1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی گیس پر انحصار سے نجات کے لیے یورپ کا لائحہ عمل

30 اپریل 2022

روس نے پولینڈ اور بلغاریہ کو گیس کی فراہمی معطل کر دی ہے۔ اس معطلی سے یورپی یونین کی رکن ریاستوں کو دباؤ کا سامنا ہے اور اب یونین گیس فراہم کرنے والے دیگر ذرائع کی تلاش میں ہے۔

https://p.dw.com/p/4Aego
Niederlande | LNG-Terminal Rotterdam
تصویر: LEX VAN LIESHOUT/ANP/AFP/Getty Image

گیس فراہم کرنے کی عوض روس کا اپنی کرنسی روبل پر اصرار برقرار رہتا ہے تو پولینڈ اور بلغاریہ کے علاوہ کئی دوسری ریاستوں کو روسی گیس کی فراہمی منقطع کیے جانے کا امکان ہے۔

اگلے ہفتے یورپی یونین کی میٹنگ میں روس کے روبل میں ادائیگی کے مطالبے پر نافذ پابندیوں کی خلاف ورزی کیے بغیر غور کیا جا رہا‍ ہے۔ اس تناظر میں گیس فراہم کرنے والی کمپنیاں یورو میں ادائیگی گیزپروم بینک کو کرنے پر بھی توجہ مرکوز کریں گی۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یورو کو یہ روسی بینک خود سے روبل میں تبدیل کر دے گا۔

کیا پابندیوں سے روسی ٹینک واپس چلے جائیں گے؟

اب ایک سوال یہ بھی ہے کہ روس کے ساتھ کیا کشیدگی اور تناؤ میں مزید اضافہ ہو گا اور پھر یورپ کو گیس کی شدید کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اس تناظر میں جاری کوششوں کا احوال درج ذیل ہے:

Algerien | Italien unterzeichner einen Gas-Handelsvertrag mit Algerien
اٹلی اور الجزائر کے وزرائے خارجہ گیارہ اپریل کو گیس فراہمی کے معاہدے پر دستخط کرتے ہوئےتصویر: Presidency of Algeria/Handout/AA/picture alliance

اٹلی

روم حکومت بہت تیزی کے ساتھ روسی گیس پر انحصار ختم کرنے کی کوشش میں ہے۔ گزشتہ برس اٹلی نے ایک سو چودہ بلین کیوبک میٹرز روسی گیس امپورٹ کی تھی اور اس طرح یورپی یونین میں روسی گیس کا خریدار دوسرا بڑا ملک تھا۔ اس وقت اطالوی حکومت گزشتہ برس امپورٹ کی جانے والی گیس کے حجم کو نصف کرنے کی کوشش میں ہے۔

اٹلی نے رواں برس اسکولوں اور سرکاری عمارتوں میں موسم گرما میں ایئر کنڈیشن لگانے کی بھی اجازت دے دی ہے۔ اس کی حد پچیس ڈگری رکھی گئی ہے سردیوں میں گھروں کو انیس ڈگری سے زیادہ گرم کرنے کی بھی اجازت نہیں ہو گی۔ اس طرح اٹلی چار بلین کیوبک میٹر گیس سالانہ بنیاد پر بچانے کی کوشش کرے گا۔

یونان

ایسے امکانات ہیں کہ یونان مستقبل میں گیس فراہمی و ترسیل کا مرکز بن سکتا ہے اور اس کا ہدف بلقان کا علاقہ ہو گا۔ اس صورت میں روس سے گیس حاصل کرنے کا عمل بھی گھٹ جائے گا۔ یونان ٹرانس ایڈریاٹک پائپ لائن کی تنصیب سے بلغاریہ اور شمالی مقدونیہ تک گیس فراہم کر سکے گا۔

Polen | Gasverteilanlage in Gustorzyn
روس نے پولینڈ اور بلغاریہ کے لیے قدرتی گیس کی فراہمی روک دی ہےتصویر: Wojciech Kardas/Agencja Gazeta/REUTERS

یونانی حکام نے دارالحکومت ایتھنز کے قریب سیال گیس کے موجودہ ٹرمینل میں وسعت اور اسے جدید بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اس ٹرمینل سے گیس سارے ملک میں تقسیم کرنا آسان ہو جائے گا۔ ایتھنز کے علاوہ سیال گیس کے دو مزید ٹرمینل بھی قائم کیے کرنے پر حکومتی حلقوں نے رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

یونان نے روس کی جانب سے گیس کی فراہمی روکنے کے بعد بلغاریہ کو گیس دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ یونان اور بلغاریہ کے درمیان پائپ لائن رواں برس جولائی تک مکمل کرنے کا سلسلہ زور شور سے جاری ہے۔

پولینڈ

پولش قوم کو بھی روسی گیس کی فراہمی روک دی گئی ہے۔ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے یورپی یونین کے وزرائے توانائی کا اجلاس پیر دو مئی کو برسلز میں ہو رہا ہے۔ پولیئنڈ کو لیتھوینیا سے گیس کی فراہم ممکن ہو سکتی ہے کیونکہ اس مناسبت سے پائپ لائن بچھانے کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔

یورپ کو گیس کی فراہمی، اسرائیل روس کی جگہ لینے کا خواہش مند

مبصرین کے مطابق چند دوسری ریاستوں سے پولینڈ کو روسی گیس کی فراہمی ممکن ہو سکتی ہے۔ پولینڈ نے اپنے گیس کے ذخیرے کو دو تہائی بھر رکھا ہے۔ پولینڈٰ اور ناروے کے درمیان بھی گیس پائپ لائن بچھائی جا رہی ہے اور یہ اکتوبر میں فعال ہو جائے گی۔

دوسری اقوام کا احوال

یورپی ملک ہنگری کا قریب قریب مکمل انحصار روسی گیس پر ہے اور وہاں کی حکومت نے موجودہ حالات میں اپنی پالیسی میں کسی قسم کی تبدیلی پیدا کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان روسی صدر صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ گہرے روابط رکھتے ہیں۔

Griechenland, Athen | Unterzeichung LNG Terminal in Alexandroupolis
سیال گیس کی فراہمی پر یونان اور بلغاریہ کے وزرائے اعظم ایک معاہدے پر گزشتہ برس دستخط کر چکے ہیںتصویر: ANE/picture alliance

فرانس کا روسی گیس پر انحصار بیس فیصد ہے اور اس نے یورپی یونین کی پابندیوں کو نافذ کرنے میں آمادگی بھی ظاہر کر رکھی ہے۔ لیتھوینیا یورپ کا پہلا ملک ہے جس نے روسی گیس کے حصول کو روک دیا ہے۔ اس ملک کو سیال گیس کی فراہمی سمندری مقام کلیپیڈا میں قائم تیرتے ٹرمینل سے کی جائے گی۔ اس ٹرمینل پر کئی ممالک سے سیال گیس پہنچائی جاتی ہے۔

یورپ میں روسی گیس کا سب سے بڑا خریدار جرمنی ہے اور یوکرینی جنگ کے بعد سے برلن کو اس انحصار میں کمی پیدا کرنے کے دباؤ کا بھی سامنا ہے۔ جرمن وزیر توانائی رابیرٹ ہابیک کا کہنا ہے کہ ان کا ملک سن 2024 میں روسی گیس پر اپنا مکمل انحصار ختم کر دے گا۔

باربرا ویزیل (ع ح/ ر ب)