طرف نہیں کر سکتے۔‘‘

دورہ بھارت کے موقع پر ان کے بچے بلاول، بختاور اور آصفہ بھٹو بھی ان کے ہمراہ ہونگے
دورہ بھارت کے موقع پر ان کے بچے بلاول، بختاور اور آصفہ بھٹو بھی ان کے ہمراہ ہونگےتصویر: Abdul Sabooh

ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر کے آئندہ اتوار کو دورہ بھارت کے موقع پر ان کے بچے بلاول، بختاور اور آصفہ بھٹو بھی ان کے ہمراہ ہونگے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: افسر اعوان