روہنگيا مہاجرين کی ميانمار واپسی دو برس ميں
16 جنوری 2018
روہنگيا مہاجرين کی بنگلہ ديش سے ميانمار واپسی کے عمل کو اپنے آغاز سے دو برس بعد تک مکمل کر ليا جائے گا۔ اس بارے ميں اتفاق رائے ميانمار کے دارالحکومت نيپيداو ميں دونوں ملکوں کے حکام کی پير کو ہونے والی ملاقات ميں ہوا، جس کا اعلان آج بروز منگل کيا گيا۔ فی الحال يہ واضح نہيں کہ يہ عمل کب شروع ہو گا۔ بنگلہ ديشی وزارت خارجہ کی طرف سے منگل کو جاری کردہ ايک بيان ميں کہا گيا ہے کہ ميانمار کی حکومت وطن واپس پہنچنے والے روہنگيا کو ابتداء ميں عارضی رہائش فراہم کرے گی اور بعد ازاں انہيں باقاعدہ مکانات ميں منتقل کر ديا جائے گا۔ روہنگيا مہاجرين کی ميانمار واپسی کے بارے ميں معاہدہ گزشتہ برس نومبر ميں ہی طے پا گيا تھا۔
ميانمار ميں روہنگيا باغيوں کے حملوں کے رد عمل ميں گزشتہ برس اگست ميں ملکی افواج نے باقاعدہ عسکری کارروائی شروع کی تھی۔ حکومتی دعووں کے مطابق يہ کارروائی صرف مسلح باغيوں کی خلاف ہی تھی تاہم اقوام متحدہ اور ديگر کئی بين الاقوامی امدادی ادارے راکھين ميں ملکی افواج پر روہنگيا کميونٹی کے خلاف پر تشدد حملوں، ان کے ديہاتوں کو نذر آتش کرنے، عورتوں کو جنسی زيادتی کا نشانہ بنانے اور قتل عام کے الزامات عائد کرتے ہيں۔ ميانمار کی حکومت اور فوج ايسے تمام الزامات رد کرتے ہيں تاہم وہاں سے فرار ہونے والے روہنگيا مسلمان اقليت کے ارکان ايسے تمام واقعات کی داستانيں سناتے ہيں۔ تقريباً ساڑھے چھ لاکھ روہنگيا مہاجرين ايسے مبينہ تشدد سے فرار ہو کر پناہ کے ليے بنگلہ ديش پہنچ چکے ہيں۔
بنگلہ ديش اور ميانمار کے اہلکاروں نے پير پندرہ جنوری کو ملاقات کی، جس ميں يہ طے ہوا کہ روہنگيا مہاجرين کی ان کے وطن واپسی کے ليے گزشتہ برس تيئس نومبر ميں طے پانے والی ڈيل پر عمل در آمد اپنے آغاز کے بعد دو برس کے اندر مکمل کر ليا جائے گا۔ طے پايا ہے کہ بنگلہ ديشی حکام اپنے ملکی حدود ميں پانچ ٹرانزٹ کيمپ تعمير کريں گے جہاں سے روہنگيا مہاجرين کو ميانمار ميں قائم دو مراکز منتقل کيا جائے گا۔
ميانمار کی حکومت يہ بھی واضح کر چکی ہے کہ ايسے روہنگيا مسلمان جو تصديق کے عمل سے گزريں گے اور ان کی تصديق ہو سکے گی، وہ ميانمار کی شہريت کے ليے درخواستيں جمع کرا سکيں گے۔ يہ امکان بھی ظاہر کيا گيا تھا کہ شايد روہنگيا کی واپسی کا يہ عمل تيئس جنوری سے ہی شروع ہو سکے گا۔